پاک بھارت جنگ چھڑگئی تو کسی کے قابو میں نہیں رہے گی، امریکی رکن کانگریس

شائع May 4, 2025
کیتھ سیلف نے پاکستانی امریکن ریپبلکن کلب میں پاکستانی کمیونٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کی
—فائل فوٹو:بشکریہ ٹیکساس ٹریبیون
کیتھ سیلف نے پاکستانی امریکن ریپبلکن کلب میں پاکستانی کمیونٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کی —فائل فوٹو:بشکریہ ٹیکساس ٹریبیون

امریکی کانگریس مین کیتھ سیلف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتے، دونوں پڑوسی ملک ایٹمی قوت ہیں، جنگ شروع ہوگئی تو وہ کسی کے قابو میں نہیں رہے گی۔

ڈان نیوز کے مطابق امریکی کانگریس مین کیتھ سیلف نے پاکستانی امریکن ریپبلکن کلب میں پاکستانی کمیونٹی کے رہنماؤں سے ملاقات کی، انہوں نے اپنی گفتگو میں امید ظاہر کی کہ پاکستان اور بھارت کشیدگی کو کم کریں گے۔

کیتھ سیلف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے مسائل کئی دہائیوں سے موجود ہیں، لیکن جنگ شروع ہوگئی تو وہ کسی کے قابو میں نہیں رہے گی۔

اس ملاقات میں حال ہی میں پاکستان کا دورہ کرنے والے کانگریس مین جیک برگمین بھی موجود تھے، انہوں نے ہم خیال آزاد ممالک کے ساتھ مل کر پاک بھارت کشیدگی میں کمی کے لیے کردار ادا کرنے کی ضرروت پر زور دیا۔

یاد رہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد سے بھارت کی الزام تراشی نے خطے کے امن کو خطرات سے دو چار کر دیا ہے، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کاجا کلاس سمیت کئی اہم ممالک کے وزرائے خارجہ نے پاک بھارت کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے، تاہم بھارت کی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔

اس سے قبل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھالنے والے یونان نے کہا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جاسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ یونان کے سفیر انجیلوس سیکیریس نے جمعرات کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے صحافیوں کو یونان کی ایک ماہ طویل صدارت کے دوران سلامتی کونسل کے کام کے پروگرام کے بارے میں بریفنگ دی۔

انجیلوس سیکیریس نے کہا کہ ہم قریبی رابطے میں ہیں، لیکن پاک - بھارت کشیدگی پر سلامتی کونسل کا اجلاس جلد یا کچھ وقت بعد ہو سکتا ہے، ہم دیکھیں گے، ہم تیاری کر رہے ہیں، یہ ہماری (یو این ایس سی) صدارت کا پہلا دن ہے۔

انہوں نے کہا کہ اب تک کسی فریق کی جانب سے اجلاس بلانے کی باضابطہ درخواست پیش نہیں کی گئی، لیکن اس طرح کی بحث کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025