پاکستانی کوہ پیما سرباز خان نے تاریخ رقم کردی

شائع May 18, 2025
فوٹو: ڈان نیوز
فوٹو: ڈان نیوز

مشہور پاکستانی کوہ پیما سرباز خان نے نیپال میں واقع دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی ماؤنٹ کنچن جنگا (8586 میٹر) کو کامیابی سے سر کر لیا، اس کامیابی کے ساتھ ہی وہ دنیا کی 8000 میٹر سے بلند 14 پہاڑی چوٹیوں کو آکسیجن کی مدد کے بغیر سر کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے۔

سرباز خان نے اتوار کی صبح بغیر اضافی آکسیجن کے نیپال میں واقع دنیا کی تیسری بلند ترین چوٹی ماؤنٹ کنچن جنگا (8586 میٹر) کو سر کیا، دنیا کی تمام 14 آٹھ ہزار میٹر سے بلند پہاڑی چوٹیوں کو آکسیجن کی مدد کے بغیر سر کرنے کا کارنامہ چند ہی کوہ پیماؤں نے سر انجام دیا ہے۔

سرباز خان اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر میں دنیا کے 8000 میٹر سے بلند تمام 14 پہاڑوں کو سر کرنے والے پہلے پاکستانی کوہ پیما بن چکے تھے۔

سرباز کے ٹور آرگنائزر، امیجن نیپال نے ایک بیان میں کوہ پیما کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان سےاپنے عزیز دوست، کلائنٹ، اور شراکت دار سرباز خان کو آج صبح 18 مئی 2025 کو بغیر اضافی آکسیجن کے دنیا کے تیسرے بلند ترین پہاڑ کنچن جنگا (8586 میٹر) کو سر کرنے کی ان کی ناقابل یقین کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔

اس بارے میں الپائن کلب آف پاکستان کے سیکرٹری کرار حیدری نے کہا، ’ اس چوٹی کو سر کرنے کے ساتھ ہی، سرباز خان بغیر آکسیجن کے تمام 14 بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے والے پہلے پاکستانی بن گئے ہیں۔’

انہوں نے مزید کہا،’ سرباز خان نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے، بغیر آکسیجن کے تمام 14 آٹھ ہزار میٹر بلند چوٹیوں کو سر کرنا ایک نادر اور بہادرانہ کارنامہ ہے، وہ دنیا کی بلند ترین چوٹیوں پر پاکستانی عزم، مہارت اور حوصلے کی علامت ہیں۔’

سرباز نے آج صبح پاکستانی وقت کے مطابق 4:15 بجے ماؤنٹ کنچن جنگا کو کامیابی سے سر کر کے کوہ پیمائی کی تاریخ میں ایک سنگ میل عبور کیا۔

اس کارنامے کو جو چیز غیر معمولی بناتی ہے وہ یہ ہے کہ سرباز نے بغیر کسی اضافی آکسیجن کے دنیا کے تیسرے بلند ترین پہاڑ کو سر کیا ،جو پاکستان کے کوہ پیمائی کے ورثے میں ایک یادگار لمحہ ہے۔

اس تاریخی سنگ میل تک سرباز کا سفر ایک دہائی سے زیادہ کے عزم، نظم و ضبط اور خالص حوصلے پر محیط ہے، انہوں نے آکسیجن سلنڈر کے بغیر 8000 میٹر سے بلند درج ذیل 14 چوٹیوں کو کامیابی سے سر کیا ہے:

ماؤنٹ ایورسٹ (8848 میٹر) کے ٹو (8611 میٹر) کنچن جنگا (8586 میٹر) لوٹسے (8516 میٹر) مکلو (8485 میٹر) چو اویو (8188 میٹر) دھول گیری (8167 میٹر) مناسلو (8163 میٹر) نانگا پربت (8126 میٹر) اناپورنا اول (8091 میٹر) گاشر برم اول (8080 میٹر) براڈ پیک (8051 میٹر) گاشر برم دوم (8035 میٹر) شیشاپانگما (8027 میٹر)

ماؤنٹ کنچن جنگا کی چوٹی سر کرنا نہ صرف سرباز خان کو تاریخ کے عظیم ترین کوہ پیماؤں میں شامل کرتا ہے بلکہ اس سے پاکستان کے عوام اور خاص طور پر گلگت بلتستان کی کوہ پیمائی کی برادری کو بے حد فخر محسوس ہوتا ہے، جہاں سے سرباز کا تعلق ہے۔

انہوں نے یہ کامیابی خالص الپائن کوہ پیمائی کے جذبے، یعنی کم سے کم ساز و سامان، شرپاؤں کی طرف سے لگائی گئی کوئی مقررہ رسیاں یا کیمپ نہیں، اور آکسیجن سلنڈر کا سہارا لیے بغیر، حاصل کی، یہ ایک ایسا انداز ہے جو کوہ پیمائی کی حقیقی اور مشکل ترین شکل کی نمائندگی کرتا ہے۔

سرباز کا مشن ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ وہ دنیا کے بلند ترین مقامات پر پاکستان کی نمائندگی کریں اور اگلی نسل کے کوہ پیماؤں کو اسی جذبے اور استقامت کے ساتھ اپنے نقش قدم پر چلنے کی ترغیب دیں۔

35 سالہ سرباز کا تعلق گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ کے علاقے علی آباد سے ہے اور انہوں نے 2016 میں اپنے کوہ پیمائی کے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔

ان میں سے چار مہمات میں، ان کے ہمراہ مرحوم محمد علی سدپارہ بھی تھے۔

گزشتہ سال دھولاگیری چوٹی سر کرنے کے مشن پر روانہ ہونے سے قبل انہوں نے کہا تھا: ’ میں اس مہم کا منتظر ہوں اور اپنے مرشد علی سدپارہ کے خواب کے قریب پہنچ رہا ہوں، جن کا بھی 14 بلند ترین چوٹیوں کو سر کرنے کا ایسا ہی خواب تھا، لیکن بدقسمتی سے اس سال کے اوائل میں کے ٹو پر موسم سرما کی مہم کے دوران وہ جاں بحق ہوگئے ۔’

کوہ پیما نائلہ کیانی، ساجد سدپارہ، سول سوسائٹی کے ممبران اور سیاستدانوں سمیت پاکستانی کوہ پیماؤں نے سرباز کو ان کے تاریخی کارنامے پر مبارکباد پیش کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 16 جون 2025
کارٹون : 15 جون 2025