افغانستان کو پاک-بھارت کشیدگی کے کابل اور خطے پر منفی اثرات کا خدشہ

شائع May 4, 2025
— فوٹو: ڈان
— فوٹو: ڈان

افغان حکام کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی کا کابل اور پورے خطے پر ’براہ راست منفی اثر‘ پڑے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت نے تحقیقات یا ثبوت کے بغیر حملہ آوروں کے ’سرحد پار روابط‘ کا عندیہ دیا۔

تاہم، پاکستان نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کیا اور غیرجانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا جس پر اب تک بھارت کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا۔

بھارت کے خلاف جارحانہ اقدامات کے ردعمل میں پاکستان نے جوابی اقدامات کا اعلان کیا، جن میں سرحدی تجارت کو معطل کرنا، بھارتی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود اور بندرگاہوں کی بندش کے علاوہ بھارتی سفارتکاروں کو ملک بدر کرنا شامل ہے۔

افغان وزارت خارجہ کے سینٹر فار اسٹریٹجک اسٹڈیز (سی ایس ایس) کے ڈپٹی ڈائریکٹر حکمت اللہ زالند نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ’چونکہ پاکستان اور بھارت ہمارے ہمسایہ ممالک ہیں، اس لیے اگر یہ کشیدگی پھیلتی ہے تو اس کے خطے کے دیگر ممالک سمیت افغانستان پر براہ راست منفی اثرات مرتب ہوں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس وقت اپنی متوازن پالیسی کی روشنی میں دونوں ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

افغان حکام نے واہگہ بارڈر کی بندش کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے افغان تاجروں کو نقصان ہوگا۔

خیال رہے کہ پہلگام واقعے کے اگلے روز 23 اپریل کو بھارت نے اٹاری چیک پوسٹ کی بندش کے اعلان کے ساتھ دیگر اقدامات بھی کیے۔

اگلے ہی روز پاکستان نے بھی بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت کے لیے واہگہ بارڈر بند کر دیا، چاہے وہ اپنی ملک کی تجارت ہو یا کسی اور ملک کے قافلے ہوں۔

تاہم، پاکستان کی جانب سے بھارت کے لیے سامان لے جانے والے 150 پھنسے ہوئے افغان ٹرکوں کو واہگہ بارڈر عبور کرنے کی اجازت دینے کے باوجود بھارت نے انہیں اپنی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی، جس کے باعث افغان ٹرک ڈرائیور مشکلات کا شکار ہو گئے۔

پاک-افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے مرکزی رہنما کے مطابق، پاکستان نے بھی بھارت سے درآمد شدہ اشیا لے جانے والی گاڑیوں کو افغانستان میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔

افغان تاجروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ٹرانزٹ معاہدے کے تحت بھارت سے تقریباً 2 ہزار کنٹینرز پر مشتمل سامان کراچی کی بندرگاہوں پر پہنچ چکا ہے لیکن یہ گاڑیاں پاکستان میں ہی پھنسی ہوئی ہیں، جن میں سے کچھ تورخم اور چمن میں افغانستان داخل ہونے کے انتظار میں کھڑی ہیں۔

افغان وزارت خارجہ کے پہلے سیاسی ڈائریکٹر مفتی نور احمد نور نے پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کی وجوہات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملے نے پہلے سے موجود کشیدگی کو مزید بڑھا دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سرحدوں کی بندش کے باعث افغانستان کا تجارتی سامان عملی طور پر پھنس کر رہ گیا، جس سے افغان تجارت کے شعبے کو شدید نقصان پہنچا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کو ممکنہ واقعات کے لیے پیشگی تیاری کرنی چاہیے، جب کہ افغانستان کے پاکستان اور بھارت، دونوں کے ساتھ ’مثبت روابط‘ ہیں اور ہم دونوں حریفوں کے درمیان جنگ نہیں چاہتے۔

کارٹون

کارٹون : 4 دسمبر 2025
کارٹون : 3 دسمبر 2025