• KHI: Maghrib 6:55pm Isha 8:14pm
  • LHR: Maghrib 6:33pm Isha 7:58pm
  • ISB: Maghrib 6:40pm Isha 8:08pm
  • KHI: Maghrib 6:55pm Isha 8:14pm
  • LHR: Maghrib 6:33pm Isha 7:58pm
  • ISB: Maghrib 6:40pm Isha 8:08pm

ارمغان منی لانڈرنگ کیس، ایف آئی اے کی پیش رفت رپورٹ جمع، عدالت نے مزید ریمانڈ دیدیا

شائع April 15, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے مصطفیٰ قتل کیس کے ملزم ارمغان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس پر پیش رفت رپورٹ عدالت میں جمع کروادی جب کہ عدالت نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 9 روز کی توسیع کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق مصطفی عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کو ایف آئی اے نے عدالت میں پیش کیا، ملزم کی جانب سے خرم عباسی نے وکالت نامہ پیش کیا۔

تفتیشی افسر نے ملزم کے میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی اور بتایاکہ ملزم مکمل طور پر صحت یاب ہے تاہم وکیل صفائی نے بتایاکہ ارمغان کی میڈیکل رپورٹ حقائق پر مبنی نہیں ہے۔

تفتیشی افسر نے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور موقف اپنایاکہ استغاثہ کے مطابق ملزم سے پرائیویٹ والٹ کے پاسورڈ اور ڈیجیٹل شواہد ریکور کرنے ہیں، اب تک کی تحقیقات میں مزید سراغ ملے ہیں۔

ایف آئی اے حکام نے عدالت میں بتایا کہ ملزم ارمغان کے خلاف 2019 سے 2025 کے درمیان دہشت گردی اور منشیات سمیت متعدد مقدمات درج ہیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم کال سینٹر کے ذریعے غیر ملکیوں سے فراڈ کرتے تھا، ملزم غیر قانونی طریقے سے حاصل کردہ رقم مرچنٹ اکاؤنٹ میں ٹرانسفرکی تھی جب کہ ملزم سے جیل میں کی گئی تفتیش میں منی لانڈرنگ کے شواہد ملے۔

وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کا کہنا تھا کہ ملزم ارمغان کے ملازمین کے نام پر کھولے گئے 7 اکاؤنٹ استعمال کرکے 21 کروڑ روپےکی ٹرانزیکشن کی گئیں۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق ملزم نے جنوری 2023 سے ستمبر 2025 تک 15 کروڑ 50 لاکھ روپے کی قیمتی گاڑیاں خریدیں۔

مزید کہا کہ ملزم ارمغان سے 11 کروڑ مالیت کی 2 گاڑیاں برآمد کی جاچکی ہیں جب کہ مزید ایک بلیک ریوگاڑی بھی برآمد کرنی باقی ہے۔

عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 9 روز کی توسیع کردی۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے 14 فروری کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مقتول مصطفیٰ عامر 6 جنوری کو ڈیفنس کے علاقے سے لاپتا ہوا تھا، مقتول کی والدہ نے اگلے روز بیٹے کی گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا تھا۔

25 جنوری کو مصطفیٰ کی والدہ کو امریکی نمبر سے 2 کروڑ روپے تاوان کی کال موصول ہونے کے بعد مقدمے میں اغوا برائے تاوان کی دفعات شامل کی گئی تھیں اور مقدمہ اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) منتقل کیا گیا تھا۔

بعد ازاں، اے وی سی سی نے 9 فروری کو ڈیفنس میں واقع ملزم کی رہائشگاہ پر چھاپہ مارا تھا تاہم ملزم نے پولیس پر فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی اے وی سی سی احسن ذوالفقار اور ان کا محافظ زخمی ہوگیا تھا۔

ملزم کو کئی گھنٹے کی کوششوں کے بعد گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے جسمانی ریمانڈ لینے کے لیے گرفتار ملزم کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا تو جج نے ملزم کا ریمانڈ دینے کے بجائے اسے عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، جس کے خلاف سندھ پولیس نے عدالت عالیہ میں اپیل دائر کی تھی۔

ملزم نے ابتدائی تفیش میں دعویٰ کیا تھا کہ اس نے مصطفیٰ عامر کو قتل کرنے کے بعد لاش ملیر کے علاقے میں پھینک دی تھی لیکن بعدازاں اپنے بیان سے منحرف ہوگیا تھا، بعدازاں اے وی سی سی اور سٹیزنز پولیس لائژن کمیٹی (سی پی ایل سی) اور وفاقی حساس ادارے کی مشترکہ کوششوں سے ملزم کے دوست شیراز کی گرفتاری عمل میں آئی تھی جس نے اعتراف کیا تھا کہ ارمغان نے اس کی ملی بھگت سے مصطفیٰ عامر کو 6 جنوری کو گھر میں تشدد کا نشانہ بناکر قتل کرنے کے بعد لاش اسی کی گاڑی میں حب لے جانے کے بعد نذرآتش کردی تھی۔

ملزم شیراز کی نشاندہی کے بعد پولیس نے مقتول کی جلی ہوئی گاڑی حب سے برآمد کرلی تھی جبکہ حب پولیس مقتول کی لاش کو پہلے ہی برآمد کرکے رفاہی ادارے کے حوالے کرچکی تھی جسے امانتاً دفن کردیا گیا تھا، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

تفتیشی افسران کے مطابق حب پولیس نے ڈی این اے نمونے لینے کے بعد لاش ایدھی کے حوالے کی تھی، گرفتار کیا گیا دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانےکی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا۔

کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول مصطفیٰ کا اصل موبائل فون تاحال نہیں ملا ہے، ملزم ارمغان سے لڑکی کی تفصیلات، آلہ قتل اور موبائل فون کے حوالے سے مزید تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔

بعدازاں پولیس نے لاش کے پوسٹ مارٹم کے لیے جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دی تھی جس پر گزشتہ روز عدالت نے قبر کشائی کا حکم جاری کردیا تھا۔

دریں اثنا 15 فروری کو ڈان نیوز کی رپورٹ میں تفتیشی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑے کی وجہ ایک لڑکی تھی جو 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی تھی، لڑکی سے انٹرپول کے ذریعے رابطے کی کوشش کی جارہی ہے۔

تفتیشی حکام نے بتایا کہ ملزم ارمغان اور مقتول مصطفیٰ دونوں دوست تھے، لڑکی پر مصطفیٰ اور ارمغان میں جھگڑا نیو ایئر نائٹ پر شروع ہوا تھا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو مارنے کی دھمکی دی تھی۔

پولیس حکام نے بتایا کہ ارمغان نے 6 جنوری کو مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی جس سے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کے لیے لڑکی کا بیان ضروری ہے۔

کارٹون

کارٹون : 17 اپریل 2025
کارٹون : 16 اپریل 2025