الیکٹرونکس پر محصولات کم نہیں ہوں گے، امریکی صدر کا چین کو انتباہ
امریکی انتظامیہ کی جانب سے کچھ ہائی ٹیک مصنوعات کو جوابی محصولات سے مستثنیٰ قرار دیے جانے کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو متنبہ کیا ہے کہ الیکٹرونکس پر محصولات کم نہیں ہوں گے۔
قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق اتوار کو ٹرمپ انتظامیہ کی تجارتی جنگ میں تازہ ترین موڑ اس وقت آیا جب امریکی صدر نے کہا کہ محصولات میں کوئی استثنیٰ نہیں ہے، کیونکہ اسمارٹ فونز ، لیپ ٹاپ اور دیگر مصنوعات اب بھی موجودہ 20 فیصد محصولات کے تابع ہیں اور ان اشیا کو محصولات کے نئے سلسلے میں منتقل کررہے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ’ہمیں دوسرے ممالک خاص طور پر چین جیسے دشمن تجارتی ممالک کے ہاتھوں یرغمال نہیں بنایا جاسکتا‘۔
اتوار کو ایئر فورس ون میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ وہ اگلے ہفتے سیمی کنڈکٹر پر نئے محصولات کا اعلان کریں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ محصولات مستقبل قریب میں نافذ العمل ہوں گے اور اس شعبے کی کچھ کمپنیوں کے لیے لچک ہوگی۔
اس سے قبل امریکی وزیر تجارت ہاورڈ لوٹنک نے کہا تھا کہ چین میں تیار کی جانے والی ہائی ٹیک مصنوعات کے لیے رعایت عارضی ہوگی اور سیمی کنڈکٹر ٹیرف ہفتوں کے اندر نافذ العمل ہوجائیں گے۔
اے بی سی نیوز میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس لیے ٹرمپ یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ (ہائی ٹیک مصنوعات) جوابی محصولات سے مستثنیٰ ہیں، لیکن وہ سیمی کنڈکٹر پر عائد کردہ محصولات میں شامل ہیں، جو ممکنہ طور پر ایک یا دو ماہ میں آرہے ہیں، لہٰذا یہ جلد ہی آ رہے ہیں‘۔
امریکا اور چین کے درمیان تجارتی تعلقات کے نتیجے میں واشنگٹن نے چینی مصنوعات پر درآمدی ٹیکس بڑھا کر 145 فیصد کردیا ہے جبکہ بیجنگ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی درآمدات پر 125 فیصد ڈیوٹی عائد کردی ہے۔
بیجنگ نے ابتدائی طور پر واشنگٹن کی استثنیٰ کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے درست سمت میں ایک چھوٹا سا قدم قرار دیا تھا جبکہ ٹرمپ انتظامیہ سے محصولات کو ’مکمل طور پر منسوخ‘ کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
جمعے کو کو جاری کیے گئے ایک نوٹس میں امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے ہائی ٹیک مصنوعات کی 20 اقسام کی فہرست دی ہے جو سیمی کنڈکٹر، فلیٹ پینل ڈسپلے اور کمپیوٹرز سمیت جوابی محصولات کے تابع نہیں ہیں۔













لائیو ٹی وی