لاہور ہائیکورٹ: ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیو وائرل ہونے پر تھانیدار نے معافی مانگ لی
لاہور ہائی کورٹ میں پولیس کی جانب سے زیر حراست ڈانس پارٹی کے ملزمان کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت متعلقہ اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) نے غیر مشروط معافی مانگ لی۔
ڈان نیوز کے مطابق عدالت نے حکم جاری کیا کہ پورے پنجاب میں سرکولیٹ کریں، اگر ایسا کوئی واقعہ دوبارہ ہوا تو متعلقہ ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) ذمہ دار ہو گا۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے ایڈووکیٹ وشال شاکر کی درخواستوں پر سماعت کی، جسٹس علی ضیا باجوہ کے حکم پر کورٹ روم لاہور میں ہوائی فائرنگ کے ملزمان کو گنجا کرنے کی ویڈیو چلائی گئی۔
ڈی آئی جی آپریشنز لاہور فیصل کامران نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت بڑی غلطی ہے، آئندہ ایسی غلطی نہیں ہوگی، اب سوشل میڈیا پر متعلقہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کی منظوری سے مواد اپ لوڈ ہوگا۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ اب کسی کی تذلیل کی گئی تو متعلقہ افسرکے پورٹ فولیو میں لکھا جائے اس نے کیا حرکت کی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ سوشل میڈیا پر پیج کسی ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) کا نہیں، بلکہ ٹک ٹاکر کا لگتا ہے۔
عدالت نے کل انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) پنجاب سے اس حوالے رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت نے قصور میں ڈانس پارٹی کے مبینہ ملزمان کی ویڈیو بنانے اور سوشل میڈیا پر وائرل کرنے پر توہین عدالت کی درخواست کی سماعت بھی کل تک ملتوی کردی۔
متعلقہ اسٹیشن ہاؤس افسر کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کروا دیا گیا، جب کہ کانسٹیبلز نے وکیل کرنے کے لیے مہلت طلب کر لی۔
ایس ایچ او نے کہا کہ میرے والد ہسپتال میں زیر علاج تھے، میں تھانے میں موجود نہیں تھا، غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