صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(پی ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ رحیم یار خان اور لودھراں سمیت مختلف اضلاع میں آسمانی بجلی گرنے سے اموات کی تعداد 13 ہو گئی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق آسمانی بجلی گرنے کا واقعہ رحیم یار خان کی تحصیل خانپور کی بستی کھوکھراں فیروزہ میں پیش آیا، جہاں میاں بیوی بجلی کی زد میں آکر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، دونوں کی شناخت 45 سالہ حفیظ اور 40 سالہ کلثوم کے نام سے ہوئی ہے۔

بجلی گرنے کے ایک اور واقعے میں نواحی علاقے کی بستی رکن پور میں 2 کم عمر بچے جاں بحق ہوگئے۔

اسی طرح لودھراں میں بھی بارش کے دوران بجلی گرنے سے کھیتوں میں کام کرنے والی ایک خاتون جھلس کر جاں بحق ہوگئی۔

پی ڈی ایم اے کے ترجمان نے کہا کہ لودھراں میں آسمانی بجلی گر نے سے 3 اموات ہوئیں جبکہ رحیم یار خان میں آسمانی بجلی گرنے سے مزید دو افراد جاں بحق ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس کے علاوہ بہاولپو میں دو افراد جاں بحق اور دو زخمی ہوئے، اس کے علاوہ مظفرگڑھ اور راجن پور میں ایک، ایک شخص آسمانی بجلی کی زد میں آ کر ہلاک ہوا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور واقعے میں زخمی ہونے والوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایات کی۔

انہوں نے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جاں بحق افراد کے لواحقین کی مالی معاونت کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات کا مقابلہ مل کر اور باہمی تعاون سے ہی ممکن ہے اور ریسکیو سمیت اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی۔

عرفان علی کاٹھیا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی واضح ہدایات ہیں کوتاہی یا غیر ذمہ داری برداشت نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ عوام الناس سے درخواست ہے خراب موسم میں محفوظ مقامات پر رہیں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے مختلف شہروں میں آسمانی بجلی گرنے سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا جاں بحق افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔

آسمانی بجلی سے بچنے کی احتیاطی تدابیر جاری

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے آسمانی بجلی سے اموات کے بعد آسمانی بجلی سے محفوظ رہنے کی احتیاطی تدابیر جاری کردیں۔

عوام کے جاری لیے احتیاطی تدابیر کے مطابق بارش کے دوران کھلے آسمان تلے جانے سے گریز کریں اور طوفان کے دوران عمارت میں چلے جائیں، یا گاڑی میں بیٹھ جائیں۔

ہدایات میں کہا گیا کہ طوفان کے دوران چھتری اور موبائل فون استعمال نہ کریں اور درخت، باڑ اور کھمبوں سے دور ایسی جگہ ڈھونڈیں جو تھوڑی نچلی سطح پر ہو۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ اگر کسی پر آسمانی بجلی گرے تو فوری طور پر ایمبولینس کو فون کریں اور طوفان کے کم ازکم 30 منٹ تک باہر نکلنے سے گریں کریں کیونکہ آسمانی بجلی طوفان سے 10 میل دور تک گر سکتی ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز کوئٹہ سمیت مختلف علاقوں میں بھی شدید بارش کے دوران آسمانی بجلی گرنے کے باعث 2 بچوں سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل جہانزیب خان کی جانب سے شیئر کی گئی اپ ڈیٹ کے مطابق واقعہ ضلع سوراب میں پیش آیا۔

واضح رہے کہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں آج بارش کی پیشگوئی اور عوام کو خاص احتیاطی تدابیر اپنانے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں