ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی سید غلام مصطفیٰ شاہ نے گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں آلودہ پانی کی فراہمی کا نوٹس لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آلودہ پانی کے معاملے کی نشاندہی پاکستان کونسل فار ریسرچ ان واٹر ریسورسز، وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں کی گئی۔

حکومتِ پاکستان نے پی سی آر ڈبلیو آر کو ہدایت دی ہے کہ وہ پانی کے ذرائع بشمول بوتل بند پانی اور منرل واٹر کے برانڈز کی نگرانی کریں اور صحت عامہ کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے لیے نتائج کو عام کرے۔

ڈپٹی اسپیکر نے پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں آلودہ پانی کی فراہمی پر گہری تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کی انتظامیہ کو پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز سے پانی کے نمونے لے کر لیبارٹری سے فوری اور مکمل تحقیقات کرنے کی ہدایت کی۔

علاوہ ازیں انہوں نے تحقیقات کی روشنی میں پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں آلودہ پانی کی فراہمی کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آلودہ پانی کے استعمال سے پارلیمنٹ ہاؤس اور پارلیمنٹ لاجز میں ارکان پارلیمنٹ اور عملے کے ارکان کی صحت کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں آلودگی سے پاک، شفاف اور حفظان صحت کے مطابق پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں، آلودہ پانی کے استعمال سے انسانی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ آلودہ اور نقصان دہ پانی کا استعمال ہیپاٹائٹس، ٹی بی اور گردے کی بیماریوں جیسی متعدی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔

انہوں نے پی سی آر ڈبلیو آر کو ہدایت دی کہ وہ پارلیمنٹ ہاؤس اور لاجز میں نصب فلٹریشن پلانٹ کے فلٹرز اور صفائی ستھرائی کا معائنہ کریں اور تفصیلی رپورٹ پیش کریں۔

حال ہی میں ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ لاجز اور اراکین قومی اسمبلی کے ہاسٹلز کی دیکھ بھال کے دوران کفایت شعاری اور معیار کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے سینیئر افسران کے ساتھ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے پارلیمنٹ لاجز اور اراکین قومی اسمبلی کے ہاسٹلز میں صفائی میں لاپرواہی اور دیکھ بھال کے ناقص معیار پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں