مقبوضہ کشمیر: بھارتی فوج نے 2 مشتبہ عسکریت پسندوں کے گھر دھماکے سے اڑا دیے
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے 2 مشتبہ عسکریت پسندوں کے اہل خانہ کے گھروں کو دھماکے سے اڑا دیا، بھارت کا الزام ہے کہ دونوں ایک ایسے گروہ میں شامل ہیں جس نے دہائیوں میں متعدد مہلک ترین حملے کیے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ مقامی پولیس حملہ آوروں پر ’پاکستانی عسکریت پسند تنظیموں‘ سے منسلک ہونے کا الزام عائد کرتی ہے، لیکن ان دونوں گھروں کو مسمار کرنا اس دعوے کے برعکس لگتا ہے۔
بھارتی حکام نے مطلوب پوسٹر جاری کیے جن میں 3 افراد کے خاکے ہیں، جن کی شناخت بھارتی شہری عادل حسین ٹھوکر، علی بھائی اور ہاشم موسیٰ کے ناموں سے ہوئی ہے۔
تاہم خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے خبر دی کہ پولیس ایک اور بھارتی شہری آصف شیخ کو بھی تلاش کر رہی ہے، ایک افسر اور مطلوب شہریوں کے رشتہ داروں نے بتایا کہ حملے کے بعد قریبی اہل خانہ کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا تھا۔
آصف شیخ کی بہن یاسمینہ نے کہا کہ فوجیوں نے جمعرات سے جمعہ تک جنوبی ترال کے علاقے میں واقع گھر کے آس پاس کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا تھا۔
یاسمینہ نے صرف ایک نام بتاتے ہوئے بتایا کہ ’ایک فوجی ہمارے گھر کے احاطے کی دیوار پر چڑھ گیا اور تھوڑی دیر بعد واپس چلا گیا تھا، تاہم کچھ ہی دیر بعد ایک بڑے خوفناک دھماکے سے ہمارا گھر گر گیا۔‘
انہوں نے کہا کہ گھر کی ہر چیز تباہ ہو چکی ہے، اور اس وقت اندر کوئی نہیں تھا۔
ایک پولیس افسر نے بتایا کہ فوجیوں نے جمعہ کی علی الصبح پڑوسی بجبہاڑہ علاقے میں ٹھوکر کے خاندانی گھر کو بھی اسی طرح تباہ کر دیا، پولیس کا دعویٰ ہے کہ وہ اس نامعلوم گروپ کا حصہ تھے، جسے بھارتی میڈیا ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ یعنی مزاحمتی محاذ (ٹی آر ایف) کے نام سے پکارتا ہے۔
ایک پولیس انٹیلی جنس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ دونوں عسکریت پسند 3 سے 4 سال سے سرگرم ہیں اور ٹی آر ایف کا حصہ ہیں۔
افسر نے مزید کہا کہ وہ مطلوب عسکریت پسند ہیں، جو پہلے بھی سیکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث رہے ہیں۔











لائیو ٹی وی