جنوبی وزیرستان : بم دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے رہنما بال بال بچ گئے
خیبر پختونخوا کے ضلع جنوبی وزیرستان کے ایک مدرسے کے قریب جمعیت علمائے اسلام (ف )کے رہنما مولانا نوراللہ کی گاڑی کو بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا، خوش قسمتی سے جے یو آئی (ف) کے رہنما حملے میں محفوظ رہے۔
پولیس کے مطابق لوئر جنوبی وزیرستان کے اعظم ورسک بازار میں پولیس اسٹیشن کے قریب واقع شہزاد مدرسہ کے نزدیک مولانا نور اللہ کی گاڑی کے قریب بم دھماکا ہوا، جس میں مولانا نوراللہ کو نشانہ بنایا گیا تھا، تاہم وہ محفوظ رہے۔
پولیس نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، جبکہ سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
بعد ازاں، جے یو آئی (ف) کی جانب سے جاری کی گئی ایک ویڈیو کے مطابق مولانا نور اللہ نے اپنے حامیوں کو بتایا کہ دھماکے کے وقت ان کے ہمراہ مقامی پارٹی رہنما مولانا اسحٰق اور مولانا امان اللہ بھی موجود تھے۔
انہوں نے اپنے حامیوں سے کہا کہ ’ ہم سب محفوظ ہیں، ہم ملک میں امن اور دینی مدارس، مساجد اور تمام مسلمانوں کا تحفظ چاہتے ہیں۔’
واضح رہے کہ گزشتہ کئی مہینوں کے دوران خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے مختلف حصوں میں جے یو آئی (ف) کے رہنماؤں کو نشانہ بنایا گیا۔
رواں سال 14 مارچ کو پولیس نے بتایا تھا کہ جنوبی وزیرستان ضلع کی ایک مسجد میں جمعہ کی نماز کے دوران ایک بم دھماکا ہوا تھا، جس میں جے یو آئی (ف) کے ضلعی سربراہ عبداللہ ندیم اور تین دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔
بلوچستان میں بھی جے یو آئی (ف) کے مقامی رہنماؤں پر حملے ہوئے تھے، 25 اپریل کو ضلع قلات میں سڑک کنارے ہونے والے بم دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے ایک مقامی رہنما اور دو خواتین جاں بحق اور پانچ دیگر افراد زخمی ہوئے تھے۔
لیویز حکام کے مطابق یہ واقعہ کلی کپوتو کے علاقے میں اس وقت پیش آیا تھا، جب ایک پک اپ گاڑی کلی کپوتو کے قریب سڑک کنارے نصب ایک دیسی ساختہ بم (آئی ای ڈی) سے ٹکرا گئی تھی، جس میں 8 افراد سوار تھے۔
یہ گاڑی قلات سے آ رہی تھ،ی جب بم دھما کے کا نشانہ بنی، پک اپ جے یو آئی (ف) کے مقامی رہنما اور یونین کونسل کے رکن مولانا عبداللہ ناچاری چلا رہے تھے۔
ایک اور واقعے میں 2 مارچ کو بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے زہری میں جے یو آئی (ف) بلوچستان کے دو رہنما جاں بحق ہو گئے تھے۔
جے یو آئی (ف) کے رہنما وڈیرہ غلام سرور اور مولوی امان اللہ زہری کے علاقے ترسانی میں اپنے گھر جا رہے تھے، جب موٹر سائیکلوں پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے ان پر خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کر دی تھی۔
متعدد گولیاں لگنے سے دونوں موقع پر ہی دم توڑ گئے تھے، جبکہ ایک رہنما کا سیکیورٹی گارڈ بھی گولی لگنے سے زخمی ہوا تھا۔