ایرانی شہر اصفہان پر حملے کے چند گھنٹے بعد سینئر ایرانی اہلکار نے بتایا کہ ’ایران کا اسرائیل کے خلاف فوری جوابی کارروائی کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔‘

ایرانی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ’ہم پر کوئی بیرونی حملہ نہیں ہوا ہے۔‘

قبل ازیں دو امریکی حکام نے امریکی میڈیا کو ایران پر مبینہ اسرائیلی میزائل حملے کا دعویٰ کیا تھا تاہم اسرائیل کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق ان مبینہ ’میزائل حملوں‘ کے چند گھنٹے بعد ایران کے سرکاری ٹی وی پر دعویٰ کیا گیا تھا کہ ’اصفہان میں فضائی دفاع کے ذریعے مار گرائے گئے ڈرون ایران کے اندر سے ہی اڑائے گئے تھے۔‘

انہوں نے امریکی خبروں کو مسترد کردیا کہ اسرائیل نے ایران پر کوئی حملہ کیا تھا۔

آج (19 اپریل) کی صبح کیا ہوا تھا؟

یاد رہے کہ آج صبح امریکی میڈیا سی بی ایس نیوز کو دو امریکی حکام نے بتایا ہے کہ اسرائیل نے ایران پر میزائل داغا ہے جبکہ ایرانی میڈیا کے مطابق اصفہان کی فضا میں 3 ڈرونز کو دیکھا گیا جنہیں ایرانی کے فضائی دفاعی نظام نے تباہ کر دیا۔

ڈرون مار گرانے کی تصدیق ایرانی حکام نے بھی کی تھی، ایرانی فوج کے ایک سینئر کمانڈر سیووش میہندوست نے کہا کہ رات بھر ہونے والے حملے میں کوئی جانی یا فوجی تنصیاب کو نقصان نہیں ہوا۔

ان کا کہنا ہے کہ اصفہان میں جو زوردار آواز سنی گئی وہ مشکوک اشیا پر فضائی دفاعی فائرنگ کی وجہ سے تھی۔’

فوٹو: سوشل میڈیا
فوٹو: سوشل میڈیا

پسِ منظر: ایران اسرائیل تنازع

واضح رہے کہ 13 اپریل کی شب ایران نے اسرائیل پر تقریباً 300 ڈرون اور کروز میزائل فائر کیے تھے، جسے ’آپریشن ٹرو پرامس‘ کا نام دیا گیا ہے۔

حملے میں اسرائیلی دفاعی تنصیبات اور فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق یہ حملہ یکم اپریل کو اسرائیل کے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کے جواب میں ہے جس میں ایرانی پاسداران انقلاب کے لیڈر سمیت 12 افراد شہید ہوگئے تھے۔

شام میں ایرانی سفارت خانے پر حملے کے جواب میں ایران کی جانب سے اسرائیل پر ڈرون حملہ کرنے کے چند دن بعد آج (19 اپریل کو) مبینہ طور پر صیہونی فوج نے دوبارہ کارروائی کرتے ہوئے ایران کے صوبے اصفہان پر میزائل داغ دیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں