• KHI: Maghrib 6:05pm Isha 7:21pm
  • LHR: Maghrib 5:30pm Isha 6:51pm
  • ISB: Maghrib 5:34pm Isha 6:57pm
  • KHI: Maghrib 6:05pm Isha 7:21pm
  • LHR: Maghrib 5:30pm Isha 6:51pm
  • ISB: Maghrib 5:34pm Isha 6:57pm

پی ٹی آئی کا علی گنڈاپور کے فوج کی سیاست میں مداخلت سے متعلق بیان پر معذرت سے انکار

شائع September 10, 2024
انہوں نے کہا کہ آئین کی ایسی کیا ترمیم کہ لوگوں کو اغوا کیا جائے — فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ آئین کی ایسی کیا ترمیم کہ لوگوں کو اغوا کیا جائے — فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کے فوج کی سیاست میں مداخلت کے حوالے سے بیان پر معذرت کرنے سے انکار کردیا۔

پشاور میں پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں عمر ایوب، اسد قیصر، اعظم سواتی و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’علی امین گنڈاپور نے پاکستانی فوج کے حوالے سے جو کہا ہے اس سے کوئی معذرت نہیں، علی امین کے جلسے میں کی گئی تقریر عوام کے دلوں کی آواز ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’علی امین گنڈاپور نے پوری صحافت کی بات نہیں کی، صحافت میں کالی بھیڑیں موجود ہیں، وزیر اعلیٰ نے خواتین صحافیوں کے بارے میں کوئی ہتک آمیز الفاظ استعمال نہیں کیے، صحافت ریاست کا پانچواں ستون ہے اور بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا صحافت جہاد کر رہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’کچھ لوگ جمہوری اور سیاسی عمل پر حاوی ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، پاکستان کو حقیقی آزادی ملنی چاہیے، عدالتوں کو بھی نہیں چھوڑا گیا ہے، ججز نے خطوط لکھے، اپنی مرضی کے ججز لگانے کے لیے قانون سازی کرنا نہیں چلے گا، ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔‘

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ’پاکستان مزید ایسے حالات کا متحمل نہیں ہوسکتا، کل جو ہوا وہ بالکل غلط ہوا، کیا پارلیمان مقدس نہیں؟ پارلیمان کی توہین کی گئی۔‘

انہوں نے کہا کہ ’آئین کی ایسی کیا ترمیم کہ لوگوں کو اغوا کیا جائے، کل کے واقعے کا مقصد صرف یہ ہے کہ ارکان کو اغوا کرکے پارلیمان میں اپنی مرضی سے آئین میں ترامیم کی جائیں، حکومتی اقدامات کے خلاف ہم سڑکوں پر آئیں گے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آدھا سچ ہمیشہ جھوٹ ہوتا ہے، لے آئیں 9 مئی کی ویڈیوز کس نے آگ لگائی، کون کیمیکل لے کر آئے، ہمارے لوگ تو نہتے تھے، 9 فروری کی رات جو کیا وہ سب کے سامنے ہیں، عوام نے ووٹ کی صورت میں امانت دی جس میں خیانت کی گئی۔‘

مرکزی جنرل سیکریٹری پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ ایک ابلتے لاوا کو نہیں روک سکتے، ہمیں مجبور نہ کیا جائے، یہاں بڑا سماجی دھماکا ہونے والا ہے، ہم اس ملک کے رکھوالے ہیں، ہم ادروں کی عزت کرتے ہیں اگر وہ آئینی حدود میں رہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ملک میں ایسا انقلاب برپا ہوگا کہ دنیا یاد رکھے گی، جو کل کیا اس پر توبہ کریں، پاکستان کی خاطر آؤ ملو ہماری بات سنو، ہم سندھ بھی جائیں گے اور بلوچستان بھی جائیں گے، دیکھتے ہیں کون روک سکتا ہے، جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے ملک گیر احتجاج ہوگا۔

9 ستمبر بلیک ڈے تھا، عمر ایوب

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ قومی اسمبلی پاکستان کے 25 کروڑ عوام کا گھر ہے اور کل رات کو عوام کے گھر پر حملہ ہوا، 9 مئی ایک بہانہ تھا نشانہ عمران خان تھے، 9 ستمبر بلیک ڈے تھا، بغیر مقدمہ ایجنسیوں کے نقاب پوش لوگ ڈالوں میں آتے ہیں اور قیادت کو اٹھا لے جاتے ہیں۔’

انہوں نے کہا کہا اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے گلہ ہے کہ ان لوگوں کو اندر آنے کیوں دیا گیا، ایجنسیاں اور وفاقی حکومت عمران خان سے ڈرتے ہیں، عمران خان لوگوں کے دلوں میں ہیں، حکمرانوں نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو یہی ایجنسیاں ان کو ہاتھ سے پکڑ کر پارلیمان سے دھکے دے کر نکالیں گی۔

عمر ایوب نے ملک میں عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی جمعہ کو ملک گیر احتجاج کا اعلان بھی کیا۔

علی امین غائب نہیں رہے، اداروں کےساتھ بات چیت میں مصروف تھے، اسد قیصر

پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس ملک کے لیے بہت پریشان ہیں، حالات کس طرف جا رہے ہیں، پورا صوبہ سینیٹ میں نمائندگی سے محروم ہے، عوام کے مسائل نہ سنے، نمائندگی نہیں دی جاتی تو یہاں کے عوام دل میں کیا جذبات رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان عملاً ان کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، حکومتی رٹ نہیں، ملک کے سب سے بڑے ادارے پارلیمان پر حملہ کیا جاتا ہے، جلسے میں پورے اسلام آباد اور پنڈی کے لوگوں کو یرغمال بنایا گیا تھا، جلسے کی اجازت ملی تھی، این او سی ملی، کونسا کام غلط ہوا تھا کہ گرفتاریاں کی گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈر اور خوف ہمارے بچوں کے مستقبل کو تباہ کر یں گے، اداروں نے قانون کے اندر کردار ادا نہیں کیا تو ملک تباہ ہوجائے گا، ہماری کوشش آئین اور قانون کے اندر پرامن جاری رہے گی۔

ایک سوال پر اسد قیصر نے کہا کہ کل وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے تفصیلی بات چیت کی، وہ کل غائب نہیں رہے بلکہ ان اداروں کے ساتھ بات چیت میں مصروف تھے۔

کارٹون

کارٹون : 15 اکتوبر 2024
کارٹون : 14 اکتوبر 2024