اسرائیلی بمباری سے غزہ کا ہسپتال تباہ، مریض جاں بحق، گاڑی پر حملے میں 7 فلسطینی شہید
اسرائیلی بمباری نے غزہ شہر کے الاہلی عرب ہسپتال کو مکمل تباہ کر دیا، جب کہ ایک مریض بچہ انخلا کے بعد سردی کی وجہ سے دم توڑگیا۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق یہ حملہ اسرائیلی فوج کی جانب سے وسطی نصیرات پناہ گزین کیمپ اور جنوبی خان یونس کے رہائشیوں کے لیے نقل مکانی کے نئے احکام جاری کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔
حماس کا ایک وفد مصری ثالثوں کی میزبانی میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے قاہرہ میں موجود ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کی جنگ میں کم از کم 50 ہزار 912 فلسطینیوں کی شہادت اور ایک لاکھ 15 ہزار 981 کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے۔
سرکاری میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ملبے تلے دبے ہزاروں افراد کو مردہ تصور کیا جا رہا ہے۔
7 اکتوبر 2023 کو حماس کی زیر قیادت حملوں کے دوران اسرائیل میں کم از کم ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زائد کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
وسطی غزہ میں اسرائیل کا گاڑی پر حملہ، 7 شہید
الجزیرہ عربی کی جانب سے خبر دی گئی ہے کہ دیر البلاح شہر کے مغرب میں ایک گاڑی پر اسرائیلی حملے میں 7 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی فورسز کی جانب سے ایک گاڑی کو نشانہ بنانے کی اطلاعات ملی ہیں، اس حملے میں 7 فلسطینی شہید ہوئے ہیں، مزید تفصیلات ملتے ہی عوام تک پہنچائی جائیں گی۔
الجزیرہ کے صحافی کا الاہلی ہسپتال کا دورہ
الجزیرہ کے نمائندے الاہلی ہسپتال کے اندر ایک مختصر دورے کے لئے گئے، اور انہوں نے جو دیکھا وہ حیران کن تھا۔
ہسپتال مکمل طور پر خدمات کی فراہمی سے قاصر ہے، اب اس میں کسی بھی ضروری طبی دیکھ بھال فراہم کرنے کی صلاحیت صفر ہے۔
اس کی وجہ سے غزہ کی پٹی کے شمالی حصے میں ایسے مریض جو مناسب متبادل کے بغیر ہسپتال کے اندر طبی دیکھ بھال کے خواہاں تھے، اب علاج سے محروم ہوگئے ہیں۔
ایک یا دو اسپتالوں کی بات نہیں، 36 ہسپتالوں کی ایک فہرست ہے، جن میں نجی ملکیت کی صحت کی سہولتیں بھی شامل ہیں، جنہیں تباہ کر دیا گیا ہے اور صحت کی خدمات صفر ہوگئی ہیں۔
غزہ شہر سمیت غزہ کے پورے شمالی حصے میں صحت کی دیکھ بھال کا کوئی مناسب نظام نہیں ہے۔
انڈونیشیا کے ہسپتال اور کمال ادوان ہسپتال میں طبی دیکھ بھال فراہم کرنے کی گنجائش نہیں ہے۔
غزہ میں اب لاکھوں لوگ ہیں جو طبی دیکھ بھال کے مناسب متبادل کے بغیر رہ گئے ہیں۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں اور طبی مشنز کی طرف سے قائم کردہ میڈیکل پوائنٹس سمیت جو کچھ بھی باقی رہے گا، وہ بڑی تعداد میں شہدا کی میتوں اور زخمیوں سے بھر جائے گا، جو الاہلی اسپتال سے منتقل کیے گئے ہیں۔
پی آئی جے کی اسرائیل کے جرائم میں اضافے کی مذمت
فلسطینی اسلامی جہاد (پی آئی جے) کا کہنا ہے کہ اسرائیل الاہلی حملوں سے ’جرائم میں اضافہ‘ کر رہا ہے، جو قابل مذمت ہے۔
فلسطینی اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج نے سب سے پہلے الاہلی ہسپتال میں پناہ لینے والے مریضوں اور شہریوں کو رات کے اندھیرے میں بمباری کرنے سے پہلے وارننگ بھیج کر خوف و ہراس پھیلایا۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ یہ گھناؤنی جارحیت غزہ میں بے گھر ہونے والوں کے ہسپتالوں، اسکولوں، پناہ گاہوں اور خیموں کو نشانہ بنانے کے منظم سلسلے کا حصہ ہے، جو قتل عام کی ایک منظم جنگ کے تناظر میں ہے، جو تمام انسانی اور اخلاقی معیارات کی خلاف ورزی ہے۔
پی آئی جے نے امریکا کو اس کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ غزہ پر بین الاقوامی خاموشی اسے قانون اور انسانیت کا قبرستان بننے پر مجبور کر رہی ہے۔
قدس بریگیڈ کا اسرائیلی کواڈ کاپٹر پر کنٹرول
فلسطینی اسلامی جہاد کے مسلح ونگ قدس بریگیڈ نے کہا ہے کہ اس کی افواج نے 2 صیہونی کواڈ کاپٹر ڈرون قبضے میں لے لیے ہیں۔
ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ڈرون وسطی غزہ میں جاسوسی کے مشن پر تھے، قدس بریگیڈ حماس کے فوجی ونگ کے بعد انکلیو میں دوسرا سب سے بڑا فلسطینی مسلح گروپ ہے۔
نصیرات میں فلسطینی کہاں بھاگ رہے ہیں؟
اسرائیلی فوج نے نصیرات میں فلسطینیوں کے لیے جبری انخلا کے نئے احکام جاری کیے ہیں، جو وسطی غزہ کا سب سے بڑا پناہ گزین کیمپ ہے۔
فلسطینیوں سے کہا گیا کہ وہ فوری طور پر جنوب کی طرف چلے جائیں، یہ ایک ایسا علاقہ ہے جو بڑے پیمانے پر تباہ ہوچکا ہے، اور نام نہاد سیف زون ہونے کے باوجود اکثر نشانہ بنایا جاتا ہے۔
جنوب میں فلسطینیوں کے جانے کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں بچی، اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز موراگ کوریڈور پر قبضہ کر لیا، اور رفح کو پٹی کے باقی حصوں سے کاٹ دیا ہے۔
اور جو لوگ نصیرات چھوڑ رہے ہیں وہ بھی شمال کی طرف نہیں جا سکتے، کیوں کہ اسرائیلی فوج نیزرم کوریڈور کو بھی کنٹرول کر رہی ہے، جس نے غزہ شہر سمیت شمالی غزہ کا باقی حصوں سے رابطہ منقطع کر دیا ہے۔












لائیو ٹی وی