بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کا پاکستان کی معیشت پر بڑا مالی اثر نہیں پڑے گا، وفاقی وزیر خزانہ
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کا پاکستان کی معیشت پر بڑا مالی اثر نہیں پڑے گا اور یہ موجودہ مالیاتی گنجائش میں ہی منظم کیا جا سکتا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات جلد مکمل ہو جائیں گے اور پاکستان اعلیٰ معیار کا کپاس، سویا بین اور دیگر اثاثوں کی کلاسوں بشمول ہائیڈروکاربنز کی درآمد پر غور کر رہا ہے، واشنگٹن نے پاک۔بھارت سیزفائر میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
محمد اورنگزیب نے پاک۔بھارت حالیہ تنازع کو ’قلیل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے مالی اثرات کو کم ہوں گے، ان کا کہنا تھا کہ اسے موجودہ مالی صورتحال میں ایڈجسٹ کیا جا سکتا ہے، جو حکومت پاکستان کے پاس دستیاب ہے۔
وزیر خزانہ نے اس بات کا عندیہ دیا کہ دفاعی ضروریات پورا کرنے کے لیے جو بھی اقدامات ضروری ہیں، وہ کیے جائیں گے، تاہم آئندہ بجٹ میں دفاعی اخراجات میں اضافے کے بارے میں تبصرہ کرنا قبل از وقت ہے۔
اس سے قبل آج صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کے بعد امریکا، بھارت اور پاکستان کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ تجارت ایک بڑی وجہ ہے کہ انہوں نے جنگ بندی کی۔
واضح رہے کہ پاکستان کو تقریباً 3 ارب ڈالر کے تجارتی سرپلس کی وجہ سے امریکا کی جانب سے برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف کا سامنا ہے، لیکن اس کا اطلاق اپریل میں 90 دن کے لیے روک دیا گیا تھا۔
آئی ایم ایف نے 9 مئی کو پاکستان کو 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کے تحت ایک ارب ڈالر کی قسط جاری کرنے کی منظوری دی، محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ یہ قسط منگل کو اسلام آباد پہنچ جائے گی۔
آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کو اس کی موسمیاتی لچک کے لیے ایک ارب 40 کروڑ ڈالر کا نیا قرض بھی منظور کیا۔
انہوں نے کہا کہ جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کو اگلے تین سے چار ہفتوں میں حتمی شکل دے دی جائے گی، جس میں 14 سے 23 مئی تک آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ مذاکرات ہوں گے۔
واضح رہے کہ جوہری طاقت سے لیس پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، جب بھارت نے بغیر تحقیقات یا ثبوت اس کا الزام پاکستان پر لگایا تھا، تاہم اسلام آباد نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔
ان الزامات کے بعدپاکستان کی مسلح افواج نے رات گئے کیے جانے والے بھارت کے بزدلانہ حملے کے جواب میں منہ توڑ جواب دیتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے 3 رافیل سمیت 5 جنگی طیارے مارے گرائے جبکہ ایک بریگیڈ ہیڈ کوارٹر،6 مہار بٹالین ہیڈکوارٹرز اور مختلف چیک پوسٹیں اڑا ڈالیں جس کے بعد بھارتی فوج نے ایل اوسی کے 4 سیکٹرز میں پوسٹوں پر سفید جھنڈے لہرا کر شکست تسلیم کرلی تھی۔
10 مئی کو پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے بھارت کے خلاف ’آپریشن بنیان مرصوص‘ (آہنی دیوار) شروع کردیا تھا اور بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیسز اور کئی ایئرفیلڈز سمیت براہموس اسٹوریج سائٹ اور ایس 400 میزائل دفاعی نظام کے علاوہ متعدد اہداف کو تباہ کردیا تھا۔
بعد ازاں، دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی ہوگئی تھی، جس کا اعلان کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ پاکستان اور بھارت فوری اور مکمل سیز فائر کے لیے تیار ہوگئے۔













لائیو ٹی وی