شاہ محمود، یاسمین راشد و دیگر کیخلاف عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کیس میں ایک گواہ کا بیان قلمبند
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر کے خلاف عسکری ٹاور جلاؤ گھیراؤ کیس میں ایک گواہ کا بیان قلمبند جبکہ راحت بیکری کے باہر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں دو گواہوں کے بیان پر جرح مکمل کرلی۔
دونوں ججز نے کوٹ لکھپت جیل میں 9 مئی جلاؤ گھیراؤ کے کیسز کی سماعت کی۔
اس موقع پر شاہ محمود قریشی اور یاسمین راشد کی جانب سے عدالت میں رانا مدثر عمر ایڈوکیٹ پیش ہوئے۔
عدالت نے آئندہ سماعت پر مزید پراسکیوشن کے گواہوں کو طلب کرلیا
بعد ازاں، انسدادِ دہشتگردی عدالت نے سماعت 28 اپریل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 10 مارچ 2025 کو لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی تھانہ ریس کورس، راحت بیکری اور عسکری ٹاور جلاو گھیراو کے مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں شاہ محمود قریشی، سینیٹر اعجاز چوہدری، یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ اور میاں محمود الرشید پر فرد جرم عائد کردی تھی۔
12 دسمبر 2024 کو سماعت کے دوران تھانہ شادمان جلانے کے ایک اور مقدمے شاہ محمود قریشی، یاسمین راشد، سابق سینئر صوبائی وزیر میاں محمود الرشید، سینیٹر اعجاز چوہدری، سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اور دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
پسِ منظر
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