سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کے خلاف جرم ہے، بلاول بھٹو زرداری
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی انسانیت کے خلاف جرم ہے، پاکستان دہشت گردی برآمد نہیں کر رہا بلکہ خود دہشت گردی کا شکار ہے، بھارتی حکومت غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر رہی ہے، پاکستان قومی نے ڈر کر جینا نہیں سیکھا۔
قومی اسمبلی میں پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی جارحیت کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد مقتولین کا خون جمنے سے قبل ہی بھارت نے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی، سرحدیں بند کردیں اور نتائج سے دھمکانا شروع کردیا۔
انہوں نے کہا کہ میں پاکستان عوام اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان کا اس جرم میں کوئی ہاتھ نہیں ہے، ہم دہشت گردی برآمد نہیں کر رہے بلکہ ہم خود دہشت گردی کا شکار ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی صرف جسموں پر حملے کا نام نہیں ہے، یہ سچ، امن اور تہذیب پر حملہ ہے، دہشت گردی کسی مارکیٹ میں بم دھماکے یا فائرنگ کرنے کا نام نہیں ہے، بڑھتی ناانصافی پر عالمی خاموشی دہشت گردی ہے، مظلوم کی گردن کو بوٹوں سے دبانے کا نام دہشت گردی ہے، بلڈوزر کے ذریعے گھر کو تاریکی میں بدلنا دہشت گردی ہے، دہشت گردی وہ کرفیو ہے جو گھنٹوں نہیں بلکہ دہائیوں پر محیط ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا دعویدار ہے مگر ہم پوچھتے ہیں کہ آپ دہشت گردی سے کیسے لڑ رہے ہیں جب آپ خود کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کے مرتکب ہو، جب آپ مقبوضہ وادی میں خود روزانہ قانون توڑ رہے ہوں تو پھر قانون کی بات کرنا آپ کو زیب نہیں دیتا۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا کہ جب آپ کے ہاتھ کشمیری ماؤں کے آنسوؤں، بچوں کی چیخوں اور بے جان مردوں کی خاموشی سے آلودہ ہوں تو آپ اخلاقی برتری کی بات نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان بیرونی حمایت یافتہ، نظریاتی اور انتہائی بے رحمانہ دہشت گردی سے متاثر ہے، ہم نے اپنے فوجی جوانوں اور اسکولوں کے بچوں کو دفنایا ہے، ہم رِستے زخموں کے ساتھ تنہا کھڑے تھے اور دنیا نے ہمیں بُھلا دیا تھا۔
انہوں کہا کہ میں بھارت اور دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کو صرف ٹینکوں سے شکست نہیں دی جاسکتی، اسے صرف انصاف سے ہی شکست دی جاسکتی ہے، دہشت گردی کی جڑیں گولیوں سے ختم نہیں کی جاسکتیں، اسے امید کے ذریعے ہی غیر مسلح کیا جاسکتا ہے، قوموں کو خواب دکھا دہشت گردی ختم نہیں کی جاسکتی بلکہ دہشت گردی سے پیدا ہونے والے تحفظات کو دور کرکے اسے ختم کیا جاسکتا ہے۔
بلاول بھٹو نے بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کشمیر میں تشدد کا خاتمہ چاہتے ہیں تو لوگوں کو بات کرنے کا موقع دیں، انہیں سزائیں دینے کے بجائے رائے دہی کا حق دیں، انہیں مسمار نہ کریں مستحکم کریں، الحاق کے بجائے انہیں خودمختاری دیں، امن کا یہی ایک راستہ ہے، کوئی جھوٹ، کوئی گولی، کوئی پابندی سچ کو دبا نہیں سکتی، کشمیر بھارت کا خطہ نہیں ہے بلکہ ایک توڑا ہوا وعدہ ہے، ایک رستا ہوا زخم ہے اور لوگ منتظر ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت چاہتا ہے کہ وہ پاکستان کے 20 کروڑ عوام کو ان دہشت گردوں کے فعل کا ذمے دار ٹھہرائے جن کے وہ اب تک نام بھی نہیں جانتا، جبکہ بھارت کو اب بھی کلبھوشن یادیو کا جواب دینا ہے جس کا نام اور عہدہ بھارتی مسلح افواج کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا پاکستان کو دہشت گردی کا مورد الزام ٹھہرانا ایک کہانی ہے جو تاریخ سے تعلق رکھتی ہے مگر زمینی حقائق سے نہیں، جو کہ خیالات پر مبنی ہے اور حقیقت سے جس کا کوئی تعلق نہیں، بھارت جنوبی ایشیا کا مکاری سے رونے والا بچہ بن چکا ہے۔
سابق وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاکستان ثابت کرچکا ہے کہ بھارت دہشت گردی میں ملوث ہے، وہ صرف پراکسیز ہی نہیں بلکہ اپنی مسلح افواج کے ذریعے بھی دہشت گردی میں ملوث ہے، صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ بھارت کے ہاتھ سری لنکا، کینیڈا اور دیگر ممالک کے شہریوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، بھارت کو اپنی خارجہ پالیسی کا بطور آلہ استعمال روکنا ہوگا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ناانصافی اور ظلم کے خلاف عالمی خاموشی شرمناک ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی میں ملوث ہے، کشمیر بھارت کا حصہ نہیں، عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے، بھارت پاکستان کو اپنی نااہلی کا ذمے دار ٹھہرانے کی کوشش کر رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے، کشمیریوں کو حق خود ارادیت ملنا چاہیے، کشمیر میں گولی نہیں استصواب رائے ہونا چاہیے
انہوں نے مزید کہا کہ خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے پاکستان اور بھارت کو مل کر کام کرنا ہوگا ورنہ ہماری آئندہ نسلیں بھی اس لعنت کو بھگتیں گی۔
بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ وزیراعظم شہباز شریف بھارت کو شفاف تحقیقات کی پیشکش کرچکے ہیں تو دہشت گردی کا ’حقیقی متاثرہ‘ ملک احتساب سے کیوں شرما رہا ہے؟ اسے خدشہ ہے کہ اس کے نتیجے میں دنیا جان جائے گی کہ کشمیر میں ہونے والی قتل و غارت کا اصل ملزم اسلام آباد کے بجائے نئی دلی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پاکستان کو سزا نہیں بلکہ انسانیت کے خلاف جرم ہے، یہ پانی کو سیاست کی نذر کرنا ہے، یہ قدرت کے خلاف جرم ہے، یہ کیسا پاگل پن ہے کہ آپ کروڑوں انسانوں کی خوراک اور ذریعہ معاش کے خلاف دھمکیاں دے رہے ہیں، وہ بھی اس جرم پر جو آپ کی اپنی سرحد کے اندر ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں بھولنا چاہیے کہ دریاؤں کے ساتھ کیا بہتا ہے، دریائے سندھ صرف ایک دریا نہیں ہے بلکہ یہ ہماری تہذیب کا گہوارہ ہے، دلی کے نمودار ہونے، سلطنتوں کے قیام اور سرحدیں کی لکیریں کھنچنے سے پہلے موئنجو دڑو اور ہڑپہ موجود تھے، دونوں ملکوں کے عوام انڈس ویلی سویلائزیشن سے تعلق رکھتے ہیں، انسانی ترقی کی پہلی جھلک یہیں سے ملتی ہے، اسی تہذیب نے شہری منصوبہ بندی، آبپاشی، زراعت، تجارت اور مواصلات کو جنم دیا، یہ تہذیب تقسیم نہیں کرتی یہ متحد کرتی ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ دریائے سندھ صرف ہماری زمینوں ہی نہیں ہماری رگوں میں دوڑتا ہے، اب بھارت نے اس دریا کو روکنے کی دھمکی دی ہے، یہ دریا بھارت حکم کا پابند نہیں ہے بلکہ یہ قدرت کا پابند ہے، یہ امن کا داعی ہے، یہ اس تمام انسانیت کا ہے جو اس سے مستفید ہورہی ہیں۔
انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ پاکستان اس دریا کا دفاع کرے گا صرف اپنے لیے نہیں بلکہ اس تہذیب کی یاد میں جو اس تلخی سے بہت زیادہ قدیم ہے، اس دریا کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ہمارے مشترکہ ماضی کے ساتھ غداری ہے، تم دریا کا رخ موڑ سکتے ہو مگر ہمارے ارادے کو خشک نہیں کرسکتے، دریائے سندھ میں بہنے والے ہر قطرے پر ہمارے کسانوں کی ہمت درج ہے، ہمارے محنت کشوں کا پسینہ شامل ہے اور اللہ کا فضل شامل ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کوئی اس غلطی فہمی میں نہ رہے کہ برداشت ہماری کمزوری ہے، پاکستانی مسلح افواج ہم وقت چوکس، پرعزم اور تیار ہیں، ہمارے آسمان محفوظ ہیں، ہماری سرحدیں مضبوط اور ہماری قوم کراچی تا خیبر اور لاہور تا لاڑکانہ متحد ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت امن کی راہ پر چلنا چاہتا ہے تو بند مٹھی کے بجائے کھلے ہاتھوں اس کا خیرمقدم کریں، من گھڑت باتوں کے بجائے حقائق بیان کریں، آئیے! ہم پڑوسیوں کی طرح بیٹھیں اور سچ بولیں، اگر وہ نہیں آتے تو پھر انہیں یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کے عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، پاکستان کے عوام لڑنے کا عزم رکھتے ہیں، اس لیے نہیں کہ ہم تنازعات سے محبت کرتے ہیں، بلکہ اس لیے کہ ہمیں آزادی سے محبت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب فیصلہ بھارت کو کرنا ہے کہ وہ بات چیت چاہتا ہے یا تباہی؟ تعاون چاہتا ہے یا تصادم؟ تاریخ ہم دونوں کا انتخاب یاد رکھے گی، تاریخ کو یہ ثابت کرنے دیں کہ پاکستان اشتعال انگیزی اور اصولوں کے دوراہے پر کھڑا تھا تو اس نے اصولوں کا انتخاب کیا اور اصولوں کا اتخاب کرتے ہوئے اس نے عزت، امن اور فتح کو چُنا۔
ایسا جواب دیں گے کہ مائیں بچوں کو ڈرائیں گی کہ پاکستان آیا ہے، عطااللہ تارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ نے ایوان زیریں میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 1965 کی جنگ ہوئی تو اپوزیشن لیڈر کے دادا جنرل ایوب خان نے کہا تھا کہ دشمن نہیں جانتا کہ اس نے کس قوم کو للکارا ہے، میں آج کسی لیڈر کو برا یا اپنے لیڈر کو اچھا نہیں کہوں گا، آج صرف پاکستان کی بات ہوگی، میں نہیں چاہتا کہ اس ایوان سے وہ کلپ بھارتی میڈیا کو ملیں، جس میں وہ ہمیں لڑتے ہوئے دکھائیں۔
عطااللہ تارڑ نے کہا کہ عمران خان بھی اتنا ہی اچھا ہے جتنے دوسرے سیاسی لیڈر اچھے ہیں، ہم آپس میں بعد میں لڑ لیں گے، یہ وقت ایک آواز ہونے کا ہے، دشمن مکار بھی ہے، بدنیت بھی ہے اور بیوقوف بھی ہے، جس نے پہلگام جیسی جگہ فالس فلیگ آپریشن کا انتخاب کیا، جو پاکستانی سرحد سے سیکڑوں کلو میٹر دور ہے، اگر پاکستان سے دہشت گرد جاکر آپ کے علاقے میں حملہ کرر ہے تھے تو میں پوچھتا ہوں کیا آپ کی 9 لاکھ غاصب اور قابض فوج کیا جھک مار رہی تھی؟ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں پر مظالم ڈھانے کے سوا کچھ اور نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی جب کوئی کشمیری شہید ہوتا ہے، تو کیوں مائیں انہیں پاکستان کے پرچم میں دفن کرتی ہیں، یہ کیا جذبہ ہے؟ یہ جذبہ ’پاکستان کا مطلب کیا، لاالہ الااللہ‘ کے نعرے کی وجہ سے ہے، ادھر مقبوضہ کشمیر میں آج بھی نعرے لگتے ہیں کہ پاکستان سے رشتہ کیا، لاالہ الااللہ۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پہلگام واقعے کے 10 منٹ بعد درج کیے گئے مقدمے میں لکھا گیا کہ سرحد پار بیٹھے آقاؤں کی ایما پر یہ حملہ کیا گیا، حالانکہ پولیس وہاں ڈیڑھ گھنٹے بعد پہنچی تھی، لیکن مقدمہ 10 منٹ میں درج کرلیا گیا، بھارتی فورسز نے منصوبہ بندی کے تحت وہاں کسی کو پہنچنے نہیں دیا، ان کا خیال تھا کہ فالس فلیگ آپریشن کامیاب ہوگا۔
انہوں نے راحت اندوری کا شعر پڑھا کہ ’سرحد پر تناؤ ہے کیا؟ پتا کرو چناؤ ہے کیا؟‘ انہوں نے بھارتی ریاست بہار میں ہونے والے انتخابات کا حوالہ بھی دیا اور کہا کہ ان کا خیال تھا کہ کامیاب فالس فلیگ آپریشن کریں گے، کہا گیا کہ صرف ہندوؤں کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ یہ بالکل جھوٹ ہے، کیونکہ اس حملے میں ایک مسلمان بھی شہید ہوا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھارت کو جو مار ماری ہے وہ بھارت کی نسلیں یاد رکھیں گی، الجزیرہ، سی این این سمیت پورا عالمی میڈیا کہہ رہا ہے کہ پہلگام واقعے کے پاکستان کے خلاف کوئی شواہد نہیں ہیں، بھارت بلا اشتعال الزام تراشی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے عالمی فورمز اور عالمی میڈیا میں واضح مؤقف اپنایا ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا، ہم نے یہ مسئلہ سلامتی کونسل میں اٹھایا اور عزم کیا ہے کہ ہم مرتے دم تک کشمیریوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھیں گے، اگر اس مکار دشمن کا یہ خیال ہے کہ اس طرح کے واقعات سے عالمی برادری کی توجہ کشمیر سے ہٹالے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ہم نے سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، ہم نے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا اور ہم پر ہی الزام تراشی کی جائے، یہ ناقابل برداشت ہے، بھارت پوری دنیا میں دہشت گردی کرواتا ہے، کینیڈا اور امریکا میں سکھ رہنماؤں پر حملے کروانے میں بھارت ملوث رہا، یہ باتیں پوری دنیا جانتی ہے، کلبھوشن ہماری قید میں ہے، یہ بھارت کے خلاف ناقابل تردید ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد بھارتی نیوز چینلز نے جن دہشت گردوں کو ایئر ٹائم دیا، ان میں ہمت تھی تو چہرے سے ماسک ہٹاکر ٹی وی پر بیٹھتے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے بعد پٹڑی اکھاڑنے کی پہلی فوٹیج بھارتی نیوز چینلز پر چلائی گئی، یہ ثبوت ہے کہ بھارتی ریاست کالعدم بی ایل اے کی سرپرستی میں ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے ایسے بچے ملے جو کہتے ہیں، بھارتی فوج کو آنے تو دیں، ہم انہیں دھول چٹادیں گے، جس قوم کے بچوں اور ماؤں کا یہ جذبہ ہو، انہیں بھارت للکارے گا؟ ہم نے دہشت گردی کے خلاف شہادتیں دیں، پاکستان کے سیاستدانوں، فوجیوں، سیکیورٹی اداروں، پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سمیت کوئی طبقہ ایسا نہیں جس نے دہشت گردی کے خلاف قربانی نہ دی ہو، آج سیاستدانوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہم نے جو ترپ کا پتا کھیلا کہ آؤ عالمی سطح کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروا لو، اب بھارت پھنس چکا ہے، گجرات کا قصائی پریشان ہے، میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ اب کی بار بھارت نے جارحیت کی کوشش کی تو وہ حشر کریں گے کہ تمہاری نسلیں یاد رکھیں گی، ہماری پوری قوم یکجا اور متحد ہے، کل پورے عالمی میڈیا نے ایل او سی کا دورہ کیا اور دشمن کے پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا، انفارمیشن وار میں بھی ہم لڑ رہے ہیں، بھارتی یوٹیوب چینلز پر ہم نے پاک فوج کے نغمے والے ترانے چلوائے، انہیں ہر میدان میں ہم دھول چٹائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا خیال تھا کہ پاکستان پر دباؤ ڈالیں گے، لیکن جب ہم نے عالمی تحقیقات کی پیشکش کی تو ان کی ٹانگیں کانپ گئیں، میں واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ ہماری مسلح افواج تیار ہیں اگر بھارت نے کسی قسم کی کوشش کی تو ایسا سبق دیں گے کہ بھارتی مائیں بچوں کو لوریوں میں ڈرائیں گی کہ بیٹا سوجاؤ، پاکستانی فوج آجائے گی۔
مودی ذہنیت نے ہمارے اجداد کی قربانیوں کو درست ثابت کردیا، فاروق ستار
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی بیٹا تم نے بھارت کے منہ سے سیکولرازم کا نقاب اٹھا کر بہت اچھا کیا ہے، مودی ذہنیت نے ثابت کیا کہ ہمارے اجداد نے پاکستان کےلیے درست قربانیاں دیں۔
فاروق ستار نے کہا کہ پوری دنیا نے بھارت کا بیانیہ مسترد کیا، پہلگام واقعہ بھارت کی سب سے بڑی انٹیلی جنس ناکامی ہے، پلوامہ میں بھی بھارت کی انٹیلیجنس ناکامی تھی۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما نے کہا کہ بھارت اس بار دنیا کو دھوکا دینے میں ناکام ہوگیا، بھارت کی جنونیت کا چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہوچکا ہے، پہلگام واقعے کا کوئی ثبوت نہیں دیا گیا، انہوں نے کہا کہ گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کس نے کیا؟ گجرات کے قصائی کا لقب کس کو ملا ہے؟
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پوری قوم متحد اور پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ ہے۔ پی ٹی آئی نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ کا بائیکاٹ کر کے کیا پیغام دیا؟ اب جب قوم ایک طرف کھڑی ہے تو یہ دوسری طرف کیوں کھڑے ہیں۔













لائیو ٹی وی