لاہور ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آٹی) عمران خان کو جیل میں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے دائر درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

ڈان نیوز کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ ملک شہزاد احمد خان نے درخواست پر سماعت کی، درخواست تحریک انصاف لائیرز فورم کے صدر افضال عظیم کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ بانی پی ٹی آئی کی سیکیورٹی سے متعلق آپ کے خدشات اہم ہیں، آپ کی باتیں ہوا میں نہیں، اللہ ہمارے ملک کی بہتری کرے۔

چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحق کی جانب سے عدالت کی درست معاونت کرنے پر تعریف کی۔

جسٹس ملک شہزاد نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل اچھا کام کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سماعت پر لاہور میں بانی تحریک انصاف (پی آئی ٹی) کو جیل میں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحٰق نے عدالت کو سیکیورٹی انتظامات سے آگاہ کیا تھا۔

آج سماعت کے دوران وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ ایسی ہی ایک درخواست بشری بی بی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کر رکھی ہے اس لیے ہم وقتی طور پر یہ درخواست واپس لے رہے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی سیکیورٹی کے حوالے سے درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

یاد رہے کہ 28 مارچ کو لائیرز فورم کے صدر افضال عظیم کی جانب سے بانی پی آئی ٹی کو جیل میں مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے درخواست دائر کی گئی تھی۔

29 مارچ کو مذکورہ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو درپیش سیکیورٹی خدشات کا لیول چیک کرنے کی ہدایت کردی تھی۔

قبل ازیں 7 مارچ کو راولپنڈی پولیس اور محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے 3 مبینہ دہشتگردوں کو گرفتار کرکے اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچالیا تھا۔

سٹی پولیس آفیسر (سی پی او) راولپنڈی خالد ہمدانی نے بتایا کہ مشترکہ کارروائی میں اڈیالہ جیل کو بڑی تباہی سے بچا لیا گیا ہے، بھاری اسلحہ اور بارود سمیت 3 دہشتگرد گرفتار کیے گئے جن کا تعلق افغانستان سے ہے۔

سی پی او راولپنڈی کا مزید کہنا تھا کہ دہشتگردوں سے اڈیالہ جیل کا نقشہ، دستی بم اور دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) برآمد ہوئے۔

12 مارچ کو راولپنڈی کی اڈیالہ جیل کو دہشتگردوں کی جانب سے نشانہ بنائے جانے کے خدشے پر بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پر 2 ہفتے کے لیے پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ انٹیلیجنس اطلاعات کی روشنی میں محکمہ داخلہ پنجاب نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سمیت تمام قیدیوں سے ملاقاتوں پرپابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع نے مزید کہا تھا کہ محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جیل میں سرچ آپریشن بھی کیا جائے گا، محکمہ داخلہ پنجاب نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب کو پابندی کا مراسلہ بھی جاری کردیا ہے۔

مراسلے کے مطابق ملاقات پرپابندی کا اطلاق بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت تمام قیدیوں پر ہوگا۔

بعدازاں 16 مارچ کو سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر اڈیالہ جیل کے اطراف سیکیورٹی مزید سخت کردی گئی تھی۔

جیل کے باہر خار دار تاروں کی تنصیب شروع کرکے اضافی نفری بھی تعینات کردی گئی، جیل سے متصل اڈیالہ روڈ پر ناکے قائم کر دیے گئے ہیں، جیل کے مرکزی دروازے پر ملاقاتوں پر پابندی کے بینرز بھی آویزاں کر دیے گئے تھے۔

اڈیالہ جیل سے متصل سڑک پر خار دار تاروں کی فینسنگ کا کام تیز کردیا گیا تھا، جیل کے باہر غیر متعلقہ افراد، اور گاڑیوں کو رکنے کی اجازت نہیں دی گئی، میڈیا کی سیٹلائٹ گاڑیوں کو جیل سے 2 کلومیٹر کے فاصلے پر کھڑے ہونے کی اجازت دی گئی تھی، جیل حکام کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل میں صرف متعلقہ افراد کو جانے کی اجازت ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں