پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن اراکین کے شور شرابے اور ہنگامے کے درمیان 3 ہزار 4 سو 31 ارب 71 کروڑ سے زائد کا بجٹ منظور ہوگیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق اجلاس کی صدارت اسپیکر ملک احمد خان نے کی، اجلاس کے آغاز میں اسپیکر نے بجٹ پاس کرنے کے لیے نقطہ اعتراض دینے سے منع کر دیا، انہوں نے کہا کہ بجٹ پاس ہونا ہے اس لیے نقطہ اعتراض نہیں دیا جائے گا۔

اپوزیشن رہنما احمر رشید بھٹی بھی رہائی کے بعد پہلی بار پنجاب اسمبلی پہنچے، اسپیکر پنجاب اسمبلی نے نو منتخب ممبر صوبائی اسمبلی احمر رشید بھٹی سے حلف لیا۔

بعد ازاں اسمبلی کے اجلاس میں سالانہ بجٹ اور مطالبات زر پر پر ووٹنگ اور بحث کا آغاز ہوگیا، ایوان میں 42 مطالبات زر پیش کردیے گئے، اس کے علاوہ پنجاب اسمبلی میں کٹوتی کی 7 تحاریک بھی پیش کی گئیں۔

وزیر خزانہ نے محکمہ آبپاشی کے لیے 30 ارب 83 کروڑ 76 لاکھ 85 ہزار کا مطالبہ زر ایوان میں پیش کردیا، اپوزیشن نے مطالبات زر کی مخالفت کرتے ہوئے بحث کا آغاز کردیا، بعد ازاں پنجاب اسمبلی میں محکمہ آبپاشی کی ڈیمانڈ منظور کر لی گئیں جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پیش کی گئی کٹوتی کی تحاریک مسترد کر دی.

اس کے بعد حکومت نے پولیس کے 163 ارب روپے سے زائد کے مطالبات زر منظور کر لیے، پنجاب اسمبلی نے محکمہ پولیس کے سالانہ بجٹ میں مطالبات زر بھاری اکثریت سے منظور کرلیے۔

اس موقع پر سنی اتحاد کونسل کے رہنما امتیاز شیخ نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 44 کروڑ پولیس کی ٹریننگ کے لیے رکھے ہیں تو سب دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کہ پولیس والے عام آدمی سے کس طرح بات کرتے ہیں، بیرون ملک میں پولیس عام آدمی کو سر کہہ کر پکارتی ہے کہ بتائیں کیا مسئلہ ہے لیکن ادھر مقدمہ درج نہیں ہوتا، جب تک پولیس والے کو رشوت یا سفارش نہیں کرواتا اس وقت تک کوئی مدد نہیں کرتا، پولیس کی اخلاقی ٹریننگ کہاں کی جاتی ہےانُ کی وردیاں بھی تبدیل ہوں گی لیکن ان کو تو تبدیل کر لیں۔ اگر پولیس کو احرام بھی پہنا دیں تب بھی یہ رشوت لیں گے، امتیاز شیخ

ان کا کہنا تھا کہ ہم پر جتنی ایف آئی آرز پہلے بنائی گئیں سب جھوٹی اور من گھڑت ہیں، غیر قانونی طورپر تیس دن تک ایف آئی اے اسٹاپ لسٹ میں نام نہیں رکھ سکتا، دس آئی ایف آر ایک ہی دن میں درج ہوتی ہیں ایک شخص دس جگہ پر کیسے جا سکتا ہے؟ ایک ایم پی اے کی گاڑی کو کالے شیشوں پر روکا جاتا ہے پھر ٹک ٹاک پروگرام کیا جاتا ہے، قیدی نمبر 804 کے خلاف دو سو اکیس ایف آئی آر درج کروائی گئیں ہیں۔

بعد ازاں سنی اتحاد کونسل کے رہنما امتیاز شیخ کے خواتین کو خیراتی سیٹس کا طعنہ دینے پر ایوان میں شور شرابا کیا گیا، انہوں نے کہا کہ آپ ان خیراتی سیٹس والی خواتین کو سیٹوں پر بٹھائیں، اس پر امتیاز شیخ اور خلیل طاہر سندھو کے درمیان نوک جھوک بڑھ گئی اور بات تلخ کلامی تک پہنچ گئی۔

خلیل طاہر سندھو نے کہا کہ خواتین معزز ہیں، ان کا احترام کریں، امتیاز شیخ نے وضاحت دی کہ میں نے خیراتی سیٹ فارم 47 والوں کو کہا ہے اور فارم 47 والی ہی خیراتی ہیں،

انہوں نے خلیل طاہر سندھو کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ آپ وزیر ہوں گے تو اپنے گھر ہوں گے۔

بعد ازاں خلیل طاہر سندھو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ایوان میں بہت سے دو دو ٹکے کے لوگ نظر آُرہے ہیں ، پولیس کی کارکرگی پر 25 فیصد جرائم کم ہوئے ہیں، بابو صابو دھماکے پر پولیس کے 10 جوان شہید ہوئے تو کچھ دیر بعد وہیں پولیس والےکھڑے ہوگئے۔

بعد ازاں اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا، اپوزیشن رہنما اعجاز شفیع کی جانب سے اسپیکر سے سخت گفتگو کرنے پر اسپیکر نے کہا کہ اعجاز شفیع اپنی تلخی کم کریں اور پیار سے بات کریں، کوئی رکن کھڑا ہوکر بات نہ کرے، سیٹوں پر بیٹھ جائیں۔

اس موقع پر ایوان شیم شیم کے نعروں سے گونج اٹھا اور دونوں جانب کے اراکین سیٹوں پر کھڑے ہوگئے۔

اس پر صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ اپوزیشن اپنا رویہ درست کرے۔

بعد ازاں اپوزیشن کی جانب سے مسلسل شور شرابہ کرنے پر وزیر خزانہ نے کہا کہ اپوزیشن جان بوجھ کر کٹ موشن بحث کو طویل کررہی ہے، ہم نے آج بجٹ منظور کروانا ہے۔

اس پر اسپیکر نے اپوزیشن کو تنبیہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک موقف کو بار بار نہ دہرایا جائے، بجٹ اجلاس کا طریقہ کار طے ہے اس سے انحراف نہیں ہوسکتا، آپ اپنے بولنے والے اراکین کی فہرست ہمیں دے چکے ہیں۔

بعد ازاں وکلا کے لیے حکومتی سطح پر رہاشی کالونی بنانے کے مطالبے کی تحریک بھی پنجاب اسمبلی میں جمع ہوگئی، تحریک مسلم لیگ (ن) رکن اسمبلی کنول پرویز کی جانب سے جمع کرائی گئی۔

تحریک میں مؤقف اپنایا گیا کہ پنجاب بار کونسل کے مطابق رجسٹرڈ وکلا کی تعداد 48 ہزار ہے، وکلا برادری نے قیام پاکستان سے تاحال ہمیشہ آئین کی بالادستی اور جمہورت کے تسلسل کے لیےقربانیاں دی ہیں، مہنگائی کے اس دور میں وکلا کی فلاع و بہود کے لیے بہت سے عملی اقدامات کی ضرورت ہے، خصوصی طور پر وکلا ہاؤسنگ سوسائٹی کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے، اپنا گھر اپنی چھت کی فراہمی سے وکلا کی معاشرتی و معاشی بہبود کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔

اس میں مطالبہ کیا گیا کہ وکلا برادری کی تشویش اور اضطراب کو ختم کرنے کے لیے ان کی رہائشی اسکیم کا اعلان کیا جائے۔

بعد ازاں وزیرخزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے محکمہ تعلیم کے ایک سو دس ارب 89 کروڑ 96 لاکھ 21 ہزار کےمطالبات زر ایوان میں پیش کردیے۔

پنجاب اسمبلی میں 3 ہزار 4 سو 31 ارب 71 کروڑ 56 لاکھ 66 ہزار 423 روپے کے 42 مطالبات زر منظور کرلیے گئے، اپوزیشن کی کٹوتی کی تمام تحاریک ایوان میں بھاری اکثریت سے مسترد ہوگئی ، اپوزیشن نے احتجاجا اجلاس میں ہونے والی کارروائی کی کاپیاں پھاڑ کر ہوا میں اچھال دی۔

بعد ازاں اسپیکر ملک احمد خان نے ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس جمعہ کی صبح 9 بجے تک ملتوی کردیا۔

یاد رہے کہ 25 مارچ کو بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے اپوزیشن رکن حافظ فرحت ، رانا آفتاب ،علی امتیاز وڑائچ اور جنید افضل ساہی نے کہا کہ حکومت نے بجٹ کے ذریعے پنجاب کے عوام کو دھوکا دیا ہے، بجٹ میں ستر فیصد نوجوان ووٹر کے لیے کچھ نہیں رکھا گیا ، حکومت سیاسی انتقام کے ذریعے اپنے مخالفین کے خلاف فسطائیت کا مظاہرہ کر رہی ہے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے حکومتی ارکان اسمبلی نے بجٹ کو متوازن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے اپنے گزشتہ چار سال صرف جھوٹ بولا ہے۔

19 مارچ کو پنجاب اسمبلی میں بجٹ پر بحث کا آغاز کردیا گیا جہاں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تصویر ایوان میں لانے پر ہنگامہ برپا ہوگیا اور حکومتی ارکان اپوزیشن کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔

18 مارچ کو پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس کا تفصیلی ایجنڈا جاری ہوگیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں