خان یونس سے اسرائیلی فوج کی بڑی تعداد میں واپسی، مصر میں سیز فائر مذاکرات کا آغاز

07 اپريل 2024
اسرائیلی فوج کی بمباری سے خان یونس میں ہونے والی تباہی کا ایک منظر— فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی فوج کی بمباری سے خان یونس میں ہونے والی تباہی کا ایک منظر— فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل نے خان یونس سمیت جنوبی غزہ سے اپنی فوجیں بڑی تعداد میں واپس بلا لی ہیں اور اب صرف ایک بریگیڈ کو وہاں رہنے دیا ہے اور دوسری جانب مصر میں حماس اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہونے جا رہا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق اس سال کے آغاز سے اسرائیل غزہ میں اپنی فوج کی تعداد میں مسلسل کمی کررہا ہے جہاں اس پر جنگ بندی کے لیے اپنے اتحادیوں بالخصوص امریکا دباؤ ہر گزرتے دن کے بعد بڑھتا جا رہا ہے۔

فوجی ترجمان نے تعداد میں کمی کی وجہ کے حوالے سے کوئی تفصیلات نہیں بتائیں اور نہ ہی یہ بتایا کہ کتنے فوجیوں کو واپس بلایا گیا ہے۔

دوسری جانب چھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں سیز فائر کے لیے ازسرنو مصر میں مذاکرات کا آغاز ہورہا ہے جس کے لیے اسرائیل اور حماس دونوں نے اپنے نمائندے بھیجنے کی تصدیق کی ہے۔

تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل عالمی برادری کے دباؤ میں نہیں آئے گا اور نہ ہی حماس کی انتہا پسندانہ مطالبات کو منظور کرے گا۔

لیکن حماس کے رہنما باسم نعیم نے کہا ہے کہ نیتن یاہو اپنی ناکامی اور جنگ کے خاتمے پر ان پر عائد کی جانے والی ذمے داری سے بچنا چاہتے ہیں، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مکمل سیز فائر اور جنگ بندی کے لیے ان پر ڈالا گیا امریکی دباؤ ناکافی ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ مکمل اور جامع سیز فائر اور قیدیوں کے تبادلے اور مقبوضہ خطے سے اسرائیلی کے مکمل انخلا کی صورت میں ہی معاہدہ ممکن ہے۔

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ فوجیوں کی تعداد میں کمی اور انہیں واپس بلا کر اسرائیل نے رفح میں کارروائی کا منصوبہ ترک کردیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فوجیوں کو واپس بلانے کا مقصد انہیں آرام دے کر دوبارہ جنگ کے لیے تیار کرنا ہے اور یہ فی الحال کیس نئے آپریشن کا عندیا نہیں ہے۔

حالیہ دنوں میں اسرائیلی بمباری کی زد میں آنے والے خان یونس کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسرائیلی فوجیوں کو شہر کے وسط سے واپس مشرقی اضلاع کی جانب لوٹتے ہوئے دیکھا۔

خان یونس کے شہریوں کو امید ہے کہ اب وہ نسبتاً پرسکون انداز میں عید منا سکیں گے۔

55سالہ عماد جودات نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ بالآخر یہ ایک خوشی سے بھرپور عید کا دن ہو گا، مقبوضہ فوج خان یونس سے واپس لوٹ رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کچھ غیرملکیوں کے قتل کے بعد اب امریکا دباؤ ڈال رہا ہے اور مصر میں امریکا، اسرائیل، حماس اور قطر کے ساتھ بات چیت کا نیا دور شروع ہونے والا ہے، اس بار ہم پرامید ہیں۔

رفح سرحد کے قریب فلسطینیوں کی آخری جائے پناہ ہے جہاں اس وقت 10 لاکھ سے زائد افراد پناہ لیے ہوئے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں