اسرائیلی بمباری سے مزید 23 فلسطینی شہید، یورپی ارکان پارلیمنٹ کا رفح کراسنگ پر احتجاج

شائع May 19, 2025
عالمی اداروں کے مطابق غزہ میں غیر انسانی صورتحال ہے — فوٹو: بشکریہ انادولو
عالمی اداروں کے مطابق غزہ میں غیر انسانی صورتحال ہے — فوٹو: بشکریہ انادولو

اسرائیلی فوج کے آج صبح جنوبی اور شمالی غزہ پر حملوں میں مزید 23 فلسطینی شہید ہوگئے، جب کہ صہیونی فورسز نے خان یونس میں نصیر ہسپتال پر دوبارہ وحشیانہ بمباری کی ہے۔

قطر کے نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ کم از کم 23 فلسطینی آج صبح کے ابتدائی اوقات میں غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہوئے، ان میں ان 6 افراد خان یونس، جب کہ 5 افراد شمالی غزہ میں اسرائیلی بمباری میں شہید ہوئے، جب کہ جنوبی غزہ میں بھی شہادتیں ہوئی ہیں۔

یہ حملے اسرائیلی فوج کے غزہ پٹی میں ’بڑے پیمانے پر زمینی آپریشن‘ کا حصہ ہیں، اتوار کو شدید ترین اور وحشیانہ بمباری میں کم از کم 151 فلسطینی شہید ہوئے تھے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے کہا ہے کہ وہ غزہ میں محدود مقدار میں امداد داخل کرنے کی اجازت دیں گے، لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ امدادی سامان کب پہنچے گا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک کم از کم 53 ہزار 339 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جب کہ ایک لاکھ 21 ہزار 34 فلسطینی زخمی ہوئے۔

حکومت کے میڈیا آفس نے شہادتوں کی تعداد 61 ہزار 700 سے زائد بتائی ہے اور کہا ہے کہ ہزاروں افراد جو ملبے تلے لاپتا ہیں، انہیں مردہ تصور کیا جارہا ہے۔

7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں اسرائیل میں تقریباً ایک ہزار 139 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 200 سے زائد افراد کو قیدی بنالیا گیا، جس کے بعد سے اسرائیل نے غزہ شہر کو مکمل تباہ کرکے قتل عام اور فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کی ہے، اسرائیل کو جنگی جرائم کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

اقوا متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کے مطابق غزہ میں بچے شدید بھوک میں مبتلا ہیں، لوگ خوراک، پانی، علاج اور دواؤں سمیت بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور غزہ میں اس وقت غیر انسانی صورتحال ہے۔

حماس کی 2 ماہ کی جنگ بندی کی تردید

حماس کے عہدیدار نے اس بات کی تردید کی ہے کہ گروپ نے 2 ماہ کے لیے جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔

سمیع ابو زہری نے اس بات کی تردید کی کہ حماس نے 9 اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے 2 ماہ کی جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے، ایک انٹرویو میں سینئر حماس عہدیدار نے کہا کہ گروپ قیدیوں کی بڑی تعداد میں رہائی کے لیے تیار ہے، اگر اسرائیل جنگ ختم کرنے کی بین الاقوامی ضمانتیں فراہم کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ماحول پیدا کرنے کے لیے امریکی فوجی ایڈن الیگزینڈر کو حوالے کرنے کا اقدام کیا، لیکن امریکی انتظامیہ نے ہمارے اس اقدام کی قدر نہیں کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج کے ساتھ بڑے فوجی عدم توازن کے باوجود حماس اپنے مستقبل کی فکر نہیں کرتا، اور اس کے آپریشنز جاری ہیں۔

یورپی ارکان پارلیمنٹ کا رفح کراسنگ پر احتجاج

اٹلی کے ارکان پارلیمنٹ نے مصر کے رفح بارڈر کے سامنے غزہ میں فلسطینیوں پر صہیونی جارحیت کے خلاف احتجاج کیا، اور تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں امداد کی رسائی اور تنازع کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

یورپی پارلیمنٹ کی رکن سیسیلیا اسٹرادہ نے کہا کہ یورپ کچھ نہیں کر رہا، قتل عام روکنے کے لیے بالکل کچھ نہیں کیا جا رہا۔

احتجاجی گروپ میں اطالوی پارلیمنٹ کے 11 ارکان، 3 یورپی پارلیمنٹ کے اراکین اور این جی اوز کے نمائندے شامل تھے، جنہوں نے ’اب نسل کشی بند کرو‘، غیر قانونی قبضہ ختم کرو اور اسرائیل کو اسلحہ فراہم کرنا بند کرو، جیسے نعروں والے پوسٹرز اٹھا رکھے تھے۔

یورپی پارلیمنٹ کی رکن سیسیلیا اسٹرادہ نے کہا کہ اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی پر مکمل پابندی ہونی چاہیے اور غیر قانونی ریاست کے ساتھ تجارت بند کرنی چاہیے۔

احتجاج کرنے والوں نے غزہ کے بچوں کے ساتھ یکجہتی کے طور پر زمین پر کھلونے رکھے، اسرائیل کی مکمل ناکہ بندی کو 2 ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد اقوام متحدہ خبردار کرتا ہے کہ غزہ کے بچے ’بھوک، بیماری اور موت کے بڑھتے ہوئے خطرے‘ کا سامنا کر رہے ہیں۔

