حافظ نعیم الرحمن امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب

اپ ڈیٹ 04 اپريل 2024
حافظ نعیم الرحمن  جماعت اسلامی پاکستان کے  چھٹے امیر منتخب کیے گئے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی پاکستان کے چھٹے امیر منتخب کیے گئے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

امیر جماعت کراچی حافظ نعیم الرحمن کو امیر جماعت اسلامی پاکستان منتخب کرلیا گیا۔

حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی پاکستان کے چھٹے امیر منتخب کیے گئے ہیں، وہ 2029 تک جماعت اسلامی پاکستان کے امیر رہیں گے۔

اس سے قبل حافظ نعیم الرحمن امیر جماعت اسلامی کراچی کے طور پر فرائض انجام دے رہے تھے۔

جماعت اسلامی کے مرکز منصورہ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر الیکشن کمیشن جماعت اسلامی اور نائب امیر راشد نسیم نے ان کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی کے نئے امیر ہوں گے۔

انہوں نے بتایا کہ 1941 سے ہر 5 سال بعد انتخاب ہوتے ہیں، یہ جماعت اسلامی کا مسلسل 19 واں انتخاب ہے، جماعت اسلامی کے انتخابات کی امارت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کسی مخصوص علاقے کی جماعت نہیں ہے، شوری نے 3 نام امیر تجویز کیے تھے لیکن اس کے ساتھ کارکن آزاد ہیں وہ کسی اور کو بھی ووٹ دے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 19 فروری سے بیلٹ کی تقسیم کا کام شروع ہوگیا تھا، 45 ہزار 8 سو 21 ارکان کو بیلٹ تقیسم کیے گئے، 82 فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن اس عہدے پر فائز ہونے والے چھٹے شخص ہیں، ان سے قبل مولانا ابوالاعلیٰ مودودی (1941-72)، میاں طفیل محمد (1972-87)، قاضی حسین احمد (1987-2008)، منور حسن (2008-2013) سراج الحق (2013-2024) تک بطور امیر جماعت اسلامی فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ امیر کے انتخاب کے لیے صدر انتخابی کمیشن نے رہنمائی کے لیے 3 ناموں کا اعلان کیا تھا، جن میں سراج الحق، لیاقت بلوچ، حافظ نعیم الرحمٰن شامل تھے۔

قبل ازیں ترجمان جماعت اسلامی قیصر شریف کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی مکمل جمہوری جماعت ہے، امیر جماعت اسلامی کا ہر پانچ سال بعد انتخاب دستوی تقاضا ہے، دستور کے مطابق ہر سطح پر باقاعدگی سے انتخابات ہوتے ہیں نئے امیر جماعت اسلامی کی مدت 2024 تا اپریل 2029 تک ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ امیر جماعت اسلامی کا انتخاب آئندہ پانچ سال کے لیے کیا گیا ہے، جماعت اسلامی کسی فرد یا خاندان کی نہیں بلکہ ہر رکن اور کارکن کی ہے۔

قیصر شریف نے بتایا تھا کہ ملک بھر سے 46 ہزار اراکین نے اپنا ووٹ خفیہ بیلٹ کے ذریعے کاسٹ کیا، امیر جماعت کے لیے تین ناموں میں سراج الحق، لیاقت بلوچ، حافظ نعیم الرحمٰن شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اراکین جماعت ان تین کے علاوہ بھی کسی کو ووٹ کاسٹ کر سکتے تھے، امیر جماعت اسلامی سراج الحق اپنی دوسری مدت امارات 8 اپریل کو پوری کر رہے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن کون ہیں

حافظ نعیم الرحمٰن نے 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں سندھ اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن وہ اس سیٹ سے دست بردار ہوگئے تھے اور کہا تھا کہ یہ نشست تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار نے جیتی ہے اور انہیں صرف جماعت اسلامی کی جانب سے رائے الیکشن نتائج کے خلاف مزاحمت اور احتجاج کے دباؤ کو کم کرنے کے لیے فاتح قرار دیا گیا۔

حافظ نعیم الرحمٰں نے پارٹی کے کراچی ہیڈ کوارٹر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں ایسا ایک بھی ووٹ نہیں چاہیے جو ہمارا نہ ہو اور ہم اپنا ایک ووٹ بھی نہیں چھوڑیں گے، وہ مخالف امیدوار سے ایک ہزار ووٹ سے ہارے ہیں اس لیے ان کا ضمیر گوارا نہیں کرتا کہ وہ یہ سیٹ قبول کریں۔

ان کے اس اعلان کے باوجود، الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صوبائی اسمبلی کے حلقے سے معمولی تاخیر کے بعد ان کی کامیابی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا تھا۔

گزشتہ سال سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے بعد حافظ نعیم الرحمٰن نے میئر کراچی کے امیدوار کے طور پر پیپلز پارٹی کے رہنما مرتضیٰ وہاب کے مد مقابل الیکشن میں حصہ لیا تھا اور مرتضیٰ وہاب کے حاصل کردہ 173 ووٹوں کے مقابلے میں 160 لے سکے تھے۔

نومنتخب امیر جماعت اسلامی پاکستان 1972 میں سندھ کے شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئے، ان کے والدین کا آبائی تعلق علی گڑھ سے تھا، وہ چار بھائی اور تین بہنیں ہیں اور نارتھ ناظم آباد، بلاک اے میں کرائے کے مکان میں رہتے ہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن کی اہلیہ شمائلہ نعیم ڈاکٹر ہیں اور جماعت اسلامی کی فعال رکن ہیں۔

حیدرآباد سے میٹرک کے بعد حافظ نعیم الرحمٰن کی فیملی کراچی منتقل ہوگئی، انہوں نے پاکستان شپ اونرز کالج سے انٹرمیڈیٹ کیا اور این ای ڈی یونیورسٹی سے بیچلر آف انجیئرنگ (بی ای) سول انجینئرنگ میں کیا، بعد ازاں انہوں نے کراچی یونیورسٹی سے اسلامک ہسٹری میں ماسٹرز بھی کیا ہے۔

وہ زمانہ طالب علمی میں جماعت اسلامی کے طلبہ ونگ اسلامی جمعیت طلبہ سے وابستہ ہوئے اور ایک فعال و متحرک طالب علم رہنما کے طور پر اپنی شناخت منوانے میں کامیاب ہوئے۔

وہ طلبہ کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے پر گرفتار بھی ہوئے اور مختلف مواقع پر 3 بار جیل کاٹی۔

وہ اسلامی جمعیت طلبہ کراچی اور پھر صوبہ سندھ جمعیت کے ناظم بھی رہے، انہیں 1998 میں اسلامی جمعیت طلبہ کا ناظم اعلیٰ یعنی مرکزی صدر منتخب کیا گیا، وہ 2 سال اسلامی جمعیت طلبہ کے ناظم اعلیٰ رہے۔

جماعت اسلامی سے وابستگی

اسلامی جمعیت طلبہ سے فراغت کے بعد انہوں نے جماعت اسلامی پاکستان میں شمولیت اختیار کی اور عملی سیاست میں قدم رکھا۔

وہ 2001 کے شہری حکومتوں کے انتخابات میں ضلع وسطی کراچی کی ایک یونین کونسل سے نائب ناظم کا الیکشن لڑے اور کامیاب ہوئے۔

وہ لیاقت آباد زون کے امیر جماعت اسلامی، ضلع وسطی کے نائب امیر، کراچی جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری اور نائب امیر بھی رہے، 2013 میں انہیں جماعت اسلامی کراچی کا امیر منتخب کیا گیا۔

بطور امیر جماعت اسلامی کراچی انہوں نے کراچی کی سیاست پر طاری جمود کو غیر معمولی جرات اور تحرک کے ذریعے توڑا، کراچی کے مسائل کے حل اور حکومتی زیادتیوں کے خلاف پرزور آواز بلند کرنا شروع کی۔

انہوں نے کراچی میں امن و امان کی خراب صورتحال، کے الیکٹرک، نادرا کے حوالے عوامی مسائل اور بحریہ ٹاؤن متاثرین کے لیے آواز اٹھائی۔

کراچی میں جماعت اسلامی نے حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں ’حق دو کراچی کو تحریک ’ کا آغاز کیا، جب حکومت سندھ نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات مزید کم کیے تو جنوری 2022 میں سندھ اسمبلی کے باہر 29 روز کا دھرنا دیا جس کے بعد پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات واپس کرنے کے لیے معاہدہ پر دستخط کیے۔

ان کی قیادت میں جماعت اسلامی نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں 87 یونین کونسلز اور 9 ٹاؤنز جیت لیے۔

8 فروری 2024 کے عام انتخابات میں حافظ نعیم الرحمٰن کی قیادت میں جماعت اسلامی شہر سے پونے 8 لاکھ ووٹ حاصل کیے۔

حافظ نعیم الرحمٰن جماعت اسلامی کراچی کے امیر کے ساتھ ساتھ جماعت اسلامی کے فلاحی ونگ ’الخدمت ویلفیئر سوسائٹی کراچی‘ کے صدر بھی رہے۔

وزیراعظم کی حافظ نعیم الرحمن کو امیر جماعت اسلامی منتخب ہونے پر مبارکباد

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے حافظ نعیم الرحمن کو امیر جماعت اسلامی منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔

وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم نے حافظ نعیم الرحمن کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

وزیراعظم نے حافظ نعیم الرحمن کی اپنی جماعت کے لیے سیاسی خدمات کی تعریف کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ امید ہے ان کی قیادت میں جماعت اسلامی جمہوریت کی بقا اور عوامی فلاح و بہبود کے لیے مزید فعال کردار ادا کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں