• KHI: Fajr 5:21am Sunrise 6:37am
  • LHR: Fajr 4:47am Sunrise 6:08am
  • ISB: Fajr 4:50am Sunrise 6:13am
  • KHI: Fajr 5:21am Sunrise 6:37am
  • LHR: Fajr 4:47am Sunrise 6:08am
  • ISB: Fajr 4:50am Sunrise 6:13am

پی ٹی آئی نے سانحہ جعفر ایکسپریس پر سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کیا، وزیر دفاع

شائع March 13, 2025
خواجہ آصف نے کہا کہ میرا ایک بار مارشل لائی حکومت سے تعلق رہا، آج پھر معافی مانگتا ہوں — فوٹو: اے پی پی
خواجہ آصف نے کہا کہ میرا ایک بار مارشل لائی حکومت سے تعلق رہا، آج پھر معافی مانگتا ہوں — فوٹو: اے پی پی

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پوری قوم دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کے ساتھ کھڑی ہے، پچھلے 3 دن سے جعفر ایکسپریس والا افسوسناک واقعہ چل رہا تھا، اسے ہماری مسلح افواج نے بڑے سانحہ میں بدلنے سے بچالیا، ورنہ خدانخواستہ بڑے پیمانے پر لوگوں کی اموات ہوسکتی تھیں۔

ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ فورسز کے جوانوں نے کم سے کم نقصان کے ساتھ دہشت گردوں کو ہلاک کیا، قوم کو پاک افواج پر فخر ہے، ان شااللہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم کامیاب ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ لسانیت کی بنیاد پر جس طرح مسافروں کو الگ کیا گیا، یہ افسوس ناک امر ہے اور اس سے زیادہ افسوسناک بات پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے اس واقعے پر پروپیگنڈا کرنا تھا، وہ سب نے دیکھا، پی ٹی آئی والے کہتے ہیں کہ دہشت گردوں نے خود یرغمالیوں کو چھوڑ دیا، فوج نے نہیں چھڑوایا۔

اس دوران پی ٹی آئی کے ارکان نے شور شرابہ کیا اور کہا کہ ایسے لوگوں کے نام لیں، اس پر خواجہ آصف نے کہا کہ میں ایسے لوگوں کے نام کیوں لوں، اور ایوان کا تقدس مجروح کروں، جن میں اتنی ہمت تک نہیں کہ وہ ملک میں رہ کر اپنا کیس پیش کریں۔

خواجہ آصف نے عمر ایوب کا نام لیے بغیر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسی ایوان میں کل ہمیں ایسے لوگوں نے فارم 47 کا طعنہ دیا، جن کے بزرگوں نے ملک میں پہلی بار آئین کو توڑا، آمریت قائم کی، قوانین کی دھجیاں بکھیر دیں، لوگوں سے ان کے حقوق چھین لیے تھے، کروڑوں لوگوں سے حق چھین کر بنیادی جمہوریت کے نام پر 80 ہزار افراد کو وہ حق دے دیا گیا تھا، ایسے لوگ بولتے ہیں تو مجھے تکلیف ہوتی ہے، کیا ان لوگوں نے اپنا ماضی بھلادیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ میرا ایک بار مارشل لا والی حکومت سے تعلق رہا، اس پر میں کئی بار معذرت کرچکا ہوں، آج پھر معافی مانگتا ہوں، اس ایوان میں کئی لوگ ایسے بیٹھے ہیں جنہوں نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہوئی ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیا ہوتی ہے، ادھر جنرل باجوہ اور جنرل فیض بیٹھ کر بریفنگ دے رہے تھے کہ دہشت گردوں کو واپس لاکر بسانا ملک کے حق میں بہت اچھا ہے، جب تک ہم سیاست دان بطور ایک برادری 77 سال کی غلطیوں کا اعتراف نہیں کریں گے، ہم آگے نہیں بڑھ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں نے آپس میں کام بانٹ رکھے ہیں کہ یہ گالیاں دے گا، فلاں دہشت گردوں کی حمایت کرے گا، فلاں حقوق کی خلاف ورزی کا رونا روئے گا، انہوں نے کہا کہ حال ہی میں دہشت گردی کے کئی واقعات ہوئے، سرفراز بگٹی سینہ تان کر کھڑا ہے، لیکن کیا خیبرپختونخوا میں کوئی کارروائی کی گئی؟ کارروائی تو چھوڑیں یہاں تو بیانات دینے سے ڈرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کل جب اپوزیشن لیڈر خطاب کر رہے تھے تو حکومتی بینچوں سے ایک آواز نہیں اٹھی، جب کہ صدارتی تقریر کے دوران ہنگامہ برپا کردیا گیا تھا، اسپیکر صاحب! کل اپوزیشن لیڈر نے اس ایوان کو آپ کو، مجھے ہم سب کو غیر قانونی کہا، لیکن چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) قانونی ہیں، اپوزیشن لیڈر خود قانونی ہیں، جنہیں آپ نے مقرر کیا ہے، ہر وہ چیز قانونی ہے، جو ان کے فائدے کے لیے ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ یہ تنخواہیں بھی لیتے ہیں، بڑی بڑی گاڑیاں لے کر گھومتے ہیں، پھر نظام کو غیر قانونی بھی کہتے ہیں، اس سے بڑی دو نمبری کوئی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں جنرل مشرف کے دور میں لیڈر آف اپوزیشن کیا بات کرتے تھے، سب کو معلوم ہے، وہ شوکت عزیز کی مالش کرتے تھے، اس طرح تو کوئی پروفیشنل مالشیا بھی نہیں کرسکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں گزشتہ روز ایک فوجی افسر کے اہل خانہ سے تعزیت کے لیے گیا تو معلوم ہوا کہ اس کی شادی کو 22 روز ہوئے تھے، یہ جوان ہمارے ملک کے لیے جانیں قربان کرتے ہیں، یہاں لوگ کہتے ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، ایک اور وہ بندہ کہتا تھا کہ جان اللہ کو دینی ہے، قرآن اٹھاکر ان لوگوں نے یہاں جھوٹ بول رکھے ہیں، اس بات کی گواہی اس ایوان کے در و دیوار دیں گے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ صدر مملکت کے مشترکہ سیشن سے خطاب کے دوران اپوزیشن لیڈر اعتراف کرتے کہ ملک کی معیشت بہتر ہوئی، دہشت گردی کے خلاف فوج کی قربانیوں کو تسلیم کرتے، تو کیا ہی اچھا ہوتا، ان لوگوں نے سیاست کے لیے باجوہ کو باپ بنایا ہوا تھا، جو لوگ حکومت یا سیاست کے لیے باپ بدلتے ہوں، ایسے لوگوں کو کیا کہا جائے؟

کارٹون

کارٹون : 19 مارچ 2025
کارٹون : 18 مارچ 2025