نامور فلموں اور ڈراموں کے ذریعے اپنی پہچان بنانے والے اداکار عمران عباس نے کہا ہے کہ گزشتہ 5 سالوں کے دوران ان کی بہن اور والدین دنیا سے رخصت ہوگئے، اداکار اپنی والدہ کے انتقال کے بارے میں بات کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔

عمران عباس نے حال ہی میں میزبان ندا یاسر کے پروگرام ’شانِ صحور‘ میں شرکت کی جہاں وہ اپنے والد، بہن اور بالخصوص والدہ کے انتقال کر گفتگو کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے۔

پروگرام کے دوران عمران عباس نے بتایا کہ وہ 6 بہن بھائی تھے جن میں وہ سب سے چھوٹے ہیں لیکن بہن کے انتقال ہوجانے کے بعد اب 5 رہ گئے ہیں۔

اداکار نے بتایا کہ پچھلے 4 سے 5 سالوں کے دوران ان کے ساتھ بہت بُری چیزیں ہوئیں، اس عرصے کے دوران ان کی ماں، باپ اور بہن کا انتقال ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ ایک گھر میں رہتے تھے، لیکن ماں باپ کے انتقال ہوجانے کے بعد وہ اب اکیلے رہتے ہیں۔

اداکار کا کہنا تھا کہ اکثر لوگ انسٹاگرام پر کہتے ہیں کہ وہ ہر وقت مختلف ممالک کا سفر کررہے ہوتے ہیں جس پر وہ کہتے ہیں کہ جب ماں چلی جاتی ہے تو گھر، گھر نہیں رہتا، گھر وہ ہوتا ہے جہاں کوئی آپ کے آنے کا انتظار کرے، آپ کو بلائے یا خداحافظ کہے۔

عمران عباس نے کہا کہ وہ رات کو 3 بجے بھی اگر گھر واپس آتے تو ان کی والدہ انتظار کررہی ہوتی تھیں، ’امی کال کرکے پوچھتیں کہ کب آؤ گے، جس پر میں کہتا تھا کہ پلیز امی مجھے کام کرنے دیا کریں‘۔

اداکار نے اپنی والدہ کی زندگی کے آخری وقت کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ ’جب میں لندن جارہا تھا تو والدہ نے بلاکر کہا کہ ’جاؤں اب میں تمہیں نہیں بلاؤں گی، تم کام کرو، میں تمہیں اب یاد نہیں کروں گی‘ اس وقت ان کی آنکھوں میں عجیب سے آنسو تھے۔‘

انہوں نے آبدیدہ ہوتے ہوئے کہا کہ ’اب میں سوچتا ہوں کہ ہم کتنے عجیب ہیں کہ ماں باپ کی ان کی زندگی میں قدر نہیں کرتے، یہ اتنی بڑی نعمت ہے کہ کوئی آپ کو بلائے، پیار کرے اور انتظار کرے، لیکن ہم ان کی فون کال یہ سوچ کر نہیں اٹھاتے کہ وہ دوبارہ کال کرلیں گے لیکن پھر وہ وقت نہیں آتا۔

عمران عباس نے کہا کہ والدہ ہمیشہ ٹوکتی تھیں کہ میں نے قرآن پاک مکمل نہیں کیا لیکن میں نے پہلی بار ان کے مرنے کے بعد ایصال ثواب کے لیے قرآن پاک مکمل کیا۔

یاد رہے کہ اداکار نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر اپنی والدہ کے پاؤں کو بوسہ دینے کی تصویر شئیر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ان کی والدہ 15 دسمبر کو ہمیشہ کے لیے انہیں چھوڑ کر چلی گئیں اور اسی دن 2 سال قبل ان کے والد بھی دنیائے فانی سے رخصت ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں