جنگ نہیں چاہتے، لیکن جو سندھو پر حملہ کرے گا، اس سے لڑیں گے، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہمارا مشن سندھو کو بچانا تھا اور ہم نے مل کر سندھو کو بچا لیا ہے، ہم گجرات کے قصاب مودی کو سندھو کا گلا نہیں گھونٹنے دیں گے اور ہم جنگ نہیں چاہتے، لیکن جو سندھو پر حملہ کرے گا، اس سے لڑیں گے۔
میرپور خاص میں جلسے سےخطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ میں پہلے الیکشن کی مہم کے سلسلے میں میرپور خاص آیا تھا، اس وقت کچھ قوتیں ہمارے نمائندے کو دھاندلی کے ذریعے شکست دلانا چاہتی تھیں، مگر میرپور خاص کے عوام نے تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا اور ثابت کردیا کہ آپ صرف پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام اور پیپلزپارٹی نے مل کر جمہوریت کو بحال کیا اور دو آمروں کو گرایا، قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو نے آئین سازی کرکے مزدوروں کو ان کے حقوق دلائے، جس کے نتیجے میں مزدوروں کو حقوق دیے گئے، آج ہم مزدوروں کا دن بناتےہوئے قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کو بھی سلام پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے مزدوروں، طلبہ، نوجوانوں، خواتین، اقلیتوں سمیت ہر ایک کے حقوق کا تحفظ کرنا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اسلام آباد میں جب نہریں نکالنے کا فیصلہ کیا گیا تو جیسے ہی یہ حکومت بنی تو وہی سازشی عناصر اور سیاسی یتیم جو ہمیشہ سے مخالفت کرتے آرہے ہیں، جشن منانے لگے، وہ سمجھ رہے تھے کہ ان کی طرح ہم عوام کے حقوق پر سودا کرلیں گے۔
انہوں نے کہ ماضی میں جب بھی ان جماعتوں کو موقع ملا تو غیرجمہوری قوتوں کا ساتھ دے کر ملا، اور ہر بار انہوں نے عوام کے حقوق پر سمجھوتہ کیا، مگر پیپلزپارٹی کسی کے آگے نہیں جھکتی، ہم اپنے اصولوں پر لڑتے آرہے ہیں اور اصولوں پر کھڑے رہیں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ عبوری حکومت کے دوران دو فیصلے کیے گئے تھے، ایکنک نے نئی نہریں بنانے کا فیصلہ کیا جبکہ ارسا نے جعلی بے بنیاد سرٹیفکیٹ جاری کیا کہ ملک میں وافر مقدار میں پانی ہے نئی نہریں بنائی جاسکتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایکنک اور ارسا نے یہ فیصلے عبوری حکومت کے دور میں کیے تھے، مگر انتخابات کے بعد پیپلزپارٹی کے نمائندے جام خان شورو نے سیٹ سنبھالتے ہی ہر فورم پر آپ کا مقدمہ سامنے رکھا، کہ سندھو کو بچانا ہے اور وفاق کے اس منصوبے کو روکنا ہے۔
انہوں نے کہ مشترکہ مفادات کونسل میں جہاں یہ فیصلہ ہونا تھا، اس میں پیپلزپارٹی کے محض دو نمائندے تھے مگر صدر زرداری نے فیصلہ کیا کہ کینالز نہیں بنیں گی، سیاسی یتیموں نے صدر زرداری کے خلاف آواز اٹھائی کیونکہ ان میں کینال بنانے والوں کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت نہیں تھی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ صدر آصف زرداری نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں واضح کردیا کہ کینالز کے منصوبے کی وجہ سے وفاق کو خطرہ ہے اور میں اس کے خلاف ہوں، اس کے بعد جیالوں نے بھی احتجاج تیز کردیا۔
انہوں نےکہا کہ سندھ کو بچانے کی تحریک میں ساتھ دینے پر سول سوسائٹی اور وکلا کا شکر گزار ہوں، ہمارا مشن تھا کہ ہمیں سندھو کو بچانا ہے اور ہم نے مل کر سندھو کو بچا لیا ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کے واقعے کے بعد گجرات کے قصاب مودی نے سندھو پر حملہ کیا ہے، بھارت نے اعلان کیا کہ سندھ طاس معاہدے کو نہیں مانتے مگر ہم بھارت کے اس فیصلے کو نہیں مانتے، ہم جنگ نہیں چاہتے مگر جو ہمارے سندھو پر حملہ کرے وہ پھر جنگ کی تیار کرلے۔
انہوں نے کہا کہ سندھ صرف ایک دریا نہیں ہے، یہ ہماری ثقافت اور ہماری تاریخ ہے، بھارت کے عوام بھی سندھو سے پیار کرتے ہیں اور وہ بھی جانتے ہیں کہ دونوں ممالک کی تاریخ سندھو سے جڑی ہوئی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ نہ تو ہم مودی کو سندھو کا گلا گھونٹنے کی اجازت دیں گے اور نہ ہی بھارت کے عوام چاہیں گے ان کا وزیراعظم کوئی ایسا فیصلہ کرے، ہم جنگ نہیں چاہتے مگر جو سندھو پر حملہ کرے تو وہ جان لے کہ یا اس سندھو میں پانی بہے گا یا پھر خون بہے گا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر بھارت میں کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہوا ہے تو وہ اس کے ذمے داروں کو پکڑے اور اسے تختہ دار پر لٹکائے، مگر پاکستان پر الزام نہ لگائے، ہم دہشت گردی سے لڑتے آرہے ہیں اور آخری دم تک لڑتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں نظر آرہا ہے اور ہمیں معلوم ہے کہ دہشت گردی تو صرف بہانہ ہے، اصل میں سندھو ان کا نشانہ ہے اور ہم اس سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ہم بین الاقوامی سطح پر اور دنیا کے سامنے مودی کے بھارت کو بے نقاب کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ خود کو جمہوریت پسند کہتے ہیں مگر ہم ثابت کردیں گے یہ جمہوریت پسند نہیں بلکہ انتہا پسند ہیں، یہ دنیا کے سامنے خود کو پُرامن ملک کے طور پر پیش کرتے ہیں مگر یہ پُرامن نہیں بلکہ جنگ پسند ملک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی پوری صلاحیت اور اہلیت رکھتی ہیں، ہم پُرامن لوگ ہیں لیکن اگر جنگ چھیڑی گئی تو پھر ہم اس کے لیے بھی تیار ہیں۔













لائیو ٹی وی