پیوٹن نے ایسٹر پر یوکرین سے عارضی جنگ بندی کا اعلان کر دیا
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایسٹر کے موقع پر یوکرین کے ساتھ 30 گھنٹے کی یکطرفہ جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق یہ پیش رفت ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب واشنگٹن نے کہا تھا کہ چند دنوں میں امن معاہدہ کرنے کی کوششوں کو چھوڑ سکتے ہیں، اگر ماسکو اور کیف یہ ظاہر نہیں کرتے کہ وہ جنگ بندی کے لیے تیار ہیں۔
ولادیمیر پیوٹن نے شام 6 بجے جنگ بندی روکنے کا حکم دیا۔
روس کے چیف آف جنرل اسٹاف والیری گیراسیموف کے ساتھ ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اجلاس میں صدر پیوٹن نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر، ایسٹر کے موقع پر پر جنگ بندی کا اعلان کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ میں اس مدت کے لیے تمام فوجی سرگرمیاں روکنے کا حکم دیتا ہوں۔
ولادیمیر پیوٹن نے مزید کہا کہ ہم فرض کرتے ہیں کہ یوکرین اس حوالے سے ہماری پیروی کرے گا، تاہم ہماری فوجوں کو جنگ بندی کی ممکنہ خلاف ورزیوں اور دشمن کی طرف سے اشتعال انگیزی کو پسپا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اس اعلان کے فوراً بعد اور جنگ بندی نافذ ہونے سے تقریباً ایک گھنٹہ قبل کیف میں فضائی حملے کے سائرن بج گئے۔
ایک ایکس پوسٹ میں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس تجویز کو انسانی جانوں سے کھیلنے کی پیوٹن کی ایک اور کوشش قرار دے کر مسترد کر دیا، ان کا کہنا تھا کہ جنگ بندی شروع ہونے سے 45 منٹ پہلے یوکرین کے طیارے روسی فضائی حملوں کو پسپا کرنے میں مصروف رہے۔
ولادیمیر زیلنسکی کا ایرانی ساختہ حملہ آور ڈرون کا حوالہ دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارے آسمانوں میں ڈرون ایسٹر اور انسانی زندگی کے بارے میں پیوٹن کے حقیقی رویے کو ظاہر کرتے ہیں۔
روسی وزارت دفاع نے کہا کہ اس کے فوجیوں کو جنگ بندی کے بارے میں ہدایات دی گئی ہیں اور وہ اس پر عمل کریں گے، بشرطیکہ یوکرین کی جانب سے اس کا باہمی احترام کیا جائے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے گزشہ روز کہا تھا کہ اگر جلد ہی پیش رفت کے واضح آثار نظر نہیں آتے تو امریکا، روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدہ کرنے کی کوششوں سے الگ ہو جائے گا۔











لائیو ٹی وی