عالمی تجارتی جنگ قومی معیشت کیلئے چیلنجز کا باعث بن سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
عالمی تجارتی جنگ کے حالیہ بحران نے انتہائی غیر یقینی صورتحال کو جنم دیا ہے اور اسٹیٹ بینک نے خبردار کیا ہے کہ یہ قومی معیشت کے لیے چیلنجز کا باعث بن سکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ’تحفظ پسند اقدامات کی حالیہ لہر اور عالمی اقتصادی ترقی اور مالیاتی حالات پر اس سے منسلک اثرات کے باعث بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال بھی ملکی معیشت کے لیے چیلنجز کا باعث بن سکتی ہے۔‘
اسٹیٹ بینک نے جمعرات کو 2024 کے لیے مالیاتی استحکام کا جائزہ (ایف ایس آر) جاری کیا، جس میں استحکام لانے میں مالیاتی اداروں کی کارکردگی کی تعریف کی گئی۔
یہ رپورٹ مالیاتی شعبے کے مختلف طبقات کی کارکردگی اور خطرے کا جائزہ پیش کرتی ہے جن میں بینک، مائیکرو فنانس بینک، ترقیاتی مالیاتی ادارے، غیر بینک مالیاتی ادارے، انشورنس، مالیاتی منڈیوں اور مالیاتی مارکیٹ کے بنیادی ڈھانچے شامل ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی شعبے نے 2024 میں 17.8 فیصد کی معقول نمو دیکھی ہے، جو مالیاتی نظام کو سپورٹ کرنے والے مضبوط معاشی اشاریوں کی عکاسی کرتی ہے۔
اس میں غیر مالیاتی کارپوریٹ سیکٹر کے مالی استحکام کا بھی جائزہ لیا گیا ہے، جو بینک کریڈٹ کا ایک بڑا صارف ہے۔
اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق، 2024 کے دوران میکرو اکنامک حالات میں کافی بہتری آئی، جس کی عکاسی مہنگائی کے دباؤ میں کمی اور اس کے نتیجے میں اہم مالیاتی نرمی، مالیاتی استحکام، ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں استحکام، اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ اور بیرونی کھاتوں کے توازن میں بہتری سے ہوتی ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ میکرو اکنامک ماحول میں تبدیلی کے درمیان، مالیاتی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کم ہوا۔ بینکنگ سیکٹر نے مستحکم کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اپنی مالی استحکام کو برقرار رکھا۔ بینکوں کی بیلنس شیٹ میں سال 2024 میں 15.8 فیصد اضافہ ہوا۔ سرمایہ کاری اور ایڈوانسز دونوں نے اثاثوں میں توسیع کی۔
رپورٹ کے مطابق ’معاشی سرگرمیوں کی بحالی، مانیٹری پالیسی میں نرمی، اور سرکاری سیکیورٹیز سے آمدنی کے لیے ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو (اے ڈی آر) سے منسلک ٹیکس پالیسی کی وجہ سے نجی شعبے کی پیش قدمی میں زبردست بہتری دیکھنے میں آئی۔‘
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس ٹیکس پالیسی نے ڈپازٹ کو متحرک کیا، جس سے بینکوں کے قرض پر انحصار میں مزید اضافہ ہوا۔













لائیو ٹی وی