یورپی یونین کا پاکستان اور بھارت پر خطے میں امن برقرار رکھنے، بات چیت آگے بڑھانے پر زور
سربراہ خارجہ امور یورپی یونین کاجا کلاس نے پاکستان اور بھارت کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک رابطے میں دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ تحمل کا مظاہرہ کریں، اور صورتحال میں بہتری کے لیے بات چیت آگے بڑھائیں۔
ڈان نیوز کے مطابق یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کاجا کلاس نے پاکستان کے وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اور بھارت کے وزیر خارجہ جے شنکر کو ٹیلیفون کرکے خطے میں قیام امن برقرار رکھنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
دوسری جانب سوئٹزرلینڈ نے پہلگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی خواہش کا اظہار کردیا، یونان نے بھی پہلگام واقعے کی آزاد اور شفاف تحقیقات کے لیے پاکستان کی تجویز کا اعادہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے یونان اور سوئٹزرلینڈ کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ کیا، اسحٰق ڈار نے بھارت کے بے بنیاد الزامات اور اشتعال انگیز پروپیگنڈے کو مسترد کیا اور سندھ طاس معاہدے کو روکنے کے بھارتی فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار کیا۔
سوئس وزیر خارجہ نے پہلگام واقعے کی تحقیقات کے لیے پاکستان کی آمادگی کو سراہا اور تحقیقات میں تعاون کی خواہش کا اظہار کیا۔
یونانی وزیر خارجہ نے خطے میں امن اور استحکام کے لیے بات چیت کی اہمیت پر زور دیا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے والے یونان نے کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یونان کے سفیر انجیلوس سیکیریس نے جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے صحافیوں کو یونان کی ایک ماہ طویل صدارت کے دوران سلامتی کونسل کے کام کے پروگرام کے بارے میں بریفنگ دی۔
انجیلوس سیکیریس نے کہا کہ ہم قریبی رابطے میں ہیں، لیکن پاک - بھارت کشیدگی پر سلامتی کونسل کا اجلاس جلد یا کچھ وقت بعد ہو سکتا ہے، ہم دیکھیں گے، ہم تیاری کر رہے ہیں، یہ ہماری (یو این ایس سی) صدارت کا پہلا دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب تک کسی فریق کی جانب سے اجلاس بلانے کی باضابطہ درخواست پیش نہیں کی گئی، لیکن اس طرح کی بحث کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یقیناً اگر اجلاس بلانے کے لیے کوئی درخواست آئی تو یہ اجلاس ہونا چاہیے، کیونکہ شاید یہ اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا بھی ایک موقع ہے اور اس سے کشیدگی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، ہم اسے دیکھیں گے۔













لائیو ٹی وی