راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کیس کے 3 مقدمات میں سابق وفاقی وزیر شیخ رشید کی درخواست بریت پر نوٹس جاری کردیے۔

ڈان نیوز کے مطابق شیخ رشید احمد اور شیخ راشد شفیق کے خلاف 9 مئی کے 3 مقدمات کی سماعت کے لیے شیخ رشید اپنے وکلا سردار رازق، سردار شہباز کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، بعد ازاں شیخ رشید کے وکیل نے ان کی بریت کی درخواست دائر کردی۔

بعد ازاں عدالت نے درخواست بریت پر نوٹس جاری کرتے ہوئے تینوں مقدمات کی سماعت 14 مئی تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ شیخ رشید کے خلاف 9 مئی کے حوالے سے تھانہ کینٹ ،مورگاہ اور ٹیکسلا میں مقدمات درج ہیں۔

شیخ رشید احمد نے انسداد دہشتگردی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھ پر مقدمات کی بھرمار ہے درجنوں مقدمات ہیں اور جھوٹی شہادتیں ہیں، وہ لوگ جو جیل میں ایک دو دن بھی نہیں رہ سکے انہوں نے ہم پہ جھوٹی شہادتیں دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت فیل ہو چکی ہے عوام مر رہے ہیں، پس گئے ہیں، عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے، ہمیں ہر روز عدالتوں میں پیش ہونا پڑتا ہے اور ہم پر ایسے ایسے کیسز بنائے گئے ہیں کہ شاید دنیا ہنسے گی، ایک آدمی پاکستان میں بھی نہیں ہے مگر اس پر بھی مقدمہ ہے، کوئی روز ایسا نہیں جب عدالت مین پیشی نہ ہو۔

سابق وزیر نے کہا کہ میرے وکیل سردار رازق کو ہر دوسرے، تیسرے دن ایک کیس میں عدالت پیش ہونا پڑتا ہے، بالاخر یہ سارے کیسز حکومت کو واپس لینے ہوں گے، یہ جھوٹے مقدمات ہیں جو بنائے گئے ہیں، یہ اپنی موت خود مریں گے، ہم لڑیں گے قانون اور آئین کے دائرے میں، انشااللہ تعالی یہ کیس ختم ہوں گے اور ہم یہ کیس جیتیں گے۔

پس منظر

یاد رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں