• KHI: Maghrib 7:14pm Isha 8:40pm
  • LHR: Maghrib 6:58pm Isha 8:33pm
  • ISB: Maghrib 7:08pm Isha 8:47pm
  • KHI: Maghrib 7:14pm Isha 8:40pm
  • LHR: Maghrib 6:58pm Isha 8:33pm
  • ISB: Maghrib 7:08pm Isha 8:47pm

بنگلہ دیش میں ہزاروں افراد کا سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پر پابندی کا مطالبہ

شائع May 9, 2025
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

بنگلہ دیش میں ہزاروں افراد نے عبوری رہنما محمد یونس کی رہائش گاہ کے باہر ریلی نکالی اور مطالبہ کیا کہ وہ سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی سیاسی جماعت، عوامی لیگ پر پابندی عائد کریں۔

اگست 2024 میں طلبا کی قیادت میں ہونے والے بڑے پیمانے پر مظاہروں کے نتیجے میں شیخ حسینہ کی حکومت کا خاتمہ ہوگیا تھا اور جب ہجوم نے ان کے محل پر دھاوا بولا تو وہ ملک چھوڑ گئی تھیں، اسی وقت سے نوبل انعام یافتہ، 84 سالہ محمد یونس عبوری حکومت کی سربراہی کر رہے ہیں۔

عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جمعے کے روز ہزاروں افراد پر مشتمل ریلی اس وقت نکالی گئی کی ریلی اس وقت سامنے آئی جب سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کے سابق رہنما عبدالحمید جمعرات کی صبح اچانک بنگلہ دیش سے روانہ ہو گئے۔

نوجوانوں پر مشتمل ایک ہجوم جمعرات کی رات سے ہی محمد یونس کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہونا شروع ہو گیا تھا۔

نو تشکیل شدہ نیشنل سٹیزنز پارٹی کے چیف آرگنائزر حسنات عبداللہ نے کہا کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے مظاہرے جاری رہیں گے۔

حسنات عبداللہ نے کہاکہ شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش کے عوام سے ان کے جمہوری حقوق چھین لیے، انہوں نے انتخابات میں کسی حقیقی اپوزیشن کو شرکت سے روکنے کے لیے نظام میں جوڑ توڑ کیا۔

انہوں نے مزید کہا، ’ ہم نے عبدالحمید کو بحفاظت ملک سے جاتے دیکھا، بعض مشیروں کے اقدامات انتہائی مشکوک ہیں، انصاف میں تاخیر معزول ڈکٹیٹر اور ان کی جماعت کو واپس لانے کے ایک وسیع تر منصوبے کا حصہ دکھائی دیتی ہے۔’

انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات میں ڈھاکہ سے جاری گرفتاری کے وارنٹ کے باوجود شیخ حسینہ بھارت میں خود ساختہ جلاوطنی میں ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق، گذشتہ برس جولائی میں شیخ حسینہ کی حکومت نے اپوزیشن کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن کیا تھا جس میں 1400 تک مظاہرین ہلاک ہوئے، اس سلسلے میں شیخ حسینہ اور عبدالحمید کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

حکام کے مطابق، عبدالحمید کے روانگی کے بعد ہوائی اڈے پر آمدورفت کی نگرانی کرنے والے کم از کم تین پولیس افسران کو غفلت برتنے پر برخاست کر دیا گیا ہے۔

اگرچہ عام طور پر شہریوں کو چیف ایڈوائزر کی رہائش گاہ کے باہر جمع ہونے سے منع کیا جاتا ہے، لیکن طلبا مظاہرین کو وہاں جانے کی اجازت دی گئی۔

دوسری جانب حکومت نے جمعہ کو کہا کہ وہ عوامی لیگ پر پابندی لگانے کے مختلف حلقوں کے مطالبے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔

حکومت کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،’ حکومت نے اس معاملے پر حتمی فیصلہ کرنے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں سے بات چیت شروع کر دی ہے، اور عوامی لیگ اور اس سے وابستہ افراد کی جانب سے کیے گئے مظالم کے اقوام متحدہ کے دستاویزی ثبوت کا جائزہ لیا ہے۔’

کارٹون

کارٹون : 24 مئی 2025
کارٹون : 22 مئی 2025