وفاقی کابینہ نے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی تشکیل دے دی
وفاقی کابینہ نے پیکا ایکٹ کے تحت اہم فیصلے کرتے ہوئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) تشکیل دے دی۔
ڈان نیوز کے مطابق جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ پریوینشن آف دی الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 (پیکا) کی دفعہ 29 کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کو قائم کیا گیا ہے، جس کا اطلاق 4 اپریل 2025 سے ہوگا۔
واضح رہے کہ 4 اپریل کو نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے پہلے ڈائریکٹر جنرل کے طور پر وقارالدین سید کو تعینات کیا گیا ہے، جو اس سے قبل FIA کے سائبر کرائم سرکل کے ڈائریکٹر رہ چکے تھے۔
اسی طرح وفاقی کابینہ نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی بھی قائم کر دی، اسی طرح سوشل میڈیا کمپلینٹ کونسل بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ کی جانب سےسوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل بھی تشکیل دے دیا گیا، وفاقی کابینہ سے سرکولیشن سمریوں پر منظوری لی گئی۔
کابینہ کی منظوری کے بعدنیشنل سائبر کرائم انوسٹیگیشن ایجنسی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا۔
نیشنل سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی پیکا ایکٹ کے تحت جرائم کی تحقیقات کرے گی۔
پیکا ایکٹ ترمیمی قانون 2025
یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔
دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
پیکا ایکٹ ترمیمی قانون 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔
ترمیمی ایکٹ کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔
پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔
ایکٹ کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پیمرا، چیئرمین پی ٹی اے (یا چیئرمین پی ٹی اے کی جانب سے نامزد کردہ کوئی بھی رکن) ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔
حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔
ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔












لائیو ٹی وی