بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں پانی کی فراہمی میں اچانک کمی پر ارسا کا اظہار تشویش
انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے بھارت کی جانب سے دریائے چناب میں پانی کی فراہمی میں اچانک کمی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق چیئرمین ارسا صاحبزادہ محمد شبیر کی زیر صدارت ارسا ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس ہوا جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ اجلاس خریف سیزن کے دوران دستیاب پانی کے تخمینوں کی منظوری کے لیے بلایا گیا تھا، خریف سیزن یکم اپریل سے 30 ستمبر تک ہوتا ہے۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوران مرالہ پر دریائے چناب کے بہاؤ میں اچانک کمی کے بھارتی رویے پر غور کیا گیا، ارلی خریف سیزن کے لیے 21 فیصد پانی کی مجموعی قلت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
ارسا کا اعلامیہ میں کہنا تھا کہ دریائے چناب میں پانی قلت جاری رہی تو قلت کا تخمینہ دوبارہ لگایا جائے گا، لیٹ خریف سیزن میں7 فیصد پانی کی قلت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
مزید کہا کہ ’بھارت کی کٹوتی کے بعد بحران سے نمٹنے کے لیے ذخائر کا مشترکہ استعمال ہوگا، پانی کی منصفانہ تقسیم کے لیے صوبوں میں ہم آہنگی سے فیصلے کیے گئے ہیں‘۔
ارسا ذرائع کے مطابق خریف سیزن میں پنجاب کو 3 کروڑ 13 لاکھ ایکڑ فٹ پانی فراہمی کا تخمینہ ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سندھ کے لیے 2 کروڑ 89 لاکھ ایکڑ فٹ پانی دستیابی کا تخمینہ لگایا گیا ہے جب کہ بلوچستان کو 29 لاکھ ایکڑ فٹ، خیبر پختونخواہ کے لیے 8 لاکھ ایکڑ فٹ پانی فراہمی کا تخمینہ ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پانی کی قلت پنجاب اور سندھ کو برابر تقسیم ہو گی، ارسا ایڈوائزری کمیٹی نے پانی دستیابی اور فراہمی کے تخمینوں کی منظوری دے دی۔
گزشتہ اجلاس
26 مارچ کو ہونے والے اجلاس میں خریف سیزن کے آغاز میں پانی کی 43 فیصد قلت کا تخمینہ لگایا گیا تھا جب کہ موسم کی غیر یقینی صورتحال کے باعث صرف اپریل کے لیے دستیاب پانی کا تخمینہ منظور کیا گیا۔
بعد ازاں، اپریل کے تیسرے ہفتے میں ارسا نے تخمینے پر نظرثانی کرکے 27 فیصد کردیا تھا جو اب اب 21 فیصد کردیا گیا ہے۔
اجلاس کے دوران محکمہ موسمیات کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ شمالی اور جنوبی علاقوں میں اپریل، مئی، جون میں بارشیں معمول سے کم ہوں گی جب کہ اس دوران درجہ حرارت معمول سے زیادہ رہنے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ پہلگام میں سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا تھا۔
پاکستان نے پہلگام حملے کو ’فالس فلیگ‘ آپریشن قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کے تحت بھارتی سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا اور واہگہ بارڈر بند کردیا تھا۔
بعد ازاں، وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ اس حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائیں اور پاکستان اس سلسلے میں تعاون کے لیے تیار ہے، تاہم بھارت کی جانب سے امن کے لیے اقدامات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے۔













لائیو ٹی وی