پشاور ہائی کورٹ نے خیبرپختونخوا کابینہ سے بجٹ منظوری کے خلاف کیس میں ایڈووکیٹ جنرل سے جواب طلب کر لیا۔

ڈان نیوز کے مطابق اپوزیشن لیڈر عباد اللہ کی جانب سے دائر کیس کی سماعت جسٹس اعجاز انور اور جسٹس شاہد خان نے کی۔

درخواستگزار نے مؤقف اپنایا کہ حکومت نے کابینہ سے بجٹ آرٹیکل 125 کے تحت منظور کیا، مخصوص نشستوں پر منتخب ممبران سے حلف نہ لینے کی وجہ سے اسمبلی اجلاس نہیں بلایا چنزنچہ کابینہ سے بجٹ کی منظوری غیر آئینی ہے۔

انہوں نے استدعا کی کہ کابینہ کی بجٹ منظوری کو کالعدم قرار دیا جائے۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت 2 مئی تک ملتوی کردی۔

اس کے بعد اپوزیشن لیڈر عباد اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب سے صوبائی حکومت بنی ہے، تنازعات کا شکار ہے ، جیل میں موجود قیدی کی مرضی پر صوبہ چل رہا ہے، صوبائی کابینہ نے غیر آئینی طور پر اپریل کا بجٹ منظور کیا، صوبائی حکومت پارلیمنٹ کی بے توقیری کرررہی ہے، قومی اسمبلی ،سندھ اسمبلی ،بلوچستان ، پنجاب اسمبلی معمول کے مطابق چل رہی ہے، چیئرمین سینیٹ ،ڈپٹی سینٹ انتخابات میں ہمارے صوبے کو محروم رکھا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تین مرتبہ مینڈیٹ کے دعوے کرنے والے عوام کے مفاد کا خیال نہیں رکھ رہے، ڈیرہ اسمعیل خان کی سیٹ پر مسلم لیگ (ن) اور جمعیت علمائے اسلام کا بائیکاٹ تھا جس میں بھی دھاندلی کی گئی ، یہ گالم گولچ بریگیڈ ہے، یہ ایسی ہی حکومت چلاتے ہیں۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ وزیر اعلٰی رات کو پاؤں پکڑ کر معافیاں مانگتے ہیں دن کو بھڑکیں مارتے ہیں، خیبر پختونخوا 92 فیصد بجٹ وفاق سے لے رہاہے، ایک فی صد ہمارا صوبہ ریونیو بنارہا ہے، وزیر اعلٰی کو چاہیے کہ سی سی یو میں اپنے صوبے کا کیس پیش کریں، خیبر پختونخوا میں 18 یونیورسٹیوں وی ڈیز ،22 محکموں کے سربراہ موجود نہیں مگر صوبے کے سربراہ کو کوئی دلچسپی نہیں۔

واضح رہے کہ 4 مارچ کو خیبرپختونخوا اسمبلی نے مارچ کے لیے ایک کھرب 59 ارب روپے کا بجٹ منظور کرلیا تھا۔

اس موقع پر رہنما پیپلز پارٹی احمد کنڈی نے بجٹ پیش کرنے پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ تشکیل نہیں ہوئی، بجٹ کیسے پیش کیا جارہا ہے؟

بعدازاں خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

27 مارچ کو پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستوں پر حلف برداری کے کیس میں اپوزیشن ممبران کی درخواست منظور کرتے ہوئے اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کو ممبران سے حلف لینے کا حکم دے دیا۔

بعد ازاں 28 مارچ کو سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں پر حلف لینے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں پر اراکین سے حلف نہ لینے کے فیصلے پر قائم ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں