ٹک ٹاکر حریم شاہ نے اپنی مبینہ وائرل ہونے والی نامناسب ویڈیوز پر خاموشی توڑتے ہوئے دعویٰ کیا ہےکہ بعض لوگ اپنی تشہیر اور اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی فالوونگ بڑھانے کے لیے آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) کی مدد سے ان کی جعلی ویڈیوز بناکر پھیلا رہے ہیں۔

حریم شاہ کی حال ہی میں ایک بار پھر مبینہ نامناسب ویڈیوز وائرل ہوئی تھیں اور ان کا نام فیس بک، انسٹاگرام، ٹک ٹاک، یوٹیوب اور ٹوئٹر پر بھی ٹرینڈ میں رہا۔

حریم شاہ کے وائرل ویڈیوز کے نام سے بنے ٹرینڈز میں اگرچہ ان کی پرانی ویڈیوز بھی شیئر کی جاتی رہیں، تاہم بعض ویڈیوز سے متعلق دعویٰ کیا گیا کہ ٹک ٹاکر کی تازہ ویڈیوز ہیں۔

اپنی مبینہ نامناسب ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد اب انہوں نے ایک انٹرویو میں خاموشی توڑتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی ویڈیوز اے آئی کی مدد سے بناکر پھیلائی جا رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بعض لوگ برطانیہ میں بیٹھ کر ان کی جعلی ویڈیوز کو پھیلانے میں مصروف ہیں اور وہ ایسے افراد کے خلاف قانونی کارروائی بھی کر سکتی ہیں۔

انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ انہوں نے خود اپنی نامناسب ویڈیوز پھیلائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ پاک دامن عورت ہیں، ان پر الزام لگانے والے اور ان کی جعلی نامناسب ویڈیوز پھیلانے والوں کو شرم اور خدا کا خوف ہونا چاہئیے۔

حریم شاہ کا کہنا تھا کہ اگر وہ پاکستان میں ہوتیں اور وہاں اسلامی نظام نافذ ہوتا تو وہ جعلی ویڈیوز پھیلانے والے ملزمان کو کوڑے لگاتیں، ایسے افراد کو خدا کا خوف کرنا چاہیئیے، پاک دامن خاتون پر تہمت لگانا سب سے بڑا گناہ ہے۔

ان کے مطابق کچھ افراد اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی فالوونگ بڑھانے کے لیے ان کا نام استعمال کرکے ان کی جعلی ویڈیوز پھیلا رہے ہیں، انہیں اداروں کا خوف نہیں تو خدا کا خوف کرلیں۔

تبصرے (0) بند ہیں