روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے مودی کی بھارتی دورے کی دعوت قبول کر لی، ترجمان کریمیلن
روس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان پر پہلگام واقعے کے بعد حالیہ کشیدگی کو کم کرنے پر زور دیا ہے جبکہ ترجمان کریمیلن نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے نریندر مودی کی جانب سے بھارتی دورے کی دعوت قبول کر لی۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں ’رائٹرز اور اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے ملک کے دورے کی دعوت قبول کر لی۔
ترجمان کریمیلن دمتری پیسکوف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ دونوں فریق ایسے اقدامات کریں گے، جس سے کشیدگی کم ہوگی، مزید کہا کہ ہم سرحد پر پیدا ہونے والی کشیدگی کو بڑی تشویش کے ساتھ دیکھ رہے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماسکو اور دہلی کے درمیان ’خصوصی شراکت داری‘ بیرونی اثرات سے محفوظ اور تمام شعبے متحرک انداز میں ترقی کر رہے ہیں۔
گزشتہ ہفتے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ سے بات چیت کے بعد کہا تھا کہ وہ ثالثی کے لیے تیار ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ روس تاریخی طور پر بھارت کے ساتھ قریبی تعلقات رکھتا ہے، جو سوویت یونین کے دور سے چلے آ رہے ہیں، اور بھارت کو سب سے بڑا اسلحہ فراہم کرنے والا ملک ہے۔
ترجمان کریمیلن دمتری پیسکوف نے کہا کہ بھارت ہمارا اسٹریٹجک شراکت دار ہے، پاکستان بھی ہمارا شراکت دار ہے، ہم دہلی اور اسلام آباد دونوں کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا، اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔
جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ میں جعفر ایکسپریس حملے کا االزام علاقائی حریف پر عائد کیا ہے، اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو قبول کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا، تاہم بھارت کی جانب سے امن کے لیے اقدامات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے۔
یورپی یونین، چین، امریکا، اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس، خلیج تعاون کونسل نے دونوں ملکوں پر کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے، تاہم بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی رکھے ہوئے ہے۔













لائیو ٹی وی