کم از کم 15 ہزار فلسطینی بچے شہید

اقوام متحدہ کے مطابق، اکتوبر 2023 میں اسرائیل-حماس کی جنگ کے آغاز کے بعد سے غزہ میں کم از کم 15 ہزار بچے شہید ہو چکے ہیں، اقوام متحدہ کے ادارے خوراک، صاف پانی، ایندھن اور دوائیوں کی شدید قلت کی وارننگ دے رہے ہیں، جس کے پیش نظر اسرائیل پر اپنی ناکہ بندی کو ختم کرنے کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔

اٹلی کی غیر منافع بخش تنظیم ایسوسیازیون ریکریٹیوا کلچرل اطالویہ کے سربراہ والٹر ماسا نے کہا کہ ہم اب بھی بموں کی آوازیں سن رہے ہیں، جب کہ ہم سرحد پر کھڑے ہیں، اسرائیلی فوج وہی کر رہی ہے جو اسے درست لگتا ہے، جب کہ بین الاقوامی برادری مداخلت نہیں کر رہی اور رفح کراسنگ کی سرحد کے پار غزہ میں لوگ مر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے ہفتے کو کہا تھا کہ وہ شدید تشویش میں ہیں اور فوری مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کیا، اٹلی کی حکومت نے ہفتے کو اسرائیل سے غزہ پر حملے بند کرنے کی اپیل دہرائی، جس میں وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے کہا کہ حملے بند کیے جائیں، ہم مزید فلسطینی عوام کو تکلیف میں نہیں دیکھنا چاہتے۔

دی ہیگ میں ایک لاکھ افراد کا احتجاج

اتوار کو دی ہیگ میں ایک لاکھ کے قریب مظاہرین نے مارچ کیا اور ڈچ حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے خلاف سخت مؤقف اپنائے۔

آرگنائزر آکسیفم نووب نے کہا کہ تقریباً ایک لاکھ مظاہرین نے مارچ میں حصہ لیا ہے، جن کی اکثریت نے سرخ رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے تھے، تاکہ غزہ پر اسرائیل کی محاصرے کے خلاف اپنی ’ریڈ لائن‘ کا اظہار کریں، جہاں طبی، خوراک اور ایندھن کی فراہمی بند ہے۔

احتجاجی مارچ انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی جے) کے مقام سے بھی گزرا جو جنوبی افریقہ کی جانب سے اسرائیل پر نسل کشی کا مقدمہ سن رہی ہے، اور پچھلے سال اسرائیل کو غزہ کے جنوبی شہر رفح پر فوجی حملہ روکنے کا حکم دیا تھا۔

آکسیفم نووب نے کہا کہ ڈچ حکومت نے اسرائیل کے غزہ میں کیے گئے جنگی جرائم کو نظر انداز کیا ہے، اور مظاہرین پر زور دیا کہ وہ سخت مؤقف کا مطالبہ کریں۔

ڈچ وزیر خارجہ کسپر ویلڈکامپ نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ یورپی یونین اسرائیل کے ساتھ تعاون کے معاہدوں پر نظر ثانی کرے، لیکن ڈچ حکومت نے اب تک زیادہ سخت تنقید سے گریز کیا ہے۔

حکومت کی سب سے بڑی جماعت کے رہنما (جو مسلمان مخالف ہیں) گیرٹ ویلڈرز نے بار بار اسرائیل کی کھلی حمایت کا اظہار کیا ہے۔

گیرٹ ویلڈرز نے اتوار کو مظاہرین کو ’کنفیوژ‘ قرار دیتے ہوئے ایک پوسٹ میں الزام لگایا کہ وہ حماس کی حمایت کر رہے ہیں۔

کینیڈا کی غزہ میں امداد کی فوری رسائی کی اپیل

کینیڈا کے وزیر اعظم نے غزہ میں ’زندگی بچانے‘ والی امداد کی فوری رسائی کی اپیل کی ہے۔

مارک کارنی کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کینیڈین رہنما نے ویٹی کن سٹی میں اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ سے ملاقات کے دوران ’غزہ میں فوری جنگ بندی کی اہمیت‘ پر زور دیا۔

کارنی نے ’ہنگامی، زندگی بچانے والی انسانی امداد‘ کی رسائی کی اپیل بھی کی اور کینیڈا کی 2 ریاستی حل کی حمایت کی تصدیق کی۔

انہوں نے ’حماس سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام یرغمالیوں کو آزاد کرے‘ اور ہرزوگ سے اس بات پر اتفاق کیا کہ ’حماس کو اپنے ہتھیار ڈالنے چاہئیں اور غزہ کے انتظام میں اس کا کوئی مستقبل کا کردار نہیں ہونا چاہیے‘۔

کارنی نے ورلڈ فوڈ پروگرام کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر سینڈی ایچ میک کین سے بھی ملاقات کی، اور ’اس سال کے شروع میں غزہ کو خوراک اور انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے کینیڈا کی 10 کروڑ ڈالر کی حمایت‘ کو اجاگر کیا۔

کارٹون

کارٹون : 16 جون 2025
کارٹون : 15 جون 2025