قصور: احمدی کے مبینہ قتل کے الزام میں 2 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا، پولیس
پولیس کے مطابق پنجاب کے ضلع قصور میں ایک احمدی کے مبینہ قتل اور دوسرے کو زخمی کرنے کے الزام میں دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس نے بتایا کہ واقعے کی ایف آئی آر صدر پھول نگر تھانے میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 148 (ہتھیاروں سے لیس ہنگامہ آرائی)، دفعہ 149 (غیر قانونی مجمع کا ہر رکن مشترکہ مقصد کے تحت جرم کا مرتکب) اور دفعہ 302 (قتل عمد) کے تحت درج کی گئی۔
شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ اس کے بیٹے اور بھتیجے پر پانچ افراد نے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں بھتیجا زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا، جبکہ بیٹا زخمی ہوا جسے علاج کے لیے لاہور منتقل کیا گیا۔
قصور کے ڈسٹرکٹ پولیس افسر عیسیٰ خان نے ڈان کو بتایا کہ نامزد 5 میں سے 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا، جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ملزم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کا رکن ہے، جس نے 2022 میں ذاتی تنازع کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی تھی، تاہم موجودہ واقعہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے۔
احمدیہ کمیونٹی کے ترجمان عامر محمود نے بیان میں کہا کہ ’قصور کے علاقے بھالیر میں انتہا پسندوں نے فائرنگ کر کے 19 سالہ محمد آصف کو قتل کر دیا، جبکہ ایک شخص شدید زخمی ہوا۔‘
ترجمان نے بیان میں کہا کہ احمدیوں کو قانون کے مطابق تحفظ فراہم کرتے ہوئے نفرت انگیز مہم چلانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
واضح رہے کہ 18 اپریل کو کراچی کے علاقے صدر میں پولیس حکام کے مطابق ایک مذہبی سیاسی جماعت کے سیکڑوں کارکنان نے احمدی برادری سے تعلق رکھنے والی عبادت گاہ پر دھاوا بولا جبکہ ہجوم کے تشدد سے ایک 46 سالہ شخص ہلاک ہو گیا تھا۔
19 اپریل کو پولیس نے کہا تھا کہ کراچی کے علاقے صدر میں ہجوم کے تشدد سے احمدی کی ہلاکت کے کیس میں چھاپے مار کر 13 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، جبکہ فرسٹ انفارمیشن رپورٹ بھی درج کر لی گئی ہے۔