پی آئی اے کی نجکاری کیلئے آئندہ ہفتے بولیاں طلب کی جائیں گی، وزارت نجکاری

شائع April 17, 2025
فائل فوٹو: ڈان
فائل فوٹو: ڈان

وزارت نجکاری کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے ) کی نجکاری کے لیے نئے بولی دہندگان کو راغب کرنے کے لیے اگلے ہفتے ایک اشتہار شائع کرے گی۔

ڈان نیوز کے مطابق وزارت نجکاری کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، نجکاری کمیشن کا آج ایک اجلاس ہوا، جس کی صدارت کمیشن کے چیئرمین اور وزیر اعظم کے مشیر برائے نجکاری محمد علی نے کی۔

وزارت نجکاری کے مطابق اجلاس میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپوریشن لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل ) کے 51 فیصد سے 100 فیصد حصص کی نجکاری کے لیے ممکنہ بولی دہندگان کے انتخاب کے لیے پیشگی اہلیت کے معیار کی منظوری دی گئی، جب کہ پی آئی اے سی ایل کی تقسیم کے لیے ایک نیا اشتہار اگلے ہفتے شائع کرنے کیا جائے گا۔

اس ماہ کے اوائل میں، پی آئی اے کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ ایئر لائن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 2024 کے اپنے مالیاتی نتائج کی منظوری دے دی ہے، جس میں ایئر لائن نے تقریباً 21 سال بعد خالص منافع حاصل کیا ہے۔

قومی اسمبلی کی نجکاری کی قائمہ کمیٹی کو 26 فروری کو بتایا گیا کہ پی آئی اے کی نجکاری کی حکومت کی پہلی ناکام کوشش سے قومی خزانے کو 4.3 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔

گزشتہ ماہ، وزیر نجکاری و سرمایہ کاری عبد العلیم خان نے کہا تھا کہ حکومت مئی تک پی آئی اے کی نجکاری کے تمام مراحل مکمل کر لے گی، جبکہ نجکاری کمیشن نے نجکاری کی دوسری کوشش کے لیے قومی فضائی کمپنی کے 51 تا 100 فیصد حصص سرمایہ کی علیحدگی کی بنیاد پر، ٹرانزیکشن اسٹرکچر کی منظوری دی تھی۔

اس ماہ کے اوائل میں، پی آئی اے کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ ایئر لائن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 2024 کے اپنے مالیاتی نتائج کی منظوری دے دی ہے، جس میں ایئر لائن نے تقریباً 21 سال بعد خالص منافع حاصل کیا ہے۔

مالی سال 2024 کے نتائج کے مطابق، پی آئی اے نے 3.9 ارب روپے کا آپریٹنگ منافع اور 2.26 ارب روپے کا خالص منافع کمایا، ترجمان نے کہا کہ ایئر لائن کا آپریٹنگ مارجن 12 فیصد سے زیادہ تھا، جو دنیا کی بہترین ایئر لائنز کی کارکردگی کے برابر ہے۔

پی آئی اے 2011 میں خسارے میں جانا شروع ہوئی تھی، 2016 کے آخر تک، قومی ایئر لائن پر 3 ارب ڈالر کا قرض تھا، 2018 کے آخر تک قرض بڑھ کر 3.3 ارب ڈالر ہوگیا، حکومت ایئر لائن کو آپریشنل رکھنے کے لیے بیل آؤٹ پیکیج دیتی رہی۔

گزشتہ سال جون میں، اس وقت کی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ کے معاہدے کے تحت پی آئی اے سمیت خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی تنظیم نو پر اتفاق کیا تھا، لیکن فروری 2024 میں، عام انتخابات سے عین قبل، الیکشن کمیشن نے اس وقت کی نگران انتظامیہ سے اس معاہدے کو حتمی شکل دینے سے ’ گریز’ کرنے کو کہا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 15 جون 2025
کارٹون : 14 جون 2025