اسرائیلی فوج کے ترجمان نے دھمکی دی ہے کہ ایرانی حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج ایرانی حملوں کے جواب کی نوعیت اور وقت سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کرسکی، جب کہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو ایران کے پہلے براہ راست حملے پر کیا ردعمل دیں اس سے متعلق بھی اب تک حتمی فیصلہ نہیں ہوسکا۔

دوسری جانب ایرانی حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تنازعات کے خدشات کے درمیان عالمی برادری ایران اور اسرائیل کو تحمل اور پرسکوں رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔

اسرائیل کے ملٹری چیف آف سٹاف ہرزی حلوی نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیلی ایرانی حملے کا بھرپور جواب دے گا تاہم انہوں نے اس کی کوئی تفصیلات پیش نہیں کیں۔

اسرائیلی جنگی کابینہ میں ایران کے خلاف فیصلہ کیا گیا کہ ایران کو نقصان پہنچانا ہے مگر جنگ نہیں کرنی۔

اسرائیل کی جنگی کابینہ کا 24 گھنٹوں میں دوسری مرتبہ اجلاس بلایا گیا تھا، مقامی میڈیا کے مطابق کابینہ ایرانی حملے کو جواب دینے سے متعلق اختلافات کاشکار ہے۔

اسرائیل میں موجودہ صورتحال ہائی الرٹ ہے تاہم حکام نے ہنگامی اقدامات میں نرمی کردی ہے، جس میں اسکول سرگرمیوں کی پابندیوں کو ہٹا دیا اور بڑے اجتماعات کی پابندیوں پر بھی نرمی کردی ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایران کے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور میزائل حملے داغے جانے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ٹیلی فونک رابطے کے دوران واضح کردیا تھا کہ امریکا ایران پر جارحانہ آپریشن میں ساتھ نہیں دے گا۔

حملہ کرنے والوں کے ہاتھ کاٹ دیں گے، ایران

دوسری جانب قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے فوجی ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر ایران پر کسی نے حملہ کیا تو اس کے ہاتھ کاٹ دیں گے۔

ایرانی فوج ترجمان کی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’ہم جنگ کو خطے میں پھیلانا نہیں چاہتے لیکن ایران پر حملہ کرنے والوں کے ہاتھ کاٹ دیں گے۔‘

پسِ منظر: ایران کا اسرائیل پر حملہ

واضح رہے کہ 13 اپریل کی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، جسے آپریشن ٹرو پرامس کا نام دیا گیا ہے۔

حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں