جے 10 سی عالمی برآمدی منڈی میں ایف 16 کے مقابلے کیلئے تیار ہے، امریکی جریدہ

شائع May 18, 2025
— فائل فوٹو: نیشنل انٹرسٹ
— فائل فوٹو: نیشنل انٹرسٹ

امریکی جریدے کا کہنا ہے کہ چین کئی شعبوں میں مغرب کو پیچھے چھوڑ رہا ہے، ان شعبوں میں بھی جہاں ہمیشہ یہ سمجھا جاتا تھا کہ امریکا کو برتری حاصل ہے، جیسا کہ ہتھیاروں کی صنعت میں جے 10 سی اب عالمی برآمدی منڈی میں ایف 16 کے مقابلے کے لیے تیار ہے۔

امریکی جریدے ’نیشنل انٹرسٹ‘ میں شائع رپورٹ کے مطابق چین نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ واقعی امریکا کا ایک قریبی دفاعی حریف ہے، حالیہ 4 روزہ پاک بھارت تنازع میں اس کے ہتھیاروں اور جنگی طیاروں نے مغربی عسکری منصوبہ سازوں اور تجزیہ کاروں کی توقعات سے کہیں بہتر کارکردگی دکھائی۔

خاص طور پر، پی ایل15 ایئر ٹو ایئر میزائل سے لیس چینی جے 10 سی جنگی طیارے نے بھارت کی پاکستان میں ابتدائی پیش قدمی کو مکمل طور پر روک دیا، چند معروف اور مہنگے مغربی دفاعی نظاموں کو شکست دینے کے بعد چین اب جے 10 سی کو امریکی ساختہ ایف 16 کا حقیقی حریف بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔

’چین کا چینگ ڈو جے 10 ایک طاقتور طیارہ‘

حالیہ جنگ میں اس طیارے کی شاندار کارکردگی کے پیش نظر بیجنگ کے پاس یہ حقیقی موقع ہے کہ وہ عالمی ہتھیاروں کی برآمدی منڈی میں امریکی ایف 16 کی بالادست حیثیت کو چیلنج کر سکے، گوکہ ایف 16 اب پرانا ہو چکا ہے لیکن اگر چین ایف 16 کی فروخت میں کمی لانے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو اس سے امریکا کے دفاعی شعبے کو بھاری نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

مثال کے طور پر، مالی سال 2024 میں رپورٹ کیا گیا کہ امریکا کے مشہور چوتھی جنریشن کے ملٹی رول جنگی طیارے ایف 16 کی فروخت نے اس سال کی ہتھیاروں کی برآمدات میں نمایاں حصہ ڈالا۔

امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق نیٹو کے رکن ملک ترکی کو صرف ایف 16 طیاروں کی فروخت کی مالیت 23 ارب ڈالر رہی، اگرچہ امریکہ دیگر دفاعی نظام بھی دنیا بھر میں فروخت کرتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ جنگی طیاروں کے حوالے سے امریکی دفاعی صنعت کو کبھی چینی حریفوں سے سنجیدہ خطرہ محسوس نہیں ہوا، ہمیشہ یہی سمجھا جاتا رہا کہ اگرچہ چین کے ہتھیار سستے ہوتے ہیں، مگر امریکی ساختہ نظاموں کو معیار کا اعلیٰ نمونہ تصور کیا جاتا ہے، جو ان کی زیادہ قیمت کا جواز فراہم کرتا ہے۔

اب یہ تصور تبدیل ہو چکا ہے، چین، جو پہلے ہی بڑے پیمانے پر سستی پیداوار کی مہارت رکھتا ہے، اب اعلیٰ معیار اور بڑے پیمانے کی پیداوار کا امتزاج پیش کر رہا ہے، جیسا کہ حالیہ پاک-بھارت تنازع میں دیکھا گیا، جہاں چین نے بڑی تعداد میں دستیاب ایسے نظام پیش کیے جو اپنے مغربی مہنگے حریفوں کا مؤثر مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

یہی وہ نکتہ ہے جس کی طرف ماہرین برسوں سے توجہ دلاتے رہے ہیں کہ چین کی صنعتی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مغرب کی غیر محتاط معاونت ایک دن انہی کے لیے خطرہ بن جائے گی، چین کا مقصد صرف سستی اشیا کی پیداوار تک محدود نہیں تھا، یہ ترقی کے سفر میں محض ایک ابتدائی قدم تھا۔

