پاک-بھارت جنگ بندی کروانے پر زندگی میں سب سے زیادہ سراہا گیا، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی امور میں زندگی میں آج تک جس بات پر سب سے زیادہ سراہا گیا وہ پاک - بھارت جنگ بندی کامیاب بنانا ہے، واشنگٹن نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو رکوایا۔
امریکی نشریاتی ادارے ’فاکس نیوز‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اس نہج پر پہنچ چکی تھی کہ ایٹمی جنگ چھڑ سکتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ عمدہ بات چیت ہوئی، آپ جانتے ہیں، ہم پاکستان کو نظر انداز نہیں کر سکتے، کیونکہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان، امریکا کے ساتھ تجارت کا خواہشمند ہے، پاکستانی بہت ذہین لوگ ہیں، وہ شاندار مصنوعات تیار کرتے ہیں لیکن حیرت ہے کہ ہم اُن کے ساتھ زیادہ تجارت نہیں کرتے۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان عسکری تصادم اُس وقت شروع ہوا تھا، جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی وادی پہلگام میں سیاحوں پر حملے کا الزام اسلام آباد پر عائد کرنے کے بعد 6 اور 7 مئی کی رات کو پاکستان کے صوبہ پنجاب اور آزاد کشمیر میں حملے کیے، جن کے نتیجے میں شہری ہلاکتیں ہوئیں، جواباً اسلام آباد نے بھارت کے 5 لڑاکا طیارے مار گرائے۔
بھارت کی جانب سے بھیجے گئے ڈرونز کو روکنے اور ایک دوسرے کے فضائی اڈوں پر جوابی حملوں کے بعد، دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی انتہا کو پہنچ گئی تھی، تاہم امریکی مداخلت کے بعد دونوں فریقین نے جنگ بندی کا فیصلہ کیا، 10 مئی کو جب حالات نہایت سنگین ہو چکے تھے، تو اس وقت صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی ہو گئی ہے۔
جب امریکا نے 2 اپریل کو اپنے درجنوں اتحادیوں اور مخالف ممالک پر بھاری ٹیکس عائد کیے تو پاکستان بھی اس کی زد میں آگیا اور اُس کی برآمدات پر 29 فیصد ٹیکس لگا دیا گیا، تاہم حکومت کا کہنا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان موجود تجارتی عدم توازن کو دور کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
بھارت کے ساتھ تجارت کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ بھارت اُن ممالک میں شامل ہے جہاں ٹیکس کی شرح بہت زیادہ ہے، جس کی وجہ سے کاروبار کرنا تقریباً ’ناممکن‘ ہے۔
تاہم امریکی صدر نے کہا کہ بھارت امریکا کے لیے اپنے 100 فیصد ٹیرف ختم کرنے کو تیار ہے، یہ معاہدہ جلد طے پا جائے گا، جمعرات کو انہوں نے یہ بیان دیا تھا کہ بھارت نے ایک تجارتی معاہدہ پیش کیا ہے جس میں امریکی مصنوعات پر کوئی ٹیرف نہیں ہوگا۔
یہ اس ہفتے میں تیسرا انٹرویو تھا، جب امریکی صدر نے پاکستان اور بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات کو گہرا کرنے کی اپنی نیت کا اظہار کیا، ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں وہ مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کرچکے ہیں۔
رواں ہفتے کے آغاز میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم پاکستان اور بھارت کے ساتھ بہت زیادہ تجارت کریں گے، اور انہوں نے یاد دلایا تھا کہ دونوں ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ لڑائی بند نہیں کریں گے تو کوئی تجارت نہیں ہوگی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کے ایک دن بعد، انہوں نے کہا تھا کہ وہ ان دونوں عظیم قوموں کے ساتھ تجارت نمایاں طور پر بڑھائیں گے۔
امریکی ثالثی سے ہونے والی جنگ بندی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ہفتے بھر کی غیر معمولی کشیدگی کو روک دیا تھا جب کہ بھارت نے آزادانہ تحقیقات کے مطالبے کے باوجود بلا اشتعال متعدد فوجی کارروائیاں کیں، جو پاکستان کی جانب سے پہلگام حملے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے نیوٹرل انکوائری کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
پاک فوج نے تصدیق کی تھی کہ بھارت کے ساتھ تصادم کے دوران 11 سیکورٹی اہلکار (جن میں پاکستان آرمی اور پاکستان ائیر فورس کے ارکان شامل ہیں) شہید ہو گئے جبکہ 75 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی جارحیت کے دوران 7 خواتین، اور 15 بچوں سمیت 40 شہری بھی شہید ہوئے، 121 افراد زخمی ہوئے۔