امریکا کا پاکستان اور بھارت سے مسائل کا ذمہ دارانہ اور دیرپا حل نکالنے پر زور

شائع May 2, 2025
— فائل فوٹو: رائٹرز
— فائل فوٹو: رائٹرز

امریکا نے پہلگام واقعے کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں پاکستان اور بھارت سے مسائل کا ذمہ دارانہ حل نکالنے پر زور دیا ہے۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں واضح کیا ہے کہ امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسا حل نکالیں جس سے طویل مدتی امن اور علاقائی استحکام برقرار رہے۔

ٹیمی بروس نے کہا کہ یقیناً سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ سے بات کی، لیکن ہم نے بھی بات کی ہے، نہ صرف وزیر خارجہ بلکہ اس سلسلے میں ہر سطح پر بات چیت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم باریک بینی سے نگرانی کر رہے ہیں، مارکو روبیو نے بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف سے بات کی، سیکریٹری خارجہ نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ ایک ایسا ذمہ دارانہ حل نکالیں جو جنوبی ایشیا میں طویل المدتی امن اور علاقائی استحکام کو برقرار رکھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم دونوں ممالک کی حکومتوں کے ساتھ متعدد سطحوں پر رابطے میں ہیں۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے واضح کیا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ کھڑا ہے، انہوں نے کہا کہ جیسا کہ صدر نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم نریندر مودی سے کہا تھا کہ امریکا دہشت گردی کے خلاف بھارت کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ہماری مکمل حمایت حاصل ہے۔

واضح رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے 29 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں حملے کا جواب دینے کے لیے بھارتی فوج کو ’آپریشنل آزادی‘ دے دی تھی۔

اس سے قبل بھارت نے 22 اپریل مقبوضہ کشمیر کے مسلم اکثریتی علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی مبینہ ہلاکت کے بعد سندھ طاس معاہدہ فوری طور پر معطل کرنے کا اعلان کیا تھا،بھارتی حکومت کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ اس حملے کا واضح اور بھرپور جواب دیا جائے گا۔

بھارت نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو جواز بناتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کے علاوہ پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹے میں بھارت چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ واہگہ بارڈرکی بندش اور اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں تعینات اپنے ملٹری اتاشی کو وطن واپس بلانے کے علاوہ پاکستان میں تعینات سفارتی عملے کی تعداد میں بھی کمی کردی تھی۔

بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف منعقدہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد پاکستان نے شملہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کی معطلی کا عندیہ دیتے ہوئے بھارت کے لیے فضائی حدود، سرحدی آمد و رفت اور ہر قسم کی تجارت بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدام کے طور پر بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتی عملے کو 30 ارکان تک محدود کرنے کے علاوہ بھارتی دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا تھا جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کرکے انہیں 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 دسمبر 2025
کارٹون : 4 دسمبر 2025