امریکا بھارت پر دباؤ ڈالے وہ اشتعال انگیزی سے گریز کرے، وزیراعظم کی مارکو روبیو سے گفتگو
وزیراعظم شہباز شریف نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ٹیلی فونک گفتگو کے دوران انہیں پہلگام واقعے کے بعد جنوبی ایشیا میں بھارت کی حالیہ کشیدگی اور پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہ کیا اور مطالبہ کیا کہ امریکا بھارت پر دباؤ ڈالے وہ اشتعال انگیز بیانات سے گریز اور ذمہ داری سے کام لے۔
سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے امریکی وزیرخارجہ سے کہا کہ دہشت گردی کی ہر شکل کی مذمت کرتے ہیں، انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے قائدانہ کردار اور 90 ہزار سے زائد جانوں اور 152 ارب امریکی ڈالر سے زائد کے معاشی نقصانات کی قربانی کو اجاگر کیا۔
بھارت کے اشتعال انگیز اور اکسانے والے رویے کو انتہائی مایوس کن اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کی اشتعال انگیزی کا مقصد پاکستان کی دہشت گردی کو شکست دینے کی جاری کوششوں ، خاص طور پر افغان سرزمین سے کام کرنے والی عسکریت پسند تنظیموں بشمول داعش، آئی ایس کے پی، تحریک طالبان پاکتان اور بلوچ لبریشن آرمی ، سے توجہ ہٹانا ہے۔
وزیراعظم نے پہلگام واقعے میں پاکستان کو ملوث کرنے کی بھارتی کوششوں کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے حقائق کو سامنے لانے کے لیے شفاف، معتبر اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا، اور امریکا پر زور دیا کہ وہ بھارت پر بیان بازی سے گریز اور ذمہ داری سے کام لینے کے لیے دباؤ ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک بات ہے کہ بھارت نے پانی کو ہتھیار بنانے کا انتخاب کیا ہے، جو پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی لائف لائن ہے۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ سندھ طاس معاہدے میں کسی بھی فریق کے لیے اپنی ذمہ داریوں سے یکطرفہ طور پر دستبردار ہونے کی کوئی شق نہیں ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر تنازع کا پرامن حل ہی جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان دوطرف تعاون گزشتہ 70 سالوں پر محیط ہے اور دونوں فریقین اس کا دائرہ کار مزید بہت سے شعبوں تک وسیع کرسکتے ہیں، بشمول انسداد دہشت گردی اور معاشی تعاون میں اضافہ، خاص طور پر معدنیات کا شعبہ۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ان کی حکومت نے گزشتہ ایک سال کے دوران اہم معاشی اصلاحات کی ہیں، اور اس کے نتیجے میں، پاکستان اب معاشی بحالی کی راہ پر گامزن ہے۔
وزیر اعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام شعبوں میں مل کر کام کرنے کی پاکستان کی خواہش کا اظہار کیا۔
وزیر خارجہ روبیو نے تفصیلی گفتگو پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا اور جنوبی ایشیا میں امن اور استحکام کے لیے دونوں فریقوں کے مل کر کام جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔













لائیو ٹی وی