• KHI: Fajr 4:48am Sunrise 6:07am
  • LHR: Fajr 4:05am Sunrise 5:31am
  • ISB: Fajr 4:06am Sunrise 5:34am
  • KHI: Fajr 4:48am Sunrise 6:07am
  • LHR: Fajr 4:05am Sunrise 5:31am
  • ISB: Fajr 4:06am Sunrise 5:34am

جسٹس علی باقر نجفی کا سپریم کورٹ میں تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری

شائع April 15, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

سپریم کورٹ میں جسٹس علی باقر نجفی کو جج تعینات کرکے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، وزارت قانون نے صدر مملکت کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا۔

ڈان نیوز کے مطابق وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے منگل کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔

ایوانِ صدر سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق یہ تقرری اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 177 کی شق (1) اور آرٹیکل 175 اے کی شق (8) کے تحت کی گئی، ان کی تقرری حلف اٹھانے کی تاریخ سے مؤثر ہوگی۔

سپریم کورٹ میں 2 خالی نشستوں کے لیے لاہور ہائی کورٹ کے 5 سینئر ترین ججوں میں سے نامزدگیاں کی جانی تھیں۔

لاہور ہائی کورٹ کی سینیارٹی فہرست کے مطابق موجودہ چیف جسٹس عالیہ نیلم سرفہرست تھیں جب کہ ان کے بعد سینئر پیونی جج شجاعت علی خان، اور جسٹس نجفی، جسٹس عابد عزیز شیخ اور جسٹس صداقت علی خان تھے۔

تاہم، جوڈیشل کمیشن کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ’کمیشن نے اپنی مکمل رکنیت کی اکثریت سے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کو سپریم کورٹ کے جج کے طور پر نامزد کیا‘۔

نوٹیفکیشن کے مطابق یہ تقرری آئین کے آرٹیکل 177 (1) اور آرٹیکل 175 اے کی شق (8) کے تحت کی گئی ہے، جس کی ایک کاپی ڈان ڈاٹ کام کے پاس بھی موجود ہے۔

آرٹیکل 177(1) میں کہا گیا ہے ’چیف جسٹس آف پاکستان کا تقرر صدر کریں گے اور دیگر ہر جج کا تقرر صدر، چیف جسٹس سے مشاورت کے بعد کریں گے‘۔

آرٹیکل 175 اے کی شق (8) ان شقوں میں سے ایک ہے جسے 26ویں آئینی ترمیم کے تحت تبدیل کیا گیا تھا۔

پہلے، شق 8 میں یہ درج تھا کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان سپریم کورٹ، ہائی کورٹ یا وفاقی شرعی عدالت کے ہر خالی عہدے کے لیے اپنی نامزدگیاں 8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کو بھیجے گا، جو پھر وزیراعظم کے ذریعے صدر کو سفارشات بھیجے گی۔

تاہم، ترمیم کے بعد اب جوڈیشل کمیشن اپنی نامزدگیاں براہ راست وزیراعظم کو بھیجے گا، جو انہیں صدر کو تقرری کے لیے بھیجیں گے۔

قبل ازیں، ذرائع نے بتایا تھا کہ جولائی 2024 میں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری کے لیے امیدواروں کی اہلیت جانچنے کے دوران جوڈیشل کمیشن نے یہ نتیجہ اخذ کیا تھا کہ جسٹس شجاعت اور جسٹس علی باقر نجفی کی نامزدگی موزوں یا مناسب نہیں کیونکہ ان کی شہرت کے حوالے سے عدالتی اور قانونی برادری میں منفی عوامی تاثر پایا جاتا ہے۔

کمیشن کے تمام ارکان نے اس رائے سے اتفاق کیا کہ اگر کسی جج کے خلاف منفی تاثر پایا جائے تو ایسے امیدوار کی نامزدگی کو آگے نہیں بڑھنا چاہیے جب کہ جوڈیشل کمیشن نے متفقہ طور پر کہا کہ عدالتی اداروں کی بنیادی طاقت عوامی اعتماد ہے، اور اس اعتماد کو قائم رکھنے کے لیے جج کی بے داغ شہرت اور غیر متنازع دیانتداری لازم ہے۔

کارٹون

کارٹون : 17 اپریل 2025
کارٹون : 16 اپریل 2025