وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنے اقتصادی اصلاحاتی پروگرام کی معاونت کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کئی ارب ڈالر قرض کے نئے معاہدے پر بات چیت شروع کر دی ہے اور پاکستان عالمی ادارے سے کم از کم تین سالہ پروگرام کی درخواست کرے گا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اپنے دورہ امریکا کے دوران وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے زیر اہتمام منگل شروع ہونے والے موسم بہار کے اجلاسوں میں شرکت کریں گے جہاں ان اجلاسوں کا مقصد موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ملکوں کی مدد اور دنیا کے سب سے زیادہ مقروض ممالک کی معاونت کرنا ہے۔

اس اجلاس میں دنیا بھر سے مرکزی بینکرز کے ساتھ ساتھ مالیات اور ترقیاتی شعبے کے وزرا، ماہرین تعلیم اور نجی شعبے اور سول سوسائٹی کے نمائندوں یکجا ہو کر عالمی معیشت کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہیں۔

رواں سال فروری میں میں پاکستان میں ہونے والے انتخابات دھاندلی کے الزامات کی زد میں ہیں جہاں انتخابات سے کچھ ماہ قبل پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کو جیل میں ڈال دیا گیا تھا اور ناصرف انہیں بلکہ ان کی پارٹی کو بھی الیکشن لڑنے سے روک دیا گیا تھا اور پارٹی سے اس کا بلے کا نشان واپس لے لیا گیا تھا۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں ابھرنے والے حکمران اتحاد کو معاشی تبدیلی کی انجینئرنگ کا کام سونپا گیا ہے جس کے نتیجے میں ملک میں ایک مرتبہ پھر مہنگائی کا طوفان آنے کا امکان ہے۔

محمد اورنگزیب نے پیر کو اے ایف پی کو بتایا ہم کم از کم تین سالہ پروگرام کے لیے درخواست کریں گے کیونکہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اس کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم مئی کے دوسرے یا تیسرے ہفتے تک اس معاملے پر تفصیل سے گفتگو کریں گے۔

آئی ایم ایف سے مذاکرات

پاکستان میں آئی ایم ایف کا 9 ماہ پر محیط 3 ارب ڈالر کا قرض پروگرام اختتام کے قریب ہے جہاں ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اس پروگرام کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے نمٹنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا جس نے اسے گزشتہ موسم گرما میں ڈیفالٹ کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔

محمد اورنگزیب نے واشنگٹن میں ایک انٹرویو کے دوران کہا کہ اس معاہدے کی 1.1 بلین ڈالر کی آخری قسط اس ماہ کے آخر میں منظور ہونے کا امکان ہے اور پاکستان نے اربوں ڈالر کے ایک نئے آئی ایم ایف پروگرام کے لیے بات چیت شروع کر دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مارکیٹ کا اعتماد اور اتار چڑھاؤ پہلے سے بہت زیادہ بہتر شکل میں ہے اور اسی کے پیش نظر ہم نے اس ہفتے کے دوران فنڈ کے ساتھ ایک وسیع پروگرام کے لیے بات چیت شروع کی ہے۔

آئی ایم ایف کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ آئی ایم ایف کی توجہ فی الحال موجودہ اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ پروگرام پر مرکوز ہے جو جلد ہی مکمل ہونے والا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ نئی حکومت نے ایک نئے پروگرام میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور آئی ایم ایف کا عملہ اس حوالے سے ابتدائی بات چیت کے لیے تیار ہے۔

امریکا چین سے تعلقات میں توازن برقرار رکھنا

پاکستان کے امریکا اور چین دونوں کے ساتھ قریبی اقتصادی تعلقات ہیں جس کی وجہ سے پاکستان ایک مشکل پوزیشن میں ہے کیونکہ دونوں ملک ایک بڑی تجارتی جنگ کا آغاز کر چکے ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ امریکا ہمارا سب سے بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور اس نے ہمیشہ ہماری حمایت کی ہے، سرمایہ کاری کے معاملے میں ہمیشہ ہماری مدد کی ہے، لہٰذا یہ ہمیشہ پاکستان کے لیے ایک بہت ہی نازک رشتہ رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دوسری طرف، خصوصاً بنیادی ڈھانچے میں بہت بڑی سرمایہ کاری سی پیک کے ذریعے آئی ہے لہٰذا پاکستان کے لیے تجارتی جنگ میں ویتنام جیسا کردار ادا کرنے کا ایک بہت اچھا موقع ہے، جو کچھ چینی اشیا پر محصولات کے نفاذ کے بعد امریکا میں اپنی برآمدات میں ڈرامائی طور پر اضافہ کرنے میں کامیاب رہا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں