غزہ میں لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، یہ مسئلہ حل کرنے جارہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

شائع May 17, 2025
امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ کے دورے میں قریبی اتحادی اسرائیل کو شامل نہیں کیا — فوٹو: رائٹرز
امریکی صدر نے مشرق وسطیٰ کے دورے میں قریبی اتحادی اسرائیل کو شامل نہیں کیا — فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں بہت سے لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور اس مسئلے کو حل کرنے جارہے ہیں۔

ٹرمپ کا غزہ پر مختصر تبصرہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ان کی دوسری مدت صدارت کے پہلے غیر ملکی دورے کا اختتام ہوا جس میں انہوں نے خلیجی ممالک کا دورہ کیا، لیکن کلیدی اتحادی ملک اسرائیل نہیں گئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے ابوظبی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا غزہ کی صورتحال کا جائزہ لے رہا ہے، اور اس مسئلے کو حل کرنے جا رہے ہیں، بہت سے لوگ بھوکے ہیں۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے 2 مارچ کو غزہ کے لیے امداد روک دی تھی، یہ ایک ایسی حکمت عملی ہے جو اسرائیل کے مطابق حماس سے پوزیشن میں تبدیلی کے لیے دباؤ ڈالنے کے لیے اپنائی گئی ہے۔

حماس نے جمعرات کو اصرار کیا تھا کہ جنگ سے متاثرہ علاقے میں انسانی امداد کی بحالی بات چیت کے لیے کم سے کم شرط ہے، حماس نے یہ بھی انتباہ کیا کہ غزہ ’ برائے فروخت’ نہیں ہے۔

دوسری جانب امریکی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ غزہ کی پٹی سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا منتقل کرنے کے ایک منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو لیبیا مستقل طور پر منتقل کیا جائے گا۔

این بی سی نیوز کے مطابق اس کوشش کے بارے میں جاننے والے 5 لوگوں نے بتایا کہ منصوبہ سنجیدگی سے زیر غور ہے اور امریکی انتظامیہ نے اس پر لیبیا کی قیادت کے ساتھ بات چیت بھی کی ہے۔

منصوبے سے براہ راست واقف 2 اہلکاروں اور ایک سابق امریکی عہدیدار نے کہا کہ پناہ گزینوں کی آبادکاری کے بدلے میں انتظامیہ لیبیا کو اربوں ڈالر کے فنڈز جاری کرے گی جو کہ امریکا نے 10 سال سے زیادہ پہلے منجمد کر دیے تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تاہم اب تک کسی حتمی معاہدے پر نہیں پہنچا جاسکا، اور اسرائیل کو انتظامیہ کی بات چیت کے بارے میں باخبر رکھا گیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ اور قومی سلامتی کونسل نے اس خبر کی اشاعت سے پہلے تبصرے کے لیے متعدد درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

اشاعت کے بعد ایک ترجمان نے ’این بی سی نیوز‘ کو بتایا کہ ’یہ رپورٹس غلط ہیں‘۔

ترجمان نے کہا کہ زمینی صورتحال اس طرح کے منصوبے کے لیے ناقابل برداشت ہے، ایسا کوئی منصوبہ زیر بحث نہیں آیا۔

حماس کے ایک سینئر اہلکار بسیم نعیم نے بھی اس طرح کے کسی بھی منصوبے سے آگاہی کی تردید کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 16 جون 2025
کارٹون : 15 جون 2025