آج یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ بیجنگ نہ صرف یہ صلاحیت رکھتا ہے بلکہ اس کی سیاسی و صنعتی خواہش بھی رکھتا ہے کہ وہ جے 10 سی جیسے چوتھی نسل کے جدید ملٹی رول جنگی طیارے بڑی تعداد میں تیار کر کے عالمی سطح پر میدان میں لا سکے۔

امریکی ہتھیاروں کی برآمدات کے لیے جے 10 کے خطرے کو سمجھنا

چین کا جے 10 چینگڈو ’ویگرس ڈریگن‘ سنگل انجن کا حامل ایک کثیر المقاصد (ملٹی رول) لڑاکا طیارہ ہے جسے چینگڈو ایئرکرافٹ انڈسٹری گروپ نے تیار کیا، اس طیارے کی تیاری کا منصوبہ 1980 کی دہائی میں شروع ہوا، جس کا مقصد یہ تھا کہ چین امریکی اور اُس وقت کے سوویت یونین کے چوتھی نسل کے لڑاکا طیاروں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مقامی سطح پر تیار کردہ جنگی طیارہ بنا سکے، جے 10 سی نے اپنی پہلی پرواز 1988 میں کی اور یہ 2004 میں عملی طور پر چین کی فضائیہ کا حصہ بنا۔

اس طیارے کے ڈیزائن میں اسرائیل کے منسوخ شدہ آئی اے آئی لاوی پروگرام سے متاثر ہو کر ڈیلٹا ونگ اور کینارڈز شامل کیے گئے، اس کی تیاری میں چین کو خاص طور پر انجن کے معاملے میں روس کی تکنیکی معاونت بھی حاصل رہی، ابتدائی جے 10 ماڈلز میں روسی ساختہ سیٹرن اے ایل- 31 این ٹربوفین انجن استعمال ہوا، جو 12 ہزار 500 کلوگرام فورس تھرسٹ فراہم کرتا تھا۔

بعد کے ماڈلز، جیسے کہ جے 10 سی جسے پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے خلاف حالیہ تنازع میں استعمال کیا، میں چینی ساختہ ڈبلیو ایس- ٹین اے تائی ہانگ انجن شامل کیا گیا، گزشتہ ایک دہائی میں چین نے اپنے مقامی انجنوں کی تیاری میں خاصی مہارت حاصل کی ہے، تاکہ وہ دفاعی خود انحصاری کی جانب مزید پیش قدمی کر سکے۔

اگرچہ ابتدائی طور پر جے 10 طیارہ اسٹیلتھ (ریڈار سے چھپنے کی صلاحیت) کا حامل نہیں تھا، تاہم بعد کے ماڈلز، جیسے کہ جے 10 سی میں ریڈار جذب کرنے والے مواد اور ریڈار پر کم نظر آنے والے ڈیزائن شامل کیے گئے ہیں، جس سے اس کی اسٹیلتھ خصوصیات میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

’امریکا کا دفاعی شعبہ سوویت یونین کے آخری دور کی طرح دکھائی دیتا ہے‘

یہ طیارہ پیپلز لبریشن آرمی ایئر فورس (پی ایل اے اے ایف) کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور مسلسل ترقی پذیر ہے، ہر نئے ماڈل کے ساتھ جے 10 پچھلے ورژن سے زیادہ جدید ہوتا جا رہا ہے۔

عمومی طور پر، جے 10 کے برآمدی ماڈل کی قیمت تقریباً 40 سے 65 ملین ڈالر کے درمیان ہوتی ہے، جبکہ امریکی F-16 کے برآمدی ماڈل ایف 16 وی کی قیمت 60 سے 85 ملین ڈالر کے درمیان ہے (حالانکہ نئے ماڈلز جیسے کہ سلوواکیہ کی جانب سے 2018 میں خریدے گئے ایف 16 بلاک 70 14 طیاروں کی قیمت تقریباً 128 ملین ڈالر فی یونٹ ہے۔

امریکا نے طویل عرصے تک اپنی سرد جنگ کی فتح پر مکمل انحصار کیا، مگر دنیا کا باقی حصہ اب ان سے ہم قدم ہو چکا ہے، خاص طور پر چین کئی شعبوں میں مغرب کو پیچھے چھوڑ رہا ہے، ان شعبوں میں بھی جہاں ہمیشہ یہ سمجھا جاتا تھا کہ امریکا کو برتری حاصل ہے، جیسا کہ ہتھیاروں کی صنعت میں جے 10 سی اب عالمی برآمدی منڈی میں ایف 16 کے مقابلے کے لیے تیار ہے۔

کارٹون

کارٹون : 17 جون 2025
کارٹون : 16 جون 2025