پی ٹی آئی کا چئیرمین وڈپٹی چیئرمین سینیٹ انتخاب کا بائیکاٹ کا فیصلہ

09 اپريل 2024
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ نامکمل ایوان کی صورت میں  انتخاب کروانا جمہوری اقدارو روایات کے قتل کے مترادف ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ نامکمل ایوان کی صورت میں انتخاب کروانا جمہوری اقدارو روایات کے قتل کے مترادف ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چئیرمین وڈپٹی چئیرمین سینیٹ کے آج ہونے والے انتخاب کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کے بائیکاٹ کا فیصلہ کرلیا۔

ترجمان تحریک انصاف رؤف حسن کی جانب سے جاری بیان میں مطالبہ کیا گیا کہ خیبر پختونخوا کے سینیٹرز کی ایوان میں موجودگی تک چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین کا انتخاب ملتوی کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق کی تمام اکائیوں کی نمائندگی کے بغیر چئیرمین و ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کا انتخاب غیرآئینی ہے۔

پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ نامکمل ایوان کی صورت میں انتخاب کروانا جمہوری اقدارو روایات کے قتل کے مترادف ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل آج ہی پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب فوری رکوانے کی استدعا کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

تحریک انصاف کی سینیٹر ڈاکٹر زرقہ تیمور، فلک ناز، فوزیہ ارشد، سیف اللہ نیازی اور سیف اللہ ابڑو کی جانب سے دائر درخواست میں الیکشن کمیشن، صدر پاکستان اور سینٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ سینیٹ کی خیبر پختونخواہ کی 11 سیٹوں پر 2 اپریل 2024 کو انتخابات کا انعقاد ہونا تھا، خیبر پختون خواہ کی مخصوص نشستوں پر اراکین کے حلف نہ اٹھانے کے باعث سینیٹ کی 11 نشستوں پر انتخابات ملتوی کیے گئے تھے۔

درخواست میں کہا گیا کہ رپورٹس کے مطابق 9 اپریل 2024 کو سینیٹ کے نامکمل ایوان میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے انتخابات کروائے جا رہے ہیں، سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات خیبر پختونخواہ کی 11 نشستوں کے پُر ہونے سے قبل نہیں کروائے جا سکتے، سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخابات کے لیے ضروری ہے کہ خیبر پختون خواہ کی 11 نشستوں کو پہلے پُر کیا جائے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ الیکشن کمیشن کا 2 اپریل 2024 کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیا جائے، الیکشن کمیشن کو سینیٹ کی خالی 11 نشستوں پر انتخابات کرانے کا شیڈول جاری کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور سینیٹ کی خیبر پختونخواہ سے 11 نشستوں پر انتخابات ہونے تک چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے انتخابات کو ملتوی کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتےہوئے جواب طلب کرلیا تھا، وکیل شعیب شاہین نے موقف اپنایا تھا کہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں پر حلف نہ لینے پر خیبرپختونخوا میں سینیٹ الیکشن ملتوی کردیے، اب خیبرپختونخوا کے سینیٹر کے بغیر چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب ہونے جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ 6 اپریل کو سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین محمد حامد رضا نے الیکشن کمیشن سے 9 اپریل کو ہونے والے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی۔

اس حوالے سے سینئر وکیل حامد خان کے توسط سے دائر درخواست میں کہا گیا تھا کہ خیبرپختونخوا میں ہونے والے ایوان بالا کے الیکشن کے بعد کسی تاریخ تک چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات کروائے جائیں۔

اس میں دلیل دی گئی کہ خیبرپختونخوا سے سینیٹ کی 11 خالی نشستوں پر الیکشن اور اس کا نوٹیفکیشن آئین کے تحت سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے انتخاب کے لیے ضروری ہے، درخواست آرٹیکل 60 کے تحت دائر کی گئی ہے۔

الیکشن کمیشن کے حکم پر 2 اپریل کو خیبرپختونخوا میں 11 نشستوں پر الیکشن ملتوی کر دیا گیا تھا، الیکشن اس بنیاد پر ملتوی کیا گیا تھا کہ آرٹیکل 106 کے تحت مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے اپنے عہدوں کا حلف نہیں اٹھایا اور الیکٹورل کالج نامکمل ہونے کی وجہ سے سینیٹ الیکشن کا انتظام نہیں کیا جاسکا۔

درخواست میں افسوس کا اظہار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے آئین کی سراسر خلاف ورزی کرتے ہوئے خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات میں تاخیر کی، درخواست میں استدعا کی گئی کہ پاکستان میں جمہوریت کو بچانے کے لیے آئین سے انحراف کو فوراً ختم کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں