ہائبرڈ ماڈل کے تحت پاور پلانٹس کے لیے ٹیرف میں کمی کا منصوبہ

شائع April 25, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

حکومت نے 3 ہزار 700 میگاواٹ کی مشترکہ صلاحیت کے چار سرکاری پاور پلانٹس کے لیے نظرثانی شدہ معاہدے کی شرائط کے ذریعے تقریباً 15 کھرب 67 ارب روپے کی بچت کا تخمینہ لگایا ہے، لیکن وہ یہ واضح کرنے سے قاصر ہے کہ اس سے حکومت کو ہونے والے محصولات کے نقصان کا انتظام کیسے کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی جانب سے بلائی گئی عوامی سماعت کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی کہ ایل این جی پر مبنی دو پاور پلانٹس جو کہ مل کر 2 ہزار 400 میگاواٹ سے زیادہ پیدا کرتے ہیں، 2016 میں شروع ہونے کے بعد سے بغیر انشورنس کور کے کام کر رہے ہیں۔

نیپرا کے چیئرمین وسیم مختار نے اس کوتاہی پر برہمی کا اظہار کیا جو تقریباً ایک دہائی سے جاری ہے۔ انہوں نے قیاس کیا کہ حکومت ان پلانٹس کی مالک کے طور پر، مختص سبسڈی میں کمی کر کے اپنے محصولات کے نقصان کو پورا کر سکتی ہے۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی (سی پی پی اے) کے سی ای او ریحان اختر کی سربراہی میں حکومتی ٹیم نے کہا کہ معاہدوں کی نظرثانی شدہ شرائط سے تقریباً 15 کھرب 70 ارب روپے کی بچت ہوگی جس میں صرف رواں سال میں 21.65 ارب روپے کی بچت شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ نظرثانی شدہ شرائط سے بجلی کی قیمتوں میں 25 سے 32 پیسے فی یونٹ کمی متوقع ہے، جس کے اوسطاً 30 سال کے ٹیرف 9 روپے سے 12 روپے فی یونٹ کے درمیان ہیں۔

ریحان اختر نے وضاحت کی کہ معاہدے پر نظرثانی چار سرکاری پاور پروجیکٹس کا احاطہ کرتی ہے جن میں ایل این جی پر مبنی بلوکی اور حویلی بہادرشاہ پلانٹس (ہر ایک کی صلاحیت لگ بھگ ایک ہزار 220 میگاواٹ، تقریباً 11 کھرب روپے کی مجموعی بچت )، 747 میگاواٹ کا گڈو اور 510 میگاواٹ کا نندی پور منصوبے (مل کر 355 ارب روپے کی بچت) شامل ہیں۔

بچت بڑی حد تک کیپیسٹی چارجز میں کمی اور آپریشن اور مینٹیننس کے کم اخراجات سے ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گڈو پلانٹ کے لیے اوسط ٹیرف 25 پیسے فی یونٹ، نندی پور کے لیے 32 پیسے، حویلی بہادر شاہ کے لیے 27 پیسے اور بلوکی کے لیے 26 پیسے فی یونٹ سستا ہو جائے گا۔

بتایا گیا ہے کہ بلوکی اور حویلی بہادر شاہ کے لیے نظرثانی شدہ شرائط یکم جنوری 2025 سے نافذ العمل ہوں گی، جبکہ گڈو اور نندی پور کے لیے شرائط یکم فروری سے نافذ کی جائے گی۔

درخواست میں معاہدوں کی شرط میں ’ٹیک یا پے‘ سے ’ہائبرڈ ٹیک اینڈ پے ماڈل‘ میں تبدیلی، ریٹ آف ریٹرن میں کمی اور ڈالر انڈیکسیشن کی حد 168 روپے پر رکھنا شامل ہے۔

نیپرا نے اعلان کیا کہ اس نے ان پلانٹس کے لیے ڈالر پر مبنی انڈیکسیشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے بجائے روپے کی بنیاد پر انڈیکسیشن کی جائے گی جو پاور پروجیکٹس کی پوری کارآمد زندگی کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔

اتھارٹی نے کہا کہ ’اس اسٹریٹجک نظرثانی کا مقصد غیر ملکی زرمبادلہ کے اخراج کو روکنا اور صارفین کے لیے ٹیرف کے اتار چڑھاؤ کو کم کرنا ہے‘، ساتھ ہی کہا گیا کہ آپریشنز اور مینٹیننس (او اینڈ ایم) اخراجات کے لیے انڈیکسیشن کو بھی روپے کی قدر میں کمی کے 70 فیصد تک محدود کر دیا ہے، جو پچھلے 100 فیصد تھی۔

مزید برآں، ایکویٹی پر ریٹرن (آر او ای) اسٹرکچر کو معقول بنا دیا گیا ہے اور پلانٹس اب ’آر او ای‘ کا 35 فیصد حاصل کریں گے جیسا کہ مقررہ ہے، باقی 65 فیصد براہ راست پلانٹ کے اصل آپریشن سے منسلک ہوں گے، جس کے باعث 100 فیصد گارنٹی شدہ ’آر او ای‘ ماڈل سے نجات حاصل ہوگی۔

اپنی مشترکہ درخواستوں میں ’سی پی پی اے‘ اور ’جی پی پیز‘ نے بتایا تھا کہ ’ہائبرڈ ٹیک اینڈ پے‘ ماڈل کے ذریعے صارفین کے لیے ٹیرف کو کم کرنے اور عام عوام پر بوجھ کو کم کرنے کے لیے 19 مارچ کو وفاقی کابینہ کی رسمی منظوری کے بعد 8 اپریل کو گفت و شنید کے ذریعے تصفیہ کے معاہدے (این ایس ایز) پر دستخط کیے گئے تھے۔

درخواست گزاروں نے درخواست کی تھی کہ نیپرا قومی مفاد اور صارفین کے فائدے کے لیے قابل اطلاق ٹیرف فیس معاف کرے۔ ’این ایس اے‘ کے تحت، او اینڈ ایم کی انڈیکسیشن سمیت کلیدی ٹیرف اجزا کی تنظیم نو کی جائے گی۔

نظر ثانی شدہ ’او اینڈ ایم‘ لاگت کو سہ ماہی میں ترتیب دیا جائے گا۔ مقامی اور متغیر اجزا کو پچھلے 12 ماہ کے لیے پانچ فیصد سالانہ سے کم یا اصل اوسط قومی کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) پر ایڈجسٹ کیا جائے گا۔

مقررہ غیر ملکی اور متغیر اجزا کے لیے، موجودہ انڈیکسیشن کا طریقہ کار جاری رہے گا۔ تاہم امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی اصل سالانہ گراوٹ کے صرف 70 فیصد تک کی جائے گی۔ اس کے برعکس، روپے کی قدر میں کوئی بھی اضافہ مکمل طور پر صارفین کو دیا جائے گا۔

ایکویٹی پر ریٹرن (آر او ای) جزو کو ایک نظرثانی شدہ حوالے کے طور پر اکتوبر سے دسمبر 2024 کی مدت کے لیے نیپرا کے طے شدہ سہ ماہی اشاریہ کی بنیاد پر 168 روپے فی ڈالر کی فکسڈ ایکسچینج ریٹ پر 13 فیصد شرح منافع پر دوبارہ متعین کیا جائے گا۔ اس کے بعد، شرح تبادلہ کی کوئی انڈیکسیشن نہیں ہوگی۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025