جنگ سے متعلق بیان کی غلط تشریح کی گئی، کہا تھا اگلے 2 سے 3 دن اہم ہیں، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر دہشت گردوں کے مہلک حملے کے بعد ’ممکنہ بھارتی فوجی دراندازی‘ سے متعلق ان کے سابقہ بیان کی غلط تشریح کی گئی تھی۔
اسلام آباد میں اپنے دفتر میں ایک انٹرویو میں خواجہ آصف نے خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ ’ہم نے اپنی افواج کو مضبوط کیا ہے، کیوں کہ یہ ایک ایسی چیز ہے جو اب قریب ہے، لہٰذا اس صورتحال میں کچھ اسٹریٹجک فیصلے کرنے پڑتے ہیں، اس لیے وہ فیصلے کیے گئے ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ چوں کہ بھارت کی بیان بازی میں تیزی آ رہی ہے، اس لیے پاکستانی فوج نے حکومت کو بھارتی حملے کے امکان سے آگاہ کر دیا ہے۔
کشمیر حملے کے بعد بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ 2 مشتبہ حملہ آور پاکستانی تھے، اسلام آباد نے کسی بھی کردار سے انکار کیا ہے، اور غیر جانبدار انہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان ہائی الرٹ پر ہے، اور وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کے ذخیرے کو صرف اسی صورت میں استعمال کرے گا، جب ہمارے وجود کو براہ راست خطرہ ہو۔
سماء ٹی وی کے پروگرام ’ریڈ لائن‘ میں ایک علیحدہ انٹرویو میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے، کیوں کہ افق پر جنگ منڈلا رہی ہے، اس بات کا قوی امکان ہے کہ اگلے دن یا 2 ، 3 یا 4 دن میں جنگ ہو سکتی ہے۔
جیو نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں کسی اور چینل سما پر اس کی غلط تشریح کی گئی، میں پہلے ہی ان سے بات کر چکا ہوں اور میں نے ایسا کچھ نہیں کہا، انہوں نے (چینل نے) مجھ سے پوچھا کہ جنگ کے امکانات کیا ہیں، تو میں نے کہا کہ اگلے دو سے تین دن اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر کچھ ہونا ہے، تو وہ اگلے 2 سے 4 دن میں ہو جائے گا، بصورت دیگر فوری خطرہ ختم ہو جائے گا۔
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ ان کے بیان کو ایک واضح پیش گوئی کے طور پر غلط نہیں سمجھا جانا چاہیے کہ اگلے 2 سے 3 دنوں میں جنگ شروع ہوجائے گی، انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انہوں نے صرف یہ کہا تھا کہ آنے والے دن اہم ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیوز چینل ضروری اصلاح کر رہا ہے، وزیر دفاع نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ خطرہ منڈلا رہا ہے، لیکن میں نے اس کی ناگزیریت کے بارے میں کبھی کچھ نہیں کہا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک کسی بھی متنازع صورتحال سے بچنے اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ملک کی خودمختاری کو خطرہ لاحق ہوتا ہے یا اس پر جنگ مسلط کی جاتی ہے تو پاکستان کسی بھی جنگی صورتحال کا سامنا کرنے کے لیے 100 فیصد تیار ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ انہوں نے کہا تھا کہ اگلے چند دنوں میں جنگ چھڑنے کا خطرہ ہے، لیکن اسے بھی روکا جاسکتا ہے۔












لائیو ٹی وی