پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے قومی ایئرلائن کی تنظیم نو اور نجکاری کی منظوری دے دی۔

پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اعلامیے کے مطابق بورڈ آف ڈائریکٹرز کا 83 واں اجلاس 25 مارچ کو ہوا جس میں پی آئی اے کی تنظیم نو اور نجکاری کے لیے اسکیم آف ارینجمنٹ کی منظوری دی گئی۔

اعلامیے کے مطابق سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) کے ساتھ پی آئی اے بورڈ آف ڈائریکٹرز طریقہ کار طے کرے گا، اس کے لیے پی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

قبل ازیں 23 مارچ کو ملک کے 3 اہم ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ اور پی آئی اے کی نجکاری کے لیے وفاقی وزیر دفاع اور ہوا بازی خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی گئی تھی۔

22 مارچ کو وفاقی وزیر برائے پیٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا تھا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری جون تک ہو جائے گی جس کے لیے قانون سازی ہو چکی ہے۔

ڈاکٹر مصدق ملک نے ’ڈان نیوز‘ کے پروگرام ’لائیو وِد عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نقصان میں چلنے والے ادارے کا مزید بوجھ نہیں اٹھا سکتے، خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری ہوگی۔

21 مارچ کو وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری جون تک مکمل کرنا چاہتے ہیں، نجکاری بروقت نہیں کی گئی تو مسلسل نقصانات ہوتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر عبدالعلیم خان کام کر رہے ہیں، پی آئی اے سے متعلق بولیاں جلد آنا شروع ہو جائیں گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ کئی برس سے مختلف حکومتیں خسارے میں چلنے والے اداروں بالخصوص پی آئی اے کی نجکاری کی منصوبہ بندی اور کوششیں جاری رکھے ہوئی ہیں۔

تاہم اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے لیکن نومنتخب حکومت جلد از جلد پی آئی اے سمیت مختلف اداروں کی نجکاری کے لیے پرعزم ہے۔

حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا فیصلہ گزشتہ سال جون میں آئی ایم ایف معاہدے پر دستخط کے چند ہفتے بعد ہی کرلیا تھا۔

گزشتہ سال اُس وقت کی نگران حکومت نے 12 اکتوبر کو پی آئی اے کی نجکاری کرنے کی منظوری دی تھی، یاد رہے کہ گزشتہ سال جون تک پی آئی اے پر 785 ارب روپے (2.81 ارب ڈالر) کے واجبات تھے اور 713 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا۔

حال ہی میں سندھ ہائی کورٹ نے پی آئی اے کی ممکنہ نجکاری کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت، سول ایوی ایشن، پی آئی اے، وزرات نجکاری کمیشن اور دیگر کو 3 اپریل تک کے لیے نوٹس جاری کیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں