وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور انہیں اپنے دورہ امریکا کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ دورہ ایسے وقت میں سامنے آرہا ہے جب پاکستان عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ نیا معاہدہ کرنے جا رہا ہے۔

وزیراعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق وزیر خزانہ نے ملاقات میں وزیراعظم کو آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر اداروں کے ساتھ ملاقاتوں کے شیڈول کے حوالے سے بتایا۔

ماہرین کی ٹیم کے ہمراہ محمد اورنگزیب آئی ایم ایف کے ساتھ ملاقات میں 6 ارب سے 8 ارب ڈالر کے نئے پیکج کے حوالے سے گفتگو کا آغاز کریں گے۔

اس حوالے سے مرکزی وزارتی ملاقاتیں 17 تا 19 اپریل کے درمیان ہوں گی، جبکہ دیگر ایونٹس کا انعقاد 15 تا 20 اپریل کے دوران ہوگا۔

محمد اورنگزیب اور ان کی ٹیم کے ممبران آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے سربراہان سمیت دیگر عالمی مالیاتی اداروں کے سینئر عہدیداران اور چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات ، ترکیہ اور دیگر حلیف ممالک کے وزرا خزانہ سے دوطرفہ ملاقاتیں کریں گے۔

وہ پاکستان کی مختلف ملاقاتوں میں نمائندگی کے علاوہ امریکی آفیشلز سے بھی ملاقات کریں گے۔

دریں اثناء آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کو ابھی بھی کچھ اہم ترین مسائل کو حل کرنے کی ضرورت ہے، اور تصدیق کی کہ پاکستان قرض کے نئے معاہدے میں داخل ہونے جارہا ہے۔

یہ سربراہ آئی ایم ایف کی جانب سے پہلی توثیق ہے کہ پاکستان اس ماہ کے اواخر میں 3 ارب کے اسٹینڈ بائی معاہدے کو مکمل کرنے کے بعد ایک اور معاہدے کا خواہاں ہے۔

اٹلانٹک کونسل نامی تھِنک ٹینک سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ٹیکس بیس، مالدار طبقوں کا معاشی بحالی کے لیے کردار، مجموعی اخراجات اور شفافیت پیدا کرنے جیسے عوامل کا حل تلاش کرنا ہے۔

کرسٹالینا جارجیوا نے یہ توثیق بھی کی کہ پاکستان مالیاتی فنڈ کے ساتھ موجودہ پروگرام پر کامیابی سے مکمل درآمد کررہا ہے اور معاشی صورتحال کچھ بہتر ہے، جبکہ ذرمبادلہ کے ذخائر بھی بڑھ رہے ہیں۔

پاکستان آئی ایم ایف کا چوتھا سب سے مقروض ملک ہے، اور واجب الادا رقم کا حجم 7 ارب 72 کروڑ ڈالر ہے، نئے معاہدے پر دستخط کی صورت میں یہ اس کا 24واں بیل آؤٹ پیکج ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں