پاکستانی اور سعودی حکام 67 ہزار عازمین کے مسئلے کا حل نکالیں، حج آرگنائزرز ایسوسی ایشن
پاکستان حج آرگنائزرز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ عازمین حج کی سہولت کے لیے پاکستان سے سعودی عرب کو 2.67 ارب سعودی ریال (تقریباً 199.67 ارب روپے) منتقل کیے گئے ہیں، پاکستانی اور سعودی حکام 67 ہزار عازمین کے معاملے کا جائزہ لیں اور عازمین کے حق میں اس کا حل نکالیں۔
جنوری میں پاکستان اور سعودی عرب نے سالانہ حج معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت ایک لاکھ 79 ہزار 210پاکستانی عازمین کو حج کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جن میں سے تقریباً 90 ہزار افراد نے سرکاری اسکیم کے تحت حج ادا کرنا ہے۔
تاہم، گزشتہ ہفتے وزارت مذہبی امور کی جانب سےجاری ایک نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ صرف 23 ہزار 620 عازمین کو نجی طور پر حج کرنے کی اجازت ہوگی، جس سے باقی 67 ہزار عازمین حج کے مستقبل کے بارے میں سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 67 ہزار عازمین کی جانب سے ادا کیے گئے 36 ارب روپے سے زائد کی رقم اب غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہے۔
آج اس معاملے پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان حج آرگنائزرز ایسوسی ایشن محمد کامران زیب نے انکشاف کیا کہ 67 ہزار عازمین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے حج آپریٹرز کے ذریعے سعودی عرب میں حج کے لیے ادائیگی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ٹکٹوں کے لیے مجموعی طور پر 22.5 ارب روپے ادا کیے گئے، اس میں سے 22 کروڑ رپے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو پیشگی ٹیکس کے طور پر اور وزارت مذہبی امور کو فی عازم 17 ہزار روپے کے حساب سے سروس چارجز کے طور پر مزید 1.58 ارب روپے ادا کیے گئے تھے۔
محمد کامران زیب نے مزید کہا کہ سعودی عرب کو منتقل کی گئی اس رقم میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی رقم بھی شامل ہے، جو 30 فیصد عازمین پر مشتمل ہیں، انہوں نے پاکستانی اور سعودی حکام سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کا جائزہ لیں اور عازمین کے حق میں اس کا حل نکالیں۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین نے حکومت کی جانب سے عائد کردہ رکاوٹوں کی بھی تفصیل بتائی، جن میں منتظمین پر رقم کی منتقلی کی حدیں بھی شامل ہیں، انہوں نے سوال اٹھایا کہ سعودی حکام کی جانب سے تمام حج درخواستوں اور متعلقہ امور کی آخری تاریخ 14 فروری تھی تو اس کے بعد بھی پیسے کیوں بھیجے جاتے رہے۔
انہوں نے وزارت مذہبی امور پر نومبر سے درخواستوں پر کارروائی شروع کرنے جبکہ حج منتظمین کو ایسا کرنے سے روکنے پر تنقید کی اور سوال کیا کہ وزارت نے درخواستیں تاخیر کا شکار کیوں کیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عازمین کی جانب سے دی گئی تمام رقم بھیج دی ہے۔
ایک روز قبل (20 اپریل) وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے کہا تھا کہ حکومت زیادہ سے زیادہ عازمین کو حج کے لیے بھیجنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے، انہوں نے کہا تھا کہ سعودی عرب نے مزید 10 ہزار پاکستانیوں کو نجی طور پر حج کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں بات کرتے ہوئے سردار محمد یوسف نے کہا تھا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ اس سال زیادہ سے زیادہ پاکستانی عازمین حج ادا کر سکیں۔
ٹی وی پروگرام میں وزیر مذہبی امور نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہم کوشش کر رہے ہیں کہ ایک لاکھ 79 ہزار 210میں سے زیادہ سے زیادہ افراد کو حج کے لیے روانہ کرسکیں، جس میں سے 50 فیصد حکومتی اسکیم کے تحت جا رہے ہیں، اور ان کے انتظامات مکمل ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ وزیراعظم کی اجازت سے میں سعودی عرب گیا اور وہاں وزیر حج سے ملاقات میں اس مسئلے پر بات کی، جس کے جواب میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے دسمبر میں ایک ملاقات میں اس پر اتفاق کیا تھا اور طریقہ کار کے لیے ایک ٹائم لائن دی تھی۔
وزیر مذہبی امور نے کہا تھا کہ ہم نے سعودی عرب سے درخواست کی کہ وہ ڈیڈ لائن میں توسیع کریں تاکہ ہمارے عازمین پیچھے نہ رہ جائیں۔
سردار محمد یوسف نے بتایا تھا کہ انہوں نے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار سے رابطہ کرکے ان سے سعودی ہم منصب سے بات کرنے کی درخواست کی تھی جس کے بعد مزید 10 ہزار پاکستانیوں کو نجی طور پر حج ادا کرنے کی اجازت دی گئی۔